محبت کو سزائیں مل رہی ہیں
فروزاں ہیں تمہارے غم کے
دیپک
بڑی روشن فضائیں مل رہی
ہیں
حسین گیسو ہیں شانوں پر
پریشاں
گلے ان سے گھٹائیں مل رہی
ہیں
شعور_ بزم تک جن کو نہیں
ہے
انہیں رنگیں ادائیں مل
رہی ہیں
ترا آنچل ہوا میں اڑ رہا
ہے
ترانوں کو نوائیں مل رہی
ہیں
چلو بادہ کشوں میں تیرہ
بختو
ستاروں کو ضیائیں مل رہی
ہیں
وفاوں کا صلہ
ساغر"" وطن میں
بہت ارزاں جفائیں مل رہی
ہیں
No comments:
Post a Comment