Showing posts with label hadisain. Show all posts
Showing posts with label hadisain. Show all posts

Wednesday, 7 June 2017

"Sharab Ki Hurmat ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف کتاب الا شربة
شراب کی حرمت سے متعلق خداوندقدوس نے ارشاد فرمایا اے اہل ایمان! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (کے تیر) یہ تمام کے تمام ناپاک ہیں شیطان کے کام ہیں اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان میں دشمنی اور لڑائی پیدا کرا دے شراب پلا اور جوا کھلا کر اور روک دے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے تو تم لوگ چھوڑتے ہو یا نہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ السُّنِّيُّ قِرَائَةً عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ قَالَ أَنْبَأَنَا الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَی قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ قَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَائِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی فَکَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقَامَ الصَّلَاةَ نَادَی لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُکَارَی فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا بَلَغَ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا

ابوبکر احمد بن محمد بن اسحاق سنی، ابوعبدالرحمن، احمد بن شعیب نسائی، ابوداؤد، عبید اللہ بن موسی، اسرائیل، ابو اسحاق ، ابومیسرہ، عمر سے روایت ہے کہ جس وقت شراب کے حرام ہونے کی آیت کریمہ نازل ہوئی تو انہوں نے دعا فرمائی اے اللہ! شراب کے متعلق ہم لوگوں کے لیے کوئی واضح حکم ارشاد فرما دیں تو وہ آیت کریمہ جو سورہ بقرہ میں ہے یعنی آخر تک نازل ہوئی۔ یعنی لوگ کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور نفع بھی ہے لیکن (ان کا) نفع سے زیادہ ہے۔ اس کے بعد حضرت عمر کو طلب کیا گیا اور ان کو وہ آیت کریمہ سنائی گئی تو انہوں نے فرمایا اے اللہ! ہم کو صاف صاف ارشاد فرما دے پھر وہ آیت کریمہ نازل ہوئی جو کہ سورہ نساء میں ہے۔ اے ایمان والو! تم نماز کے پاس نہ جا (یعنی نماز نہ پڑھو) ایسی حالت میں کہ جب تم نشہ میں ہو تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طرف سے منادی کرنے والا جس وقت نماز کے لیے کھڑا ہوتا تو وہ آواز دیتا کہ نہ نماز پڑھو جس وقت نشہ میں ہو تو حضرت عمر کو بلایا گیا اور ان کو یہ آیت کریمہ سنائی گئی تو انہوں نے فرمایا ہم کو شراب کے متعلق صاف صاف بیان فرما دے پھر وہ آیت کریمہ نازل ہوئی جو کہ سورہ مائدہ میں ہے پھر (تیسری مرتبہ) حضرت عمر کو بلایا گیا اور ان کو یہ آیت کریمہ سنائی گئی جس وقت ( آیت کریمہ کے جزو) پر پہنچے تو حضرت عمر نے فرمایا ہم نے چھوڑا ہم نے چھوڑا۔

"Panah Talub karna" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف کتاب الاستعاذة
پناہ چاہنا
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَصَابَنَا طَشٌّ وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا ثُمَّ ذَکَرَ کَلَامًا مَعْنَاهُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا فَقَالَ قُلْ فَقُلْتُ مَا أَقُولُ قَالَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا يَکْفِيکَ کُلَّ شَيْئٍ

ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب، عمرو بن علی، ابوعاصم، ابن ابوذنب، اسید بن ابواسید، معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد ماجد سے سنا کچھ بارش برسی اور اندھیرا چھا گیا تو ہم لوگوں نے نماز پڑھنے کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کیا پھر کچھ کہا جس کا یہ مطلب تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے نماز پڑھنے کے واسطے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو تو میں نے کہا کیا کہوں (یعنی کیا پڑھوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پڑھو ۔قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ۔ اور معوذتین (یعنی قُل اَعُوذُ بِرَبِّ الفَلَق اور قُل اَعُوذُ بِرَبِّ النَّاس صبح و شام) یہ سورتیں تم کو ایک برائی سے بچا لیں گی۔

"Hukmran ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف کتاب اداب القضاة
عادل حاکم کی تعریف اور مصنف حاکم کی فضیلت
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَی عَلَی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَلَی يَمِينِ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُکْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ وَکِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ

قتیبہ بن سعید، سفیان، عمرو، محمد بن آدم بن سلیمان، ابن مبارک، سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار، عمرو بن اوس، عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ انصاف کرتے ہیں وہ خداوند قدوس کے پاس نور کے منبروں پر ہوں گے یعنی خداوند قدوس کے دائیں جانب ہوں گے یعنی جو لوگ اپنے فیصلہ میں لوگوں کے ساتھ اور اپنے گھر والوں (متعلقین اور ماتحت لوگوں) کے ساتھ انصاف کرتے ہیں اور جن امور میں ان کو اختیار حاصل ہے (اس میں انصاف سے کام لیتے ہیں) حضرت محمد اس نے روایت سے متعلق فرمایا خداوند قدوس کے دونوں ہاتھ ہیں۔

