روح کی تشنگی کو چھپائے ہوئے
ساقیا دور آیا چلا بھی گیا اور
ہم رہ گئے جام
اٹھائے ہوئے
کیوں نظر پھیر لی مجھ سے میرے صنم
چھپ کے بیٹھے ہو کیوں دل چرائے ہوئے
ایک مدت ہوئی تم کو دیکھا نہیں
اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے
موت بیمار غم کو اب آنے کو ہے
چھوڑو اب اس ندامت سے کیا فائدہ
آخری وقت ہے ہنس کے رخصت کرو
دیکھو بیٹھو نہ یوں سر جھکائے ہوئے
پھول کی زندگی اک تبسم سہی
یہ تبسم بھی ہر اک کو ملتا نہیں
ہم کو دیکھو کہ ہم ہیں چمن میں مگر
اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے
شمع بجھنے کو ہے چاند چھپنے کو ہے
رات ڈھلنے کو ہے دن نکلنے کو ہے
اب تو آ جا صنم کب سے بیٹھے ہیں ہم
اپنی پلکوں پہ تارے سجائے ہوئے
Beautiful Urdu Shayari
ReplyDelete