ہم
بھی جینے کی دُعا مانگتےہیں
مُطربُو!کوئی
اچھوتا نغمہ
ساز
آہنگ و صدا مانگتے ہیں
صحنِ
کعبہ کے ُپجاری مچلے
آستینوں
میں خدا مانگتے ہیں
ماہ
و انجم کے جھرُوکے اکثر
کِس
کے عارض کی ضیا مانگتے ہیں
پھر
پتنگوں میں خدائی جاگی
شعلئہ
حشر نما مانگتے ہیں
بندہ
پرور!کوئی خیرات نہیں
ہم
وفاؤں کا سلہ مانگتے ہیں
مے
کَدہ ہو کے کلیسہ ہو ساغرؔ
ساری
دُنیا کا بھلا مانگتے ہیں
ساغرؔ
صدیقی
No comments:
Post a Comment