"Zinat ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ
پیدائشی سنتوں سے متعلق
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةٌ مِنْ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَقَصُّ الْأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَإِعْفَائُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاکُ وَالِاسْتِنْشَاقُ وَنَتْفُ الْإِبْطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَائِ قَالَ مُصْعَبٌ وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَکُونَ الْمَضْمَضَةَ

اسحاق بن ابراہیم، وکیع، زکریا بن ابوزائدة، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، عبداللہ بن زبیر، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا دس باتیں پیدائشی سنتیں ہیں (1) مونچھوں کا کترنا (2) ناخن کاٹنا (3) پوروں اور جوڑوں کا دھونا (4) ڈاڑھی چھوڑنا (5) مسواک کرنا (6) ناک میں پانی ڈالنا (7) بغل کے بال کاٹنا (8) ناف کے نیچے کے بال مونڈنا (9) پیشاب کے بعد استنجاء کرنا۔ حضرت مصعب نے نقل فرمایا کہ میں دسویں بات بھول گیا۔

"Afzal Emal ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف کتاب ایمان اور اس کے ارکان
افضل اعمال
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ

ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب، عمرو بن علی، عبدالرحمن، ابراہیم بن سعد، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کون ساعمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یقین کرنا۔

"Chori K Gunah ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف چور  سے متعلق احادیث مبارکہ
چوری کس قدر سخت گناہ ہے؟
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهَا أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ

ربیع بن سلیمان، شعیب بن لیث، ابن عجلان، قعقاع، ابوصالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت زانی زنا کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایمان نہیں رہتا اسی طرح سے جو چوری کا ارتکاب کرتا ہے تو ایمان اس کے ساتھ نہیں رہتا اور جس وقت (شرابی) شراب پیتا ہے تو اس وقت ایمان نہیں ہوتا اور جس وقت کوئی شخص لوٹ مار کرتا ہے کہ جس کی جانب لوگ دیکھیں تو وہ ایمان دار نہیں رہتا۔

"Qisamat ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف قسامت کے متعلق
دور جاہلیت کی قسامت سے متعلق
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا قَطَنٌ أَبُو الْهَيْثَمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْمَدَنِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَوَّلُ قَسَامَةٍ کَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ کَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ اسْتَأْجَرَ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ فَخِذِ أَحَدِهِمْ قَالَ فَانْطَلَقَ مَعَهُ فِي إِبِلِهِ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ قَدْ انْقَطَعَتْ عُرْوَةُ جُوَالِقِهِ فَقَالَ أَغِثْنِي بِعِقَالٍ أَشُدُّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِي لَا تَنْفِرُ الْإِبِلُ فَأَعْطَاهُ عِقَالًا يَشُدُّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِهِ فَلَمَّا نَزَلُوا وَعُقِلَتْ الْإِبِلُ إِلَّا بَعِيرًا وَاحِدًا فَقَالَ الَّذِي اسْتَأْجَرَهُ مَا شَأْنُ هَذَا الْبَعِيرِ لَمْ يُعْقَلْ مِنْ بَيْنِ الْإِبِلِ قَالَ لَيْسَ لَهُ عِقَالٌ قَالَ فَأَيْنَ عِقَالُهُ قَالَ مَرَّ بِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ قَدْ انْقَطَعَتْ عُرْوَةُ جُوَالِقِهِ فَاسْتَغَاثَنِي فَقَالَ أَغِثْنِي بِعِقَالٍ أَشُدُّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِي لَا تَنْفِرُ الْإِبِلُ فَأَعْطَيْتُهُ عِقَالًا فَحَذَفَهُ بِعَصًا کَانَ فِيهَا أَجَلُهُ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ أَتَشْهَدُ الْمَوْسِمَ قَالَ مَا أَشْهَدُ وَرُبَّمَا شَهِدْتُ قَالَ هَلْ أَنْتَ مُبَلِّغٌ عَنِّي رِسَالَةً مَرَّةً مِنْ الدَّهْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِذَا شَهِدْتَ الْمَوْسِمَ فَنَادِ يَا آلَ قُرَيْشٍ فَإِذَا أَجَابُوکَ فَنَادِ يَا آلَ هَاشِمٍ فَإِذَا أَجَابُوکَ فَسَلْ عَنْ أَبِي طَالِبٍ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي فِي عِقَالٍ وَمَاتَ الْمُسْتَأْجَرُ فَلَمَّا قَدِمَ الَّذِي اسْتَأْجَرَهُ أَتَاهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ مَا فَعَلَ صَاحِبُنَا قَالَ مَرِضَ فَأَحْسَنْتُ الْقِيَامَ عَلَيْهِ ثُمَّ مَاتَ فَنَزَلْتُ فَدَفَنْتُهُ فَقَالَ کَانَ ذَا أَهْلَ ذَاکَ مِنْکَ فَمَکُثَ حِينًا ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ الْيَمَانِيَّ الَّذِي کَانَ أَوْصَی إِلَيْهِ أَنْ يُبَلِّغَ عَنْهُ وَافَی الْمَوْسِمَ قَالَ يَا آلَ قُرَيْشٍ قَالُوا هَذِهِ قُرَيْشٌ قَالَ يَا آلَ بَنِي هَاشِمٍ قَالُوا هَذِهِ بَنُو هَاشِمٍ قَالَ أَيْنَ أَبُو طَالِبٍ قَالَ هَذَا أَبُو طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنِي فُلَانٌ أَنْ أُبَلِّغَکَ رِسَالَةً أَنَّ فُلَانًا قَتَلَهُ فِي عِقَالٍ فَأَتَاهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ اخْتَرْ مِنَّا إِحْدَی ثَلَاثٍ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤَدِّيَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ فَإِنَّکَ قَتَلْتَ صَاحِبَنَا خَطَأً وَإِنْ شِئْتَ يَحْلِفْ خَمْسُونَ مِنْ قَوْمِکَ أَنَّکَ لَمْ تَقْتُلْهُ فَإِنْ أَبَيْتَ قَتَلْنَاکَ بِهِ فَأَتَی قَوْمَهُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُمْ فَقَالُوا نَحْلِفُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ کَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ قَدْ وَلَدَتْ لَهُ فَقَالَتْ يَا أَبَا طَالِبٍ أُحِبُّ أَنْ تُجِيزَ ابْنِي هَذَا بِرَجُلٍ مِنْ الْخَمْسِينَ وَلَا تُصْبِرْ يَمِينَهُ فَفَعَلَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَرَدْتَ خَمْسِينَ رَجُلًا أَنْ يَحْلِفُوا مَکَانَ مِائَةٍ مِنْ الْإِبِلِ يُصِيبُ کُلَّ رَجُلٍ بَعِيرَانِ فَهَذَانِ بَعِيرَانِ فَاقْبَلْهُمَا عَنِّي وَلَا تُصْبِرْ يَمِينِي حَيْثُ تُصْبَرُ الْأَيْمَانُ فَقَبِلَهُمَا وَجَائَ ثَمَانِيَةٌ وَأَرْبَعُونَ رَجُلًا حَلَفُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا حَالَ الْحَوْلُ وَمِنْ الثَّمَانِيَةِ وَالْأَرْبَعِينَ عَيْنٌ تَطْرِفُ

