سکوت
شب سے پوچھو، صبح كی پہلی کرن ہم ہیں
زمانے
کو نہ دے الزام، اے ناواقف منزل
زمانے
كی نظر ہم ہیں، زمانے کا چلن ہم ہیں
قریب
و دور كی باتیں نظر کا وہم ہے پیارے
یقین
رہنما ہم سے، فسون راہزن ہم ہیں
ہمیں
سے گلستاں كی بجلیوں کو خاص نسبت ہے
بہاریں
جانتی ہیں رونق صحن ہم ہیں
بہرصورت
ہماری ذات سے ہیں سلسلے سارے
جنوں
كی سادگی ہم ہیں، خرد کا بانکپن ہم ہیں
طلوع
شعلہ و شبنم ہمارے نام پر ہوگا
وہ
جن كی خاک کے ذرے ہیں خورشید وطن ہم ہیں
ہمارے
سامنے ہے ساغر فردا، ادھر دیکھو!
ادھر
دیکھو! حریف گردش چرخ کہن ہم ہیں
No comments:
Post a Comment