اے غم جا نا غم دوراں تجھے میرا سلام
زلف آوارہ گریباں چاک گھبرائ نظر
ان دنوں یہ ہے جہان ز دگانی کا نظام
چند تارے ٹوٹ کر دامن پہ مرے آگرے
میں نے ستاروں سے پوچھا تھا تیرے غم کا مقام
کہ رہے ہیں چند بچھڑے رہروؤں کے نقش پا
ہم کریں گے انقلاب جستجو کا اہتمام
پڑ گئیں پیرا
ہن صبح چمن میں سلوٹیں
یاد آ کر رہ گئ ہے بیخودی کی ایک شام
تیری عصمت ہو کہ ہو میرے ہنر کی چاندنی
وقت کے بازار میں ہر چیز لگتی ہے دام
ہم بنائیں گے یہاں ساغر نئ تصویر شوق
ہم تخیل کے مجدد ہم تصور کے امام
ساغر
No comments:
Post a Comment