محمد بن یحیی ابومعمر، عبدالوارث، قطن ابوہشیم، ابویزید مدنی، عکرمة، ابن عباس سے روایت ہے کہ دور جاہلیت میں جو پہلی قسامت جاری ہوئی (وہ یہ تھی کہ قبیلہ) بنی ہاشم میں سے ایک آدمی نے قریش کے ایک آدمی کی ملازمت کی یعنی قبیلہ قریش کی ایک شاخ میں سے وہ شخص تھا وہ اس کے ساتھ گیا اونٹوں میں وہاں پر ایک شخص ملا جو کہ قبیلہ بنی ہاشم میں سے تھا جس کے برتن کی رسی ٹوٹ گئی تھی۔ اس نے کہا تم رسی سے میری مدد کرو تاکہ میں اپنے برتن کو باندھ لوں ایسا نہ ہو کہ اونٹ چلنے لگ جائے (اور برتن نیچے گر جائے) چنانچہ اس قبیلہ بنی ہاشم کے شخص نے ایک رسی دے دی برتن باندھنے کے واسطے۔ جس وقت تمام لوگ نیچے اترے اور وہ اونٹ باندھنے لگے تو ایک اونٹ خالی رہا (اس کے باندھنے کے واسطے رسی نہیں تھی) جس نے ملازم رکھا تھا اس نے کہا کہ یہ کیسا اونٹ ہے یہ اونٹ کیوں نہیں باندھا گیا؟ نوکر نے کہا اس کی رسی نہیں ہے۔ اس نے کہا رسی کہاں چلی گئی ہے۔ نوکر نے کہا مجھے ایک شخص ملا قبیلہ بنی ہاشم میں سے کہ جس کے برتن کی رسی ٹوٹ گئی تھی اس شخص نے فریاد کی اور کہا کہ تم میری مدد کرو ایک رسی دو کہ جس سے میں اپنا برتن باندھ لوں۔ یہ بات پیش نہ آجائے کہ اونٹ روانہ ہو جائے تو میں نے باندھنے کی رسی اس کو دے دی۔ یہ بات سنتے ہی اس نے ایک لاٹھی نوکر کے ماری جس کی وجہ سے وہ مر گیا۔ وہاں پر ایک شخص آیا یمن کے لوگوں میں سے تو اس شخص نے (یعنی اس ملازم نہ) اس سے دریافت کیا تم اس موسم میں مکہ مکرمہ جاؤ گے؟ اس شخص نے کہا میں نہیں جاؤں گا اور ہو سکتا ہے کہ میں جاؤں۔ اس نوکر نے کہا میری جانب سے تم ایک پیغام پہنچا دو گے جس وقت کہ تم پہنچو۔ اس شخص نے کہا جی ہاں۔ اس پر ملازم نے کہا جس وقت تم موسم میں جاؤ گے تو تم پکارو کہ اے اہل قریش! (موسم سے مراد حج کا موسم ہے) جس وقت وہ جواب دیں تو تم پکارو اور آواز دو کہ اے ہاشم کی اولاد۔ جس وقت وہ جواب دیں تو تم ابوطالب پوچھو کہ پھر ان سے کہہ دو کہ فلاں نے (اس کا نام لیا کہ جس شخص نے اس کو ملازم رکھا تھا) مجھے ایک رسی کے واسطے مار ڈالا۔ پھر اس نوکر کا انتقال ہوگیا۔ جس وقت وہ شخص کہ جس نے کہ نوکر رکھا تھا مکہ مکرمہ میں آیا تو ابوطالب نے اس سے دریافت کیا ہم لوگوں کا آدمی کس جگہ گیا۔ اس نے کہا میں نے اس کی اچھی طرح سے خدمت کی پھر وہ شخص مر گیا تو میں راستہ میں اتر گیا اور اس کو دفن کیا۔ ابوطالب نے کہا اس کے لیے یہی شایان شان تھا (یعنی تم سے اسی بات کی امید تھی جو تم نے کیا یعنی خبر گیری کی اور اچھی طرح سے دفن کیا) پھر ابوطالب چند دن ٹھہرے کہ اس دوران وہ یمن کا باشندہ آگیا کہ جس نے وصیت کی تھی پیغام پہنچانے کے واسطے اور عین موسم پر آیا۔ اس شخص نے آواز دی کہ اے قریش کے لوگو! لوگوں نے کہا کہ یہ ہاشم کے صاحبزادے ہیں۔ اس نے کہا ابوطالب کہاں ہیں؟ جب اس نے ابوطالب سے کہا فلاں آدمی نے میرے ہاتھ یہ پیغام بھیجا تھا کہ فلاں آدمی نے اس کو قتل کر ڈالا ایک رسی کے واسطے۔ یہ بات سن کر ابوطالب کے پاس پہنچے اور کہا تین باتوں میں سے ایک بات تم کرو اگر تمہارا دل چاہے تو ایک سو اونٹ دے دو دیت کے۔ کیونکہ تم نے ہمارے آدمی جو غلطی سے مار دیا (یعنی تمہارا ارادہ قتل کرنے کا نہیں تھا) اور اگر تمہارا دل چاہے تو تمہاری قوم میں سے پچاس آدمی قسم کھائیں اس بات پر کہ تو نے اس کو نہیں مارا۔ اگر تم ان دونوں باتوں سے انکار کرو تو ہم تجھ کو اس کے بدلے قتل کر دیں گے۔ اس نے اپنی قوم سے بیان کیا انہوں نے کہا ہم قسم کھائیں گے۔ پھر ایک عورت آئی ابوطالب کے پاس جس کی اس کی قوم میں شادی ہوئی تھی اور وہ بنی ہاشم میں سے اس کا ایک لڑکا تھا اس نے کہا اے ابوطالب میں چاہتی ہوں کہ تم اس لڑکے کو منظور کر لو۔ پچاس آدمیوں میں سے ایک کے عوض اور اس کی قسم نہ دلوا۔ ابوطالب نے منظور کیا پھر ایک شخص ان میں سے آیا اور کہنے لگا کہ اے ابوطالب تم پچاس آدمیوں کی قسم دلانا چاہتے ہو ایک سو اونٹ کے عوض تو ہر ایک شخص کے حصہ میں دو دو اونٹ آگئے تم دو اونٹ لے لو اور منظور کرلو میرے اوپر تم قسم نہ ڈالو (یعنی قسم مجھ پر لازم نہ کرو) تم جس وقت زبردستی قسمیں دو گے۔ ابوطالب نے یہ بات منظور کرلی اور اڑتالیس آدمی آئے انہوں نے قسم کھائی۔ حضرت ابن عباس نے کہا خدا کی قسم کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ایک سال نہیں گزرا کہ ان اڑتالیس لوگوں میں سے ایک آنکھ بھی باقی نہیں رہی جو کہ (حالات) دیکھتی ہو (یعنی سب ہی مر چکے)۔

