آپ
اپنا سراغ ہیں ہم لوگ
جل
رہے ہیں نہ بجھ رہے ہیں دوسر
کس
کے سینے کا داغ ہیں ہم لوگ
خود
تہی ہیں مگر پلاتے ہیں
مے
کدے کے ایاغ ہیں ہم لوگ
دشمنوں
کو بھی دوست کہتے ہیں
کتنے
عالی دماغ ہیں ہم لوگ
چشمِ
تحقیر سے نہ دیکھ ہمیں
دامنوں
کا فراغ ہیں ہم لوگ
ایک
جھونکا نصیب ہے ساغر
اس
گلی کے چراغ ہیں ہم لوگ
ساغر
صدیقی
No comments:
Post a Comment