یادیں
ہیں تری جیسے کہ آسام کے جنگل
تدبیر
ہے تقدیر کی بے نام پرستش
اذہان
میں آباد ہیں الہام کے جنگل
پلکوں
کے تلے معنی و مفہوم کی جھیلیں
زلفوں
کے گھنے ساےؑ ہیں ابہام کے جنگل
ساقی
تری مخمور نگاہوں کے سہارے
گلزار
کے ہیں غم ایام کے جنگل
(ساغر
صدیقی)
No comments:
Post a Comment