"Buy and sell ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف خرید و فروخت کے مسائل و احکام
خود کما کر کھانے کی ترغیب
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ السَّرْخَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَکَلَ الرَّجُلُ مِنْ کَسْبِهِ وَإِنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ مِنْ کَسْبِهِ

عبید اللہ بن سعید ابوقدامة سرخسی، یحیی بن سعید، سفیان، منصور، ابراہیم، عمارة بن عمیر، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ بہترین کمائی وہ ہے جو انسان (اپنے ہاتھ سے) کمائے یعنی اپنی محنت (اور جدوجہد) سے حاصل کرے اور آدمی کا لڑکا بھی اس کی آمدنی میں (شامل) ہے پس لڑکے کا مال کھانا درست ہے۔

"Qurbani ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف قربانی سے متعلق احادیث مبارکہ

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَأَی هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ فَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ حَتَّی يُضَحِّيَ

سلیمان بن سلم بلخی، نضر، ابن شمیل، شعبہ، مالک بن انس، ابن مسلم، سعید بن مسیب، ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص عید الاضحی کا چاند (یعنی ذی الحجہ کے مہینہ کا چاند) دیکھے پھر وہ قربانی کرنا چاہے تو اپنے بال اور ناخن نہ لے (یعنی نہ کاٹے) جس وقت تک کہ قربانی کرے۔

"Zabah ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف شکار اور ذبیحوں سے متعلق
شکار اور ذبح کرنے کے وقت بسم اللہ کہنا
أَخْبَرَنَا الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ بِمِصْرَ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّيْدِ فَقَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ فَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَإِنْ أَدْرَکْتَهُ لَمْ يَقْتُلْ فَاذْبَحْ وَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنْ أَدْرَکْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْکُلْ فَکُلْ فَقَدْ أَمْسَکَهُ عَلَيْکَ فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ أَکَلَ مِنْهُ فَلَا تَطْعَمْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَ کَلْبُکَ کِلَابًا فَقَتَلْنَ فَلَمْ يَأْکُلْنَ فَلَا تَأْکُلْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ

امام ابو عبدالرحمن نسائی، سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، عاصم، شعبی، عدی بن حاتم سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکار سے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس وقت تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑ دو تو ِبسْمِ اللَّهِ کہو پھر اگر تم اس شکار کو زندہ پاؤ تو تم اس کو ذبح کر دو  ِبسْمِ اللَّهِ کہہ کر اور اگر شکار کو کتا مار دے لیکن اس میں نہ کھائے تو تم اس کو کھالو اس لیے کہ اس نے پکڑا تمہارے واسطے اگر وہ کتا اس میں سے کھا لے تو تم مت کھاؤ کیونکہ اس نے اپنے واسطے پکڑا ہے (اور جب تم اس میں سے کھاؤ گئے) اور دوسرے یہ کہ وہ کتا معلوم ہوا کہ سدھایا ہوا نہیں ہے پھر اس کا شکار کس طرح سے درست ہوگا اور اگر تمہارے کتے کے ساتھ وہ کتے بھی شریک ہو گئے (جن کو ان کے مالکوں نے ِبسْمِ اللَّهِ کہہ کر نہیں چھوڑا مثلا مشرکین و کفار کے کتے تھے) تو شکار میں سے نہ کھاؤ کیونکہ اس کا علم نہیں ہے کہ کون سے کتے نے اس کو مارا؟

"Aqiqah ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف عقیقہ سے متعلق احادیث مبارکہ
عقیقہ کے آداب و احکام
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَقِيقَةِ فَقَالَ لَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْعُقُوقَ وَکَأَنَّهُ کَرِهَ الِاسْمَ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا نَسْأَلُکَ أَحَدُنَا يُولَدُ لَهُ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْسُکَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَنْسُکْ عَنْهُ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ قَالَ دَاوُدُ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ عَنْ الْمُکَافَأَتَانِ قَالَ الشَّاتَانِ الْمُشَبَّهَتَانِ تُذْبَحَانِ جَمِيعًا

احمد بن سلیمان، ابو نعیم، داؤد بن قیس، عمرو بن شعیب، عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ کسی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خداوند قدوس نافرمانی کو پسند نہیں فرماتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات کو ناگوار خیال فرمایا۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کر رہے ہیں اس عقیقہ سے متعلق جو کہ بچہ کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا دل چاہے اپنے بچہ کی جانب سے قربانی کرنا تو کرے اور لڑکے کی طرف سے (عقیقہ میں) دو بکریاں برابر والی اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری۔ راوی داؤد نے نقل کیا کہ میں نے حضرت زید بن اسلم سے دریافت کیا برابر والی سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملتی جلتی صورت میں دونوں ساتھ ہی ذبح کی جائیں۔

"pledge of Allegiance" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ
تابعداری کرنے سے بیعت
أَخْبَرَنَا الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ مِنْ لَفْظِهِ قَالَ أَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَهِ وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُ کُنَّا لَا نَخَافُ لَوْمَةَ لَائِمٍ

ابو عبدالرحمن نسائی، قتیبہ بن سعید، لیث، یحیی بن سعید، عبادة بن ولید بن عبادة بن صامت، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ ہم لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی سننے اور ماننے پر (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو حکم صادر فرمائیں گے ہم اس کو سنیں گے اور اس کے مطابق عمل کریں گے) آسانی اور دشواری اور خوشی اور رنج ہر ایک حالت میں اور جو شخص ہمارے لیے امیر سردار بنایا جائے گا اس سے نہ جھگڑنے پر یعنی جس کو ہمارے اوپر حاکم قرار دیں گے ہم لوگ اس کی فرماں برداری کریں گے اور ہم لوگ ہمیشہ حق کے ماتحت رہیں گے چاہے ہم جس جگہ پر بھی ہوں اور ہم کسی برا کہنے والی کی برائی سے نہیں ڈریں گے۔

