Wednesday 12 April 2017

Urdu Main Surat Surah Hud ka Mukhtsar Mukammal Khulasa سورہ ہود کا اردو میں مختصر مکمل خلاصہ

سورہ ہود
مکی سورت ہے، اس میں ایک سو تئیس آیتیں اور دس رکوع ہیں۔ اس سورت میں رسالت کا موضوع مرکزی موضوع کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسرے انبیاء کے علاوہ قوم عاد، ان میں مبعوث کئے گئے نبی حضرت ہود علیہ السلام کا تذکرہ ہے اس لئے سورت کا نام ’’ہود‘‘ رکھا گیا۔ ابتداء میں قرآن کریم کی حقانیت کا بیان ہے کہ یہ مفصل اور پر حکمت کتاب ہے پھر توحید باری تعالیٰ کا بیان اور توبہ و استغفار کی تلقین کے ساتھ آخرت کے یوم احتساب کا تذکرہ اور محاسبہ کے عمل کی یاددہانی ہے اور اللہ کے علم کی وسعت و شمول کا بیان کہ وہ خفیہ و علانیہ ہر چیز کو جانتا ہے اور سینوں کے تمام بھید اس کے علم میں ہیں۔

      وَمَا مِن دَآبَّةٍ   
                         
ابتداء میں تمام مخلوقات کی معیشت کا مسئلہ حل کرتے ہوئے اعلان کیا زمین پر چلنے والے تمام جانوروں کی روزی اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی عارضی اورمستقل قیام گاہ کو جانتا ہے۔ چھ دن میں آسمان و زمین پیدا کرکے انسان کو دنیا میں بھیجا تاکہ بہتر سے بہتر عمل کرنے والے کو منتخب کیا جاسکے۔ اللہ کے یہاں مقدار کی کثرت کی بجائے ’’معیار کا حسن‘‘ مطلوب ہے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد دوبارہ انسان زندہ کئے جائیں گے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ مردوں کو زندہ کرنا تو جادو کے عمل سے ہی ممکن ہوسکتا ہے اور ہم اگر ان کی نافرمانیوں پر مصلحت کے پیش نظر عذاب نہیں اتارتے تو یہ کہتے ہیں کہ آپ کے عذاب موعود کو کس نے روک لیا ہے وہ آتا کیوں نہیں ہے؟ آپ ان سے کہئے کہ عذاب کی جلدی نہ مچائیں جس دن ہم نے عذاب اتار دیا تو تم اسے روکنے کی طاقت نہیں رکھو گے۔ یہ انسانی نفسیات ہے کہ اسے خوشحالی کے بعد اگر کچھ تنگی آجائے تو مایوس ہوجاتا ہے اور اگر تکلیف کے بعد راحت مل جائے تو اپنے گناہوں کو بھول کر اترانے اور تکبر کرنے لگتا ہے۔ اچھے انسان وہ ہیں جو دین پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعمال صالحہ پر کاربند رہیں۔ ان کافروں کے بیجا مطالبات سے آپ پریشان نہ ہوں اور محض اس لئے وحی الٰہی سے دستبردار نہ ہوں کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس نبی پر خزانے کیوں نہیں نازل ہوتے یا اس کی حفاظت کے لئے فرشتے اس کے ساتھ کیوں نہیں رہتے؟ ایسے مطالبات کا شریعت کی پابندی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ یہ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن اللہ کا کلام نہیں ہے بلکہ محمد علیہ السلام نے یہ کلام خود بنایا ہے، اگر یہ اپنے دعویٰ میں سچے ہیں تو یہ بھی چند سورتیں بناکر دکھادیں۔ قرآن کریم جیسی سورتیں بنانے سے ان کا عاجز آجانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ قرآن اللہ کا نازل کردہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ انسانوں کا ایسا کلام بنانے سے عاجز آجانا اس کی حقانیت کا داخلی ثبوت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے مثال دے کر بتایا کہ قرآن کریم کو تسلیم کرنے والا اپنی بصارت کے تقاضے پورے کررہا ہے، اس لئے وہ بینا ہے اور نہ تسلیم کرنے والا اپنی بصارت کے تقاضے پورے نہیں کرتا اس لئے وہ نابینا ہے اور قرآن پر ایمان لانے والا اپنی سماعت کے تقاضے پورے کرتا ہے اس لئے وہ سننے والا ہے اور ایمان نہ لانے والا اپنی سماعت کے تقاضے پورے نہیں کرتا اس لئے وہ بہرا ہے اور یہ لوگ آپس میں کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ اس کے بعد حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کا سبق آموز واقعہ بیان ہوا ہے۔ نوح علیہ السلام نے قوم کو توحید و رسالت کی بات سمجھائی اور نہ ماننے کی صورت میں انہیں درد ناک عذاب کی وعید سنائی۔ قوم میں اونچی سوسائٹی کے لوگ، سردار اور ارباب اقتدار کہنے لگے کہ آپ ہمارے جیسے عام انسان ہیں اور آپ کا ساتھ دینے والے معاشرہ کے نچلے طبقے کے لوگ ہیں، دنیا کے اعتبار سے آپ کے اندر وہ کون سی خوبی ہے جس کی بنیاد پر ہم آپ پر ایمان لائیں۔ ہمیں تو آپ جھوٹے معلوم ہوتے ہیں۔ حضرت نوح علیہ السلام نے جواب دیا کہ ہدایت کے لئے مفادات اور مال و دولت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ دلائل اور رحمت خداوندی درکار ہوتی ہے اور یہ نعمت ہمیں حاصل ہے۔ پھر داعی الی اللہ کے لئے کچھ ضوابط بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں دین کے نام پر مالی مفادات کا طلبگار نہیں ہوں اور دین میں سب غریب و امیر برابر ہیں، لہٰذا میں غریبوں کو محض غربت کی بنیاد پر اپنے آپ سے جدا نہیںکرسکتا۔ میں نہ تو مال و دولت کے خزانوں کا دعوے دار ہوں نہ ہی غیب دانی کا دعویٰ کرتا ہوں نہ ہی فرشتہ ہونے کا مدعی ہوں اور غریب مسلمان جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو صرف تمہیں خوش کرنے کے لئے میں یہ بھی نہیں کہتا کہ انہیں اللہ تعالیٰ کوئی اجرو ثواب نہیں دیں گے، اللہ کا معاملہ تو نیت اور عمل کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ سردار جو اقتدار اور مال کے نشہ میں بدمست ہورہے تھے اور اپنی طاقت اور پیسہ کے زور پر انہوںنے پورا معاشرہ یرغمال بنایا ہوا تھا، ہٹ دھرمی اور عناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے عذاب کا مطالبہ کرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو بتادیا کہ چند مخلص ایمان والوں کے علاوہ باقی قوم ضلالت و گمراہی کے لاعلاج مرض میں مبتلا ہوچکی ہے لہٰذا ان پر عذاب آکر رہے گا آپ کشتی بنانا شروع کردیں اور ان لوگوں کی کسی قسم کی سفارش نہ کریں۔ نوح علیہ السلام کشتی بناتے رہے اور قوم کے گمراہ لوگ ان کا مذاق اڑاتے رہے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ نافرمانوں کو غرق کرنے کا فیصلہ فرماچکے تھے لہٰذا حکم دیا کہ ہر جانور کا ایک جوڑا اور تمام اہل ایمان کو کشتی میں سوار کرلو۔ آسمان سے پانی برسنے لگا اور زمین سے پانی ابلنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے سفینۂ نوح سیلاب کے پانی میں پہاڑ کی مانند تیرتی ہوئی نظر آنے لگی۔ کشتی کے سواروں کے علاوہ باقی سب غرق ہوگئے، نوح علیہ السلام کا نافرمان بیٹا بھی نہ بچ سکا۔ ایمان سے محرومی کی وجہ سے باپ کی نبوت بھی اس کے کسی کام نہ آسکی۔ اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا کہ اسلامی معاشرہ کے اجزائے ترکیبی قوم، وطن یا نسبی رشتہ داری نہیں بلکہ ایمان اور اعمال صالحہ ہیں، ایک نبی امی کا اس تاریخی واقعہ کو بیان کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ نبی برحق ہیں لہٰذا ایمان والوں کو صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ بہتر انجام متقیوں کے لئے ہے۔ اس کے بعد حضرت ہود علیہ السلام کا واقعہ ہے جنہوں نے اپنے دور کی ’’سپر پاور‘‘ قومِ عاد سے ٹکرلی تھی۔ یہ قوم ڈیل ڈول اور جسمانی طاقت میں بہت زیادہ تھی، ان کا دعویٰ تھا کہ دنیا میں ہم سے طاقت ور کوئی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا انہیں سوچنا چاہئے کہ جس اللہ نے انہیں بنایا ہے وہ یقینا ان سے زیادہ طاقتور ہے۔ ہود علیہ السلام نے قوم کو توحید کا پیغام سنایا اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کرکے معافی مانگنے کی ترغیب دی اور بتایا کہ تم اگر توبہ و استغفار کرلوگے تو اللہ تمہیں معاشی اعتبار سے خود کفیل کردے گا اور بارش برسا کر تمہاری کھیتیوں کو سیراب کردے گا اور تمہاری طاقت و قوت میں مزید اضافہ کردے گا، قوم نے ایمان لانے کی بجائے مذاق اڑانا شروع کردیا، کہنے لگے، ہم تمہاری باتوں کو مان کر اپنے بتوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ہمارے بتوں نے تم پر اثر انداز ہوکر تمہارا دماغ خراب کردیا ہے تبھی تم اس قسم کی بہکی بہکی باتیں کرتے ہو۔ حضرت ہود علیہ السلام نے ان کی باتوں پر مشتعل ہونے کی بجائے انہیں بتادیا کہ وہ بھی اللہ پر ایمان سے دستبردار نہیں ہوں گے اور اللہ کی طاقت و قوت کا اعتراف کرتے ہوئے ان پر بھروسہ اور توکل میں اضافہ کردیں گے اور پھر قوم کو اللہ کے حکم سے یہ وعید بھی سنادی کہ اگر تم باز نہ آئے تو میرا رب تمہیں ہلاک کرکے تمہاری جگہ کسی دوسری قوم کو اس سرزمین کا مالک بنا دے گا اور تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے۔ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ ہماری رحمت کا مظہر تھا کہ ہم نے حضرت ہود اور ان پر ایمان لانے والوں کو عذاب سے بچالیا۔ قوم کی ہٹ دھرمی اور آیات خداوندی کا انکار اور اللہ کے فرستادہ رسول کی نافرمانی نے انہیں تباہ و ہلاک کرکے رکھ دیا۔ یہ ضدی اور عناد پرست قومِ عاد تھی جن پر عذاب آیا اور دنیا و آخرت میں لعنت کے مستحق قرار پائے۔ یہ سب قومِ عاد کے کفر کا نتیجہ تھا۔ حضرت ہود کی قوم ’’عاد‘‘ اللہ کی رحمت سے دور قرار دے دی گئی۔ اس کے بعد قوم ثمود کا تذکرہ ہے کہ صالح علیہ السلام نے انہیں پیغامِ توحید دیا اور انہیں غیر اللہ کی عبادت سے باز رہنے کی تلقین فرمائی۔ انہیں بتایا کہ تمہیں اللہ نے ہی پیدا کیا اور زمین میں آباد کیا اس اللہ کے سامنے توبہ و استغفار کرلو مگر وہ لوگ باز نہ آئے۔ بلکہ کہنے لگے کہ صالح! ہمیں تو آپ سے بڑی توقعات تھیں مگر آپ نے تو ہمارے آباء و اجداد کی ہی مخالفت شروع کردی اور ہمیں تو آپ کی نبوت میں شک ہے۔ ہم آپ کی نبوت کا اقرار صرف اس صورت میں کریں گے جب آپ سامنے والی پہاڑی سے اونٹنی نکالیں جو فوراً ہی بچہ دیدے۔ حضرت صالح نے فرمایا: میری قوم میں تو دلائل کی بنیاد پر توحید کی دعوت دے رہا ہوں اور تم بیجا مطالبات کررہے ہو میں تمہارے کہنے سے اللہ کی رحمت کو نہیں چھوڑوں گا ورنہ میری مدد کون کرے گا۔ تمہارے مطالبہ کے مطابق یہ رہی اونٹنی۔ اب تم اسے اللہ کی نشانی سمجھ کر حق کو تسلیم کرلو اور اس اونٹنی کو نقصان نہ پہنچائو ورنہ تم پر عذاب خداوندی بہت جلد آجائے گا۔ ان لوگوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ کر اسے مارڈالا جس پر انہیںتین دن کی مہلت دے کر ذلت آمیز عذاب کا نشانہ بنادیا گیا۔ جبریل علیہ السلام نے زور دار چیخ ماری جس کی دہشت سے ان کے کلیجے پھٹ گئے اور وہ اوندھے منہ گر کر ایسے ختم ہوئے کہ ان کا نام و نشان بھی باقی نہ بچا۔ جب ