Showing posts with label parveen shakir. Show all posts
Showing posts with label parveen shakir. Show all posts

Monday, 3 April 2017

bicharny waloon main ek mara humsafar hi na tha A beautiful ghazal by parveen shakir




بچھڑنے والوں میں اک میرا ہمسفر ہی نہ تھا

تمام لوگ اکیلے، کوئے رہبر ہی نہ تھا
بچھڑنے والوں میں اک میرا ہمسفر ہی نہ تھا

برہنہ شاخوں کا جنگل گڑا تھا آنکھوں میں
وہ رات تھی کہ کہیں چاند کا گزر ہی نہ تھا

تمھارے شہر کی ہر چھاؤں مہرباں تھی مگر
جہاں پہ دھوپ کھڑی تھی وہاں شجر ہی نہ تھا

سمیٹ لیتی شکستہ گلاب کی خوشبو
ہوا کے ہاتھ میں ایسا کوئی ہنر ہی نہ تھا

میں اتنے سانپوں کو رستے میں دیکھ آئی تھی
کہ ترے شہر میں پہنچی تو کوئی ڈر ہی نہ تھا

کہاں سے آتی کرن زندگی کے زنداں میں
وہ گھر ملا تھا مجھے جس میں کوئی در ہی نہ تھا

بدن میں پھیل گیا شرخ بیل کی مانند
وہ زخم سوکھتا کیا، جس کا چارہ گر ہی نہ تھا

ہوا کے لائے ہوئے بیج پھر ہوا میں گئے
کھلے تھے پھول کچھ ایسے کہ جن میں زر ہی نہ تھا

قدم تو ریت پہ ساحل نے بھی رکھنے دیا
بدن کو جکڑے ہوئے صرف اک بھنور ہی نہ تھا


sartan mara sitaro kub tha''A beautiful ghazal by parveen shakir


سرطان مرا ستارا کب تھا'

یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
سرطان مرا ستارا کب تھا

لازم تھا گزرنا زندگی سے
بِن زہر پیئے گزارا کب تھا

کچھ پل مگر اور دیکھ سکتے
اشکوں کو مگر گوارا کب تھا

ہم خود بھی جُدائی کا سبب تھے
اُس کا ہی قصور سارا کب تھا

اب اور کے ساتھ ہے تو کیا دکھ
پہلے بھی وہ ہمارا کب تھا

اِک نام پہ زخم کھل اٹھے تھے
قاتل کی طرف اشارا کب تھا

آئے ہو تو روشنی ہوئی ہے
اس بام پہ کوئی تارا کب تھا

دیکھا ہوا گھر تھا پر کسی نے
دُلہن کی طرح سنوارا کب تھا



wahi parind k kal gosha gira aysa tha ''A beautiful ghazal by parveen shakir


وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا
پلک جھپکتے ، ہَوا میں لکیر ایسا تھا

اسے تو دوست ہاتھوں کی سُوجھ بوجھ بھی تھے
خطا نہ ہوتا کسی طور ، تیر ایسا تھا

پیام دینے کا موسم نہ ہم نوا پاکر
پلٹ گیا دبے پاؤں ، سفیر ایسا تھا

کسی بھی شاخ کے پیچھے پناہ لیتی میں
مجھے وہ توڑ ہی لیتا، شریر ایسا تھا

ہنسی کے رنگ بہت مہربان تھے لیکن
اُداسیوں سے ہی نبھتی ، خمیر ایسا تھا

ترا کمال کہ پاؤں میں بیڑیاں ڈالیں
غزالِ شوق کہاں کا اسیر ایسا تھا!

usay apnay fard ki fikr thi woh jo mara waqif e hal tha ''A beautiful ghazal by parveen shakir


اسے اپنے فردا کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حال تھا
وہ جو اس کی صبحِ عروج تھی وہی میرا وقتِ زوال تھا


کہاں جاؤ گےمجھے چھوڑ کے، میں یہ پوچھ پوچھ کے تھک گئی
وہ جواب مجھ کو دے نہ سکا وہ تو خود سراپا سوال تھا


وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب پر کوئی گلہ نہ تھا
اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو پر کمال تھا
         
  



woh lams maray badan ko gulab arday '' A beautiful ghazal by parveen shakir


دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا
وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا

قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہُوا
کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا

جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں
بدن کو ناؤ،لُہو کو چناب کر دے گا