"Taqseem Mal e Ghaneemat ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف فئی تقسیم کر نے سے متعلق
 أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ حِينَ خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَی لِمَنْ تُرَاهُ قَالَ هُوَ لَنَا لِقُرْبَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ وَقَدْ کَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا شَيْئًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ وَکَانَ الَّذِي عَرَضَ عَلَيْهِمْ أَنْ يُعِينَ نَاکِحَهُمْ وَيَقْضِيَ عَنْ غَارِمِهِمْ وَيُعْطِيَ فَقِيرَهُمْ وَأَبَی أَنْ يَزِيدَهُمْ عَلَی ذَلِکَ

ہارون بن عبد اللہ، عثمان بن عمر، یونس بن یزید، زہری، یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ حروری (نامی شخص جو کہ خوارج کا سردار تھا) جس وقت وہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے فتنہ میں نکلا تو حضرت ابن عباس کے پاس اس نے کہلوایا کہ ذوی القری کا حصہ کن لوگوں کو ملنا چاہیے؟ حضرت ابن عباس نے فرمایا وہ حصہ ہمارا ہے جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رشتہ داری رکھتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ان ہی لوگوں میں تقسیم فرما دیا (یعنی قبیلہ بنوہاشم اور قبیلہ بنو مطلب میں) اور حضرت عمر نے ہم کو یہ دینا چاہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کے حق سے کم دیتے تھے تو ہم نے وہ نہیں لیا انہوں نے کہا تھا کہ ہم رشتہ داری کرنے والے کی مدد کریں گے اور ان میں جو شخص مقروض ہوگا اس کا قرضہ ادا کریں گے اور جو غریب اور نادار ہوگا ہم اس کو دیں گے اور اس سے زیادہ دینے سے ان لوگوں نے انکار کر دیا۔

"Khoon Ki Hurmat ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ
خون کی حرمت
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَی وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِکِينَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا وَأَکَلُوا ذَبَائِحَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا

ہارون بن محمد، بن بکار، بن بلال، محمد بن عیسیٰ بن سمیع، حمید طویل، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو مشرکین اور کفار سے جنگ کرنے کے واسطے حکم ہوا ہے کہ میں مشرکین سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دیں کہ کوئی سچا پروردگار نہیں علاوہ اللہ تعالٰی کے اور بلاشبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے ہیں اور نماز پڑھیں ہماری نماز کی طرح اور ہمارے قبلہ کی جانب منہ کریں نماز میں اور ہمارے ذبح کیے ہوئے جانور کھائیں جس وقت یہ تمام باتیں کرنے لگیں (یعنی یہ سب کام انجام دینے لگیں) تو ہم پر حرام ہو گئے ان کے خون اور مال لیکن کسی حق کے عوض۔

"Qasam Aur Nazar ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرُّهَاوِيُّ وَمُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَتْ يَمِينٌ يَحْلِفُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ

احمد بن سلیمان رہاوی و موسیٰ بن عبدالرحمن ، محمد بن بشیر، سفیان، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبداللہ بن عمر، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے۔ یعنی قسم ہے مجھ کو اس (اللہ عزوجل) کی جو کہ دلوں کا پھیرنے والا ہے۔

"Umra ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف عمری سے متعلق احادیث مبارکہ
اس حدیث میں ابو زبیر پر جو اختلاف کیا گیا ہے اس کا تذکرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعُمْرَی هِيَ لِلْوَارِثِ

محمد بن عبدالاعلی، خالد،شعبہ، عمرو بن دینار، طاؤس، حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عمریٰ وارث کا حق ہے۔

"Raqba ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف رقبی سے متعلق احادیث مبارکہ
حضرت زید بن ثابت کی روایت میں ابن ابی نجیح پر اختلاف
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرُّقْبَی جَائِزَةٌ

ہلال بن علاء، عبید اللہ، ابن عمر، سفیان، ابن ابی نجیح، طاؤس، حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا رقبی جائز ہے۔

" Gift ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف ہبہ سے متعلق احادیث مبارکہ
مشترکہ چیز میں ہبہ کرنے کا بیان
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ وَفْدُ هَوَازِنَ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ وَقَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلَائِ مَا لَا يَخْفَی عَلَيْکَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْکَ فَقَالَ اخْتَارُوا مِنْ أَمْوَالِکُمْ أَوْ مِنْ نِسَائِکُمْ وَأَبْنَائِکُمْ فَقَالُوا قَدْ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا بَلْ نَخْتَارُ نِسَائَنَا وَأَبْنَائَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا کَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَکُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَعِينُ بِرَسُولِ اللَّهِ عَلَی الْمُؤْمِنِينَ أَوْ الْمُسْلِمِينَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا صَلَّوْا الظُّهْرَ قَامُوا فَقَالُوا ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا کَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَکُمْ فَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا کَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ مَا کَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا فَقَامَتْ بَنُو سُلَيْمٍ فَقَالُوا کَذَبْتَ مَا کَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَائَهُمْ وَأَبْنَائَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّکَ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ بِشَيْئٍ فَلَهُ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْئٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا وَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ وَرَکِبَ النَّاسُ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا فَأَلْجَئُوهُ إِلَی شَجَرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَائَهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لَکُمْ شَجَرَ تِهَامَةَ نَعَمًا قَسَمْتُهُ عَلَيْکُمْ ثُمَّ لَمْ تَلْقَوْنِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا کَذُوبًا ثُمَّ أَتَی بَعِيرًا فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ هَا إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ الْفَيْئِ شَيْئٌ وَلَا هَذِهِ إِلَّا خُمُسٌ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيکُمْ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ بِکُبَّةٍ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي فَقَالَ أَمَّا مَا کَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَکَ فَقَالَ أَوَبَلَغَتْ هَذِهِ فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا فَنَبَذَهَا وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَکُونُ عَلَی أَهْلِهِ عَارًا وَشَنَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

