آفتابی
ـــ مقام آتے ہیں
یُوں
چٹکھتے ہیں شاخ پہ غنچے
جیسے
اُن کے سلام آتے ہیں
دِل
کی نادانیوں پہ غور نہ کر
کھوٹے
سِکے بھی کام آتے ہیں
چند
لمحات نوجوانی میں
واجب
الاحترام آتے ہیں
منزل
عشق میں خرد والے
صرف
دو چار گام آتے ہیں
داســــتانِ حیات میں ساغرؔ
بے
وفاؤں کے نام آتے ہیں
ساغرؔ
صدیقی
No comments:
Post a Comment