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا، اورلا جواب کر دے گا

اَنا پرست ہے اِتنا کہ بات سےپہلے
وہ اُٹھ کے بند مری ہر کتاب کر دے گا

سکوتِ شہرِ سخن میں وہ پُھول سا لہجہ
سماعتوں کی فضا خواب خواب کر دے گا

اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم
سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا

مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی ا پنی
تُمھاری یاد کے نام اِنتساب کر دے گا



woh tu khushboo ha hawaoon main bikhar jay ga masela phool ka ha phool kidar jay ga ''A beautiful ghazal by parveen shakir


وہ تو خوشبو ہے ، ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پُھول کا ہے ، پُھول کدھر جائے گا

ہم تو سمجھے تھے کہ اِک زخم ہے ، بھر جائے گا
کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا

وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے
ایک جھونکا ہے جو آئے گا، گُزر جائے گا

وہ جب آئے گا تو پھر اُس کی رفاقت کے لیے
موسمِ گُل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا

آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہو گی
تیرا یہ پیار بھی دریا ہے ،اُتر جائے گا

مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
جُرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا


ankhoon pa Ajj chand nay afshaan chuni tu kia jub sozan e hawa main paroya ho tar e khoon ''A beautiful ghazal by parveen shakir

جب سوزنِ ہوا میں پرویا ہو تارِ خوں

اے چشمِ انتظار ! ترا زخم سِل چُکا
آنکھوں پہ آج چاند نے افشاں چُنی تو کیا

تارہ سا ایک خواب تو مٹی میں مِل چُکا
آئے ہوائے زرد کہ طوفان برف کا

مٹّی کی گود کر کے ہری ، پُھول کھِل چُکا
بارش نے ریشے ریشے میں رَس بھر دیا ہے اور

خوش ہے کہ یوں حسابِ کرم ہائے گِل چُکا
چُھو کر ہی آئیں منزلِ اُمید ہاتھ سے
کیا راستے سے لَوٹنا ، جب پاؤں چِھل چُکا


shadeed dukh tha agar cha tari judai ka '' A beautiful ghazal by parveen shakir


شدید دُکھ تھا اگرچہ تری جُدائی کا
سِواہے رنج ہمیں تیری بے وفائی کا

تجھے بھی ذوق نئے تجربات کا ہو گا
ہمیں بھی شوق تھا کُچھ بخت آزمائی کا

جو میرے سر سے دوپٹہ نہ ہٹنے دیتا تھا
اُسے بھی رنج نہیں میری بے ردائی کا

سفر میں رات جو آئی تو ساتھ چھوڑ گئے
جنھوں نے ہاتھ بڑھایا تھا رہنمائی کا

ردا چھٹی مرے سر سے،مگر میں کیا کہتی
کٹا ہُوا تو نہ تھا ہاتھ میرے بھائی کا

ملے تو ایسے،رگِ جاں کو جیسے چُھو آئے
جُدا ہُوئے تو وہی کرب نارسائی کا

کوئی سوال جو پُوچھے ،تو کیا کہوں اُس سے
بچھڑنے والے!سبب تو بتا جدائی کا

میں سچ کو سچ ہی کہوں گی ،مجھے خبر ہی نہ تھی
تجھے بھی علم نہ تھا میری اس بُرائی کا

نہ دے سکا مجھے تعبیر،خواب تو بخشے
میں احترام کروں گی تری بڑائی کا


Aangnoon main utara ha bam o dar ka sunana ''A beautiful ghazal by parveen shakir


آنگنوں میں اُترا ہے بام و در کا سناٹا
میرے دل پہ چھایا ہے میرے گھر کا سناٹا

رات کی خموشی تو پھر بھی مہرباں نکلی
کِتنا جان لیوا ہے دوپہر کا سناٹا

صُبح میرے جُوڑے کی ہر کلی سلامت نکلی
گونجتا تھا خوشبو میں رات بھر کا سناٹا

اپنی دوست کو لے کر تم وہاں گئے ہو گے
مجھ کو پوچھتا ہو گا رہگزر کا سناٹا

خط کو چُوم کر اُس نے آنکھ سے لگایا تھا
کُل جواب تھا گویا لمحہ بھر کا سناٹا

تُونے اُس کی آنکھوں کو غور سے پڑھا قاصد!
کُچھ تو کہہ رہا ہو گا اُس نظر کا سناٹا

dil pa ek tarfa qiyamat karna ' muskraty hova rukhsat karna '' A beautiful ghazal by parveen shakir