عمرو بن یزید، حماد بن سلمہ، محمد بن اسحاق، حضرت عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا انہوں نے اپنے والد ماجد سے سنا انہوں نے اپنے دادا سے سنا انہوں نے اپنے دادا سے کہا ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نزدیک تھے۔ جس وقت (قبیلہ) ہوازن کے نمائندے حاضر ہوئے تھے اور کہنے لگے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم لوگ سب کے سب ایک ہی اصل اور ایک ہی خاندان کے فرد ہیں اور ہم لوگوں پر جو بھی آفت اور مصیبت نازل ہوتی ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ظاہر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے ساتھ احسان فرمائیں۔ خداوند قدوس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر احسان فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم دو چیزوں میں سے ایک چیز اختیار کرو یا تم دولت لے یا تم اپنی عورت کو چھڑا لو۔ انہوں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو اختیار دیا ہماری تمام کی تمام خواہش یعنی عورتیں اور مال میں ہم دونوں میں سے اختیار کرتے ہیں اپنی عورتوں اور بچوں کو (یعنی خیر اگر مال دولت حاصل نہ ہو سکے تو نہ سہی ہماری عورتیں اور بچے مل جائیں) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس قدر میرا اور عبدالمطلب کی اولاد کا حصہ ہے (مال غنیمت میں سے جو مشاع تھا) وہ میں تم کو دے چکا لیکن جس وقت میں نماز ظہر ادا کروں تو تم سب کھڑے رہو اور اس طریقہ سے کہو کہ ہم لوگ مدد چاہتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سبب تمام مومنین سے یا مسلمانوں سے اپنی عورتوں اور مال میں۔ راوی نقل کرتے ہیں کہ جس وقت لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو وہ نمائندے کھڑے ہو گئے اور ان نمائندوں نے وہ ہی بات کہی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کچھ میرا اور عبدالمطلب کی اولاد کا حصہ ہے وہ تمہارے واسطے ہے۔ یہ بات سن کر مہاجرین نے بھی یہی کہا اس پر اقرع بن حابس نے کہا ہم اور قبیلہ بنی تمیم دونوں اس بات میں شامل نہیں ہوئے اور حضرت عیینہ بن حصین نے کہا ہم اور قبیلہ بنو فرازہ کے لوگ دونوں کے دونوں اس بات کا اقرار نہیں کرتے اور حضرت عباس بن مرواس نے اسی طرح سے کہا اور اپنے ساتھ قبیلہ بنی سلیم کے لوگوں کو شامل کیا جس وقت انہوں نے علیحدگی کی بات کہی تو قبیلہ بنی سلیم نے اس کی بات پر انکار کر دیا اور کہا کہ تم نے جھوٹ بولا ہے اور ہمارا جو کچھ بھی ہے وہ تمام کا تمام رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ہے پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے لوگو! تم لوگ ان کی خواتین اور بچوں کو واپس کر دو اور جو شخص مفت نہ دینا چاہے تو میں اس کے واسطے وعدہ کرتا ہوں کہ اس کو چھ اونٹ دئیے جائیں اس مال میں سے جو کہ پہلے خداوند قدوس نے عطا فرمائے (یعنی ان خواتین اور بچوں میں جو اس کا حصہ تھا اس کے عوض) یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہو گئے اونٹ پر۔ لیکن لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے ہی رہ گئے اور کہنے لگا واہ واہ ہم لوگوں کا مال غنیمت ہمارے ہی درمیان تقسیم فرما دیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چاروں طرف سے گھیر کر ایک درخت کی جانب لے گئے۔ وہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر مبارک درخت سے علیحدہ ہو کر الگ ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! مجھ کو میری چادر اٹھا دو خدا کی قسم اگر تہامہ (جنگل) کے درختوں کے برابر بھی جانور ہوں تو تم لوگوں پر ان کو تقسیم کر دوں پھر تم لوگ مجھ کو کنجوس اور بخیل نہیں قرار دو گے اور نہ ہی مجھ کو بزدل قرار دو گے اور نہ ہی میرے خلاف کرو گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اونٹ کے نزدیک تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی پشت کے بال اپنے ہاتھ کی چٹکی میں لے لیے پھر فرمانے لگے کہ تم لوگ سن لو میں اس فئی میں سے کچھ بھی نہیں لیتا مگر پانچواں حصہ اور وہ پانچواں حصہ بھی لوٹ کر تم لوگوں کے ہی خرچہ میں آجائے گا۔ یہ بات سن کر ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک آکر کھڑا ہوگیا اور اس کے پاس ایک گچھا تھا بالوں کا اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے ہی یہ چیز لی ہے تاکہ میں اس چیز سے اپنے اونٹ کی کملی درست کر سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شے میرے واسطے اور عبدالمطلب کی اولاد کے واسطے ہے بس وہ تمہاری ہے۔ اس پر اس شخص نے عرض کیا جس وقت یہ معاملہ اس حد کو پہنچ گیا اب اس کی مجھ کو کوئی ضرورت نہیں ہے اور پھر اس نے وہ بالوں کا گچھا پھینک ڈالا۔ راوی بیان کرتا ہے کہ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اور لوگوں کو حکم فرمایا (اگر کسی نے) سوئی اور دھاگہ لے لیا ہو تو وہ بھی اس تقسیم میں داخل کرو کیونکہ غنیمت کے مال میں چوری شرم اور عیب ہوگا چوری کرنے والے شخص کے واسطے قیامت کے دن۔

