درد
ہے لا دوا فقیروں کا
اور
تو کچھ نہیں صدا بابا
ہو
بھلا کر بھلا فقیروں کا
اپنی
تنہائیوں پے ہنستے ہیں
کون
ہے آشنا فقیروں کا
منزلوں
کی خبر خدا جانے
عشق
ہے رہنما فقیروں کا
ایک
مدت سے خالی خالی ہے
کاسہ
التجا فقیروں کا
میکدے
کی حدود میں ہوں گے
کیا
بتایں پتا فقیروں کا
زلف
جاناں کی نکتیں ساغر
بن
گیں آسرا فقیروں کا
.. ساغر صدیقی ..
No comments:
Post a Comment