دل پہ اِک طرفہ قیامت کرنا
مُسکراتے ہوئے رخصت کرنا

اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُس کو
کچھ تو لازم ہُوا وحشت کرنا

جُرم کس کا تھا سزا کِس کو مِلی
کیا گئی بات پہ حُجت کرنا

کون چاہے گا تمھیں میری طرح
اب کِسی سے نہ محبت کرنا

گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے
وقت مِل جائے تو زحمت کرنا

neend ki jiheel pa ek khawab purana utra A beautiful ghazal by parveen shakir


پانیوں پانیوں جب چاند کا ہالہ اُترا
نیند کی جھیل پہ اِک خواب پرانا اُترا

آزمائش میں کہاں عشق بھی پُورا اُترا
حسن کے آگے تو تقدیر کا لکھا اُترا

دُھوپ ڈھلنے لگی،دیوار سے سایا اُترا
سطح ہموار ہُوئی،پیار کا دریا اُترا

یاد سے نام مٹا،ذہن سے چہرہ اُترا
چند لمحوں میں نظر سے تری کیا کیا اُترا

آج کی شب میں پریشاں ہوں تو یوں لگتا ہے
آج مہتاب کا چہرہ بھی ہے اُترا اُترا

میری وحشت رمِ آہو سے کہیں بڑھ کر تھی
جب مری ذات میں تنہائی کا صحرا اُترا

اِک شبِ غم کے اندھیرے پہ نہیں ہے موقوف
تونے جو زخم لگایا ہے وہ گہرا اُترا


Dasnay laga hain khawab magar kis say boliya A beautiful ghazal by parveen shakir


ڈسنے لگے ہیں خواب مگر کِس سے بولیے
میں جانتی تھی، پال رہی ہوں سنپولیے

بس یہ ہُوا کہ اُس نے تکلّف سے بات کی
اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لیے

پلکوں پہ کچی نیندوں کا رَس پھیلتا ہو جب
ایسے میں آنکھ دُھوپ کے رُخ کیسے کھولیے

تیری برہنہ پائی کے دُکھ بانٹتے ہُوئے
ہم نے خُود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے

میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی
سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لیے!

’’خوشبو کہیں نہ جائے‘‘ یہ اصرار ہے بہت
اور یہ بھی آرزو کہ ذرا زُلف کھولیے

تصویر جب نئی ہے ، نیا کینوس بھی ہے
پھر طشتری میں رنگ پُرانے نہ گھولیے


ab konsay mosam say koi Aas lagay '' barsat main main bhi yad jub unko hum na Aain'' A beautiful ghazal by parveen shakir


اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے
برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے

مٹّی کی مہک سانس کی خوشبو میں اُتر کر
بھیگے ہوئے سبزے کی ترائی میں بُلائے

دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا
زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے

بوندوں کی چھما چھم سے بدن کانپ رہا ہے
اور مست ہوا رقص کی لَے تیز کیے جائے

شاخیں ہیں تو وہ رقص میں ، پتّے ہیں تو رم میں
پانی کا نشہ ہے کہ درختوں کو چڑھا جائے

ہر لہر کے پاؤں سے لپٹنے لگے گھنگھرو
بارش کی ہنسی تال پہ پا زیب جو چھنکائے

انگور کی بیلوں پہ اُتر آئے ستارے
رکتی ہوئی بارش نے بھی کیا رنگ دکھائے


main jugnoon ki tarah rat bhar ka chand hovi '' A beautiful ghazal by parveen shakir


میں جگنوؤں کی طرح رات بھر کا چاند ہُوئی
ذرا سی دُھوپ نکل آئی اور ماند ہُوئی

حدودِ رقص سے آگے نکل گئی تھی کبھی
سو مورنی کی طرح عمر بھر کو راند ہوئی

مہِ تمام ! ابھی چھت پہ کون آیا تھا
کہ جس کے آگے تری روشنی بھی ماند ہوئی

ٹکے کا چارہ نہ گیّا کو زندگی میں دیا
جو مر گئی ہے تو سونے کے مول ناند ہوئی

نہ پُوچھ ، کیوں اُسے جنگل کی رات اچھی لگی
وہ لڑکی تھی جو کہ کبھی تیرے گھر کا چاند ہوئی


hum say jo kuch kahna ha woh bad main kah achi nadyaan Aaj zara Aahista bah''A beautiful ghazal by parveen shakir


ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ
اچھی ندیا! آج ذرا آہستہ بہہ

ہَوا! مرے جُوڑے میں پُھول سجاتی جا
دیکھ رہی ہوں اپنے من موہن کی راہ

اُس کی خفگی جاڑے کی نرماتی دُھوپ
پاروسکھی! اس حّدت کو ہنس کھیل کے سہہ

آج تو سچ مچ کے شہزادے آئیں گے
نندیا پیاری! آج نہ کُچھ پریوں کی کہہ

دوپہروں میں جب گہرا سناٹا ہو
شاخوں شاخوں موجِ ہَوا کی صُورت بہہ

zameen kay halqay say nikla tu chand pachtaya kashish bujhanay laga ha har agla siyara''A beautiful ghazal by parveen shakir



زمیں کے حلقے سے نکلا تو چاند پچھتایا
کشش بچھانے لگا ہے ہر اگلا سیارہ

میں پانیوں کی مسافر ، وہ آسمانوں کا
کہاں سے ربط بڑھائیں کہ درمیاں ہے خلا

بچھڑتے وقت دلوں کو اگرچہ دُکھ تو ہُوا
کُھلی فضا میں مگر سانس لینا اچھا ہو گا

جو صرف رُوح تھا ، فرقت میں بھی ، وصال میں بھی
اُسے بدن کے اثر سے رہا تو ہونا تھا

گئے دنوں جو تھا ذہن و جسم کی لذّت
وہی وصال طبیعت کا جبر بننے لگا

چلی ہے تھام کے بادل کے ہاتھ کو خوشبو
ہوا کے ساتھ سفر کا مقابلہ ٹھہرا

برس سکے تو برس جائے اس گھڑی ، ورنہ
بکھیر ڈالے گی بادل کے سارے خواب ، ہوا


kia dubtay hawaoon ki sadain samatain '' A beautiful ghazal by parveen shakir



کیا ڈوبتے ہَواؤں کی صدائیں سمیٹتیں
سیلاب کی سماعتیں ، آندھی کو رہن تھیں

کائی کی طرح لاشیں چٹانوں پہ اُگ گئیں
زر خیزیوں سے اپنی پریشان تھی زمیں

پیڑوں کا ظرف وہ کہ جڑیں تک نکال دیں
پانی کی پیاس ایسی کہ بجھتی نہ تھی کہیں

بچوں کے خواب پی کے بھی حلقوم خشک تھے
دریا کی تشنگی میں بڑی وحشتیں رہیں

بارش کے ہاتھ چُنتے رہے بستیوں سے خواب
نیندیں ہوائے تُند کی موجوں کو بھا گئیں

ملبے سے ہر مکان کے ، نکلے ہوئے تھے ہاتھ
آندھی کو تھامنے کی بڑی کوششیں ہوئیں

تعویذ والے ہاتھ مگر مچھ کے پاس تھے
تہہ سے ، دُعا لکھی ہُوئی پیشانیاں تھیں

موجوں کے ساتھ سانپ بھی پھنکارنے لگے
جنگل کی وحشتیں بھی سمندر سے مل گئیں

بس رقص پانیوں کا تھا وحشت کے راگ پر
دریا کو سب دھنیں تو ہَواؤں نے لکھ کے دیں


Aasmanoon ma kaheen tang na ho jay zameen'' A beautiful ghazal by parveen shakir



ذرے سرکش ہُوئے ، کہنے میں ہوائیں بھی نہیں
آسمانوں پہ کہیں تنگ نہ ہو جائے زمیں

آ کے دیوار پہ بیٹھی تھیں کہ پھر اُڑ نہ سکیں
تتلیاں بانجھ مناظر میں نظر بند ہُوئیں

پیڑ کی سانسوں میں چڑیا کا بدن کھنچتا گیا
نبض رُکتی گئی ، شاخوں کی رگیں کھلتی گئیں