"Atiya Aur Bakhshish ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف عطیہ اور بخشش سے متعلق احادیث مبارکہ
 أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْنَاهُ مِنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ غُلَامًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ فَقَالَ أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَ قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ

قتیبہ بن سعید، سفیان، زہری، حمید، محمد بن منصور، سفیان، زہری، حمید بن عبدالرحمن ، محمد بن نعمان، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد نے عطیہ اور بخشش سے ان کو ایک غلام عنائت کیا پھر حضرت نعمان بن بشیر کے والد ماجد خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے عطیہ اور بخشش پر گواہ بنائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے لڑکوں کو عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں . چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس اس عطیہ کو واپس لے لو اور مصنف کے اس حدیث کے دواستاذ ہیں اس وجہ سے اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ الفاظ راوی محمد کے ہیں حضرت قتیبہ (راوی) کے نہیں ہیں۔

"Wasiyyat ka bayan" In Hadees Mubarak (Sunan Nasai Shareef) with Urdu translation

نسائی شریف وصیتوں سے متعلقہ احادیث
وصیت کرنے میں دیر کرنا مکروہ ہے
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْبَقَائَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ

احمد بن حرب، محمد بن فضیل، عمارہ، ابوزرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور اس نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کون سے صدقہ کا ثواب زیادہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس حالت میں خیرات دینا کہ تم تندرست ہو اور مال دولت کا لالچ تمہارے دل میں ہو اور تم غربت اور فاقہ سے ڈرتے ہو اور تم زندگی کی توقع رکھتے ہو یہ نہیں کہ جان کے حلق میں آنے کا انتظار کرتے رہو اور اس وقت تم کہنے لگو اس قدر فلاں کا حصہ ہے اور اس قدر فلاں کا ۔

Labels

Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) Aleppo (2) Allama Muhammad Iqbal (82) Answer (4) Auliya Allah (2) Aurat (6) Baa ki kahawtain (18) Bahadur Shah Zafar (2) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) Children (2) China (2) College (3) DHRAAM (1) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) Divorce (10) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) Fatawa (14) Finance (7) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) Hadisa (2) Hajj (3) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) Ibn e Insha (87) Imran Sereis Novels (8) India (3) Intzar hussain (2) Ishq (3) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) Jihad (2) Khawaja Haider Ali aatish (2) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) Letter (2) Love (5) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) Menses (3) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) Mustahabbat (3) Novels (15) Novels Books (11) PROVERBS (370) Pakistan (4) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) Question (3) Qurbani (2) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) Sabolate Aager (2) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) Sawal (3) School (3) Shakeel Badauni (2) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) UMRAH (3) URDU ENGLISH PROVERBS (42) URDU PROVERBS (202) University (2) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) Valentine Day (9) Wasi Shah (28) Wudu (2) Zakat (3) aa ki kahawtain (13) afzal rao gohar (4) alama semab akbar abadi (32) alif ki kahawtain (8) andra warma (2) anwar masuod (2) aziz ajaz (3) babu gopinath (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) chor (5) daal ki kahawtain (10) dhal ki kahawtain (2) dil (2) download (7) elam (5) eman (3) faraiz (6) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) hadisain (223) halaku khan (2) haya (4) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) islamic (319) jeem ki kahawtain (13) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) king (6) laam ki kahawtain (4) maa (9) marriage (2) meem ki kahawtain (12) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) muskrahat (2) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) pa ki kahawtain (8) parveen shakir (50) poetry (1309) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) ra ki kahawtain (3) sabaq aamoz (55) saghar Siddiqui (226) saghar nizami (2) saifuddin saif (2) sauod usmani (2) seen ki kahawtain (10) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) syed moeen bally (2) ta ki kahawtain (8) toba (4) udru (14) urdu (239) urdu short stories (151) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) wow ki kahawtain (2) writers (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) zina (10)