ابو الفضل سید محمود قادری
(1911-2000)
ابو الفضل سید محمود قادری 3 دسمبر 1911
کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدہ پر فائز تھے۔ آپ کے
والد مفتی سید عبد الرشید قادری بھی شاعر تھے۔ اختر تخلص تھا اور ڈاکٹر احمد حسین
مائل کے شاگرد تھے۔ ابو الفضل سید محمود نے اردو‘ فارسی اور عربی میں نعتیہ‘ منقبتی
کلام کے ساتھ غزلیں بھی کہیں۔ اپنے والد کے علاوہ امام الکلام پہلوانِ سخن نجم الدین
ثاقب بدایونی سے شرفِ تلمذ رکھتے تھے۔
مطبوعہ کلام میں فردوس (نعتیہ کلام)
بہارِ منقبت (منقبتی کلام) اور کیف و سرور (غزلیات) شامل ہیں۔ ان مجموعوں پر معروف
اساتذہء فن کی تقاریظ ہیں جن میں ڈاکٹر زینت ساجدہ‘ مولانا سید معز الدین ملتانی‘
ڈاکٹر حفیظ قتیل اور ڈاکٹر عقیل ہاشمی شامل ہیں۔ فنِ تاریخ گوئی میں بھی مہارت تھی۔
اس فن پر آپ کی تصنیف بیاضِ بے نظیر کے نام سے شائع ہوئی جس کے تاریخی نام (محاسنِ
تاریخ گوئی) اور (فنِ تاریخ دانی) ہیں جن سے سنِ اشاعت 1406 ھجری ظاہر ہوتا ہے۔
فنَ شاعری کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی آپ کی متعددتصانیف ہیں۔ بعض نایاب فارسی
کتب کا اردو میں ترجمہ بھی کیا جن میں مشکوٰۃ النبوۃ اور لطائف اللطیف شامل ہیں۔
اردو انسائکلو پیڈیا میں حصہء قانون آپ ہی کا مدونہ ہے۔
مختلف سماجی تنظیموں کے بانی تھے جن میں
انجمن معین الملت‘ مسلم ویلفیر آرگنائزیشن‘ معارفِ اسلامیہ ٹرسٹ وغیرہ شامل ہیں۔
شہر حیدرآباد کی معروف درسگاہ جامعہ نظامیہ کے معتمد مجلس انتظامی‘ نائب صدر طور بیت
المال‘ رکن مجلسِ علمائے دکن‘ رکن مجلس تحفظ اوقاف وغیرہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
28 جنوری 2000 کو
وفات پائی اور درگاہ حضرت موسیٰ قادری علیہ الرحمہ حیدرآباد میں مدفون ہوئے۔
No comments:
Post a Comment