پُھول
کو آگ کا لِباس مِلا
ہر
شَناور بَھْنور میں ڈُوبا تھا
جو
سِتارہ مِلا اُداس مِلا
مے
کدے کے سِوا ہمارا پتہ
تیری
زُلفوں کے آس پاس مِلا
مُجھ
کو تقدِیر کی گُزرگاہ میں
صِرف
تدبیر کا ہراس مِلا
آبِ
رضوان کی دُھوم تھی ساغر
سادہ
پانی کا اِک گلاس مِلا
ساغر
صدیقی
No comments:
Post a Comment