ٹوٹ کر اپنی اُڑانوں سے ، پرندے آئے
سانپ کی آنکھیں درختوں پہ بھی اب اُگنے لگیں

شاخ در شاخ اُلجھتی ہیں رگیں پَیڑوں کی
سانپ سے دوستی ، جنگل میں نہ بھٹکائے کہیں

گود لے لی ہے چٹانوں نے سمندر سے نمی
جھوٹے پُھولوں کے درختوں پہ بھی خوشبوئیں ٹکیں




murjhany lagi phir kharashain Aao kai zakham gar tlashain ''A beautiful ghazal by parveen shakir


مرجھانے لگی ہیں پھر خراشیں
آؤ کوئی زخم گر تلاشیں

ملبوس برہنہ کھیتوں کے
پیراہنِ اَبر سے تراشیں

بادل ہیں کہ نیلی طشتری میں
رقصاں ہیں سفید یوں کی قاشیں

پیڑوں کی قبا ہی تھی قیامت
اوراُس پہ بہار کی تراشیں

تاروں کی تو چال اور ہی تھی
جیتا کیے ہم اگرچہ تاشیں

اہرام ہے یا کہ شہر میرا
انسان ہیں یا حنوط لاشیں

سڑکوں پہ رواں ، یہ آدمی ہیں
یا نیند میں چل رہی ہیں لاشیں


Na qarz e nakhun e gul nam ko lun hawaoon apni gur hain Ap kholoon '' A beautiful ghazal by parveen shakir


نہ قرضِ ناخنِ گُل ، نام کو لُوں
ہَوا ہوں ، اپنی گرہیں آپ کھولوں

تری خوشبو بچھڑ جانے سے پہلے
میں اپنے آپ میں تجھ کو سمولوں

کُھلی آنکھوں سے سپنے قرض لے کر
تری تنہائیوں میں رنگ گھولوں

ملے گی آنسوؤں سے تن کو ٹھنڈک
بڑی لُو ہے ، ذرا آنچل بھگو لوں

وہ اب میری ضرورت بن گیا ہے
کہاں ممکن رہا ، اُس سے نہ بولوں

میں چڑیا کی طرح ، دن بھر تھکی ہوں
ہُوئی ہے شام تو کُچھ دیر سولوں

چلوں مقتل سے اپنے شام ، لیکن
میں پہلے اپنے پیاروں کو تو رولوں

مرا نوحہ کناں کوئی نہیں ہے
سو اپنے سوگ میں خُود بال کھولوں


://-..com/

Labels

Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) Aleppo (2) Allama Muhammad Iqbal (82) Answer (4) Auliya Allah (2) Aurat (6) Baa ki kahawtain (18) Bahadur Shah Zafar (2) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) Children (2) China (2) College (3) DHRAAM (1) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) Divorce (10) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) Fatawa (14) Finance (7) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) Hadisa (2) Hajj (3) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) Ibn e Insha (87) Imran Sereis Novels (8) India (3) Intzar hussain (2) Ishq (3) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) Jihad (2) Khawaja Haider Ali aatish (2) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) Letter (2) Love (5) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) Menses (3) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) Mustahabbat (3) Novels (15) Novels Books (11) PROVERBS (370) Pakistan (4) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) Question (3) Qurbani (2) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) Sabolate Aager (2) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) Sawal (3) School (3) Shakeel Badauni (2) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) UMRAH (3) URDU ENGLISH PROVERBS (42) URDU PROVERBS (202) University (2) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) Valentine Day (9) Wasi Shah (28) Wudu (2) Zakat (3) aa ki kahawtain (13) afzal rao gohar (4) alama semab akbar abadi (32) alif ki kahawtain (8) andra warma (2) anwar masuod (2) aziz ajaz (3) babu gopinath (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) chor (5) daal ki kahawtain (10) dhal ki kahawtain (2) dil (2) download (7) elam (5) eman (3) faraiz (6) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) hadisain (223) halaku khan (2) haya (4) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) islamic (319) jeem ki kahawtain (13) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) king (6) laam ki kahawtain (4) maa (9) marriage (2) meem ki kahawtain (12) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) muskrahat (2) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) pa ki kahawtain (8) parveen shakir (50) poetry (1309) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) ra ki kahawtain (3) sabaq aamoz (55) saghar Siddiqui (226) saghar nizami (2) saifuddin saif (2) sauod usmani (2) seen ki kahawtain (10) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) syed moeen bally (2) ta ki kahawtain (8) toba (4) udru (14) urdu (239) urdu short stories (151) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) wow ki kahawtain (2) writers (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) zina (10)