ٹ۔کی کہاوتیں
( ۱
) ٹاٹ کا لنگوٹ، نواب سے یاری :
یہ کہاوت
اس شخص کے لئے کہتے ہیں جو قلاش ہو لیکن اپنی شیخی میں بڑے
لوگوں سے دوستی کا دعویدار ہو۔
(۲) ٹائیں
ٹائیں فِش :
عوامی بول چال میں ایسے شور و غل کو کہتے
ہیں جس کا نتیجہ کچھ نہ نکلے۔
(۳) ٹَٹ
پونجیا ہے :
ٹَٹ یعنی
ٹاٹ یا بوری۔ پونجیا یعنی پونجی والا۔ کہاوت ایک شخص کے بارے میں کہہ رہی ہے
کہ اس کی ساری پونجی ٹاٹ کے ایک ٹکڑے پر موقوف ہے گویا وہ از حد مفلس اور قلاش ہے۔
( ۴
) ٹٹو کو کوڑا اور تازی کو اشارہ :
ٹٹو یعنی چھوٹی نسل کا کمزور گھوڑا۔ تازی یعنی اعلیٰ نسل کا گھوڑا۔ ٹٹو کو ہانکنے
کے لئے اس کو کوڑا لگانا ہوتا ہے جب کہ تازی گھوڑا مالک کے اشارہ پر چلتا ہے۔ گویا
عقل مند کو اشارہ کافی ہوتا ہے جب کہ کم عقل مار سے بھی مشکل سے سمجھتا ہے۔
(۵) ٹکسال
باہر ہے :
ٹکسال میں جو سکّے ڈھلتے ہیں یا نوٹ
چھاپے جاتے ہیں وہ مستند اور سچے ہوتے ہیں اور ملک میں رواج
پاتے ہیں۔ ٹکسال باہر کے معنی خلاف رواج یا غیر مستند ہیں۔
(۶) ٹکے
گز کی چال :
یعنی نہایت سست رفتار۔ اس کو میانہ رَوی اور کفایت شعاری کے معنی میں بھی
بولتے ہیں۔ٹکا یعنی ایک روپیہ۔ کہاوت کا مطلب ہے کہ اتنا سست رفتار کہ ایک روپیہ
میں صرف ایک گز ہی چلتا ہے۔
( ۷
) ٹک ٹک دیدم، دَم نہ کشیدم :
یہ کہاوت
ہندوستانی اور فارسی الفاظ کو ملا کر بنائی گئی ہے۔ مطلب ہے حیرت سے دیکھتے رہ
جانا اور دَم نہ مارنا۔
No comments:
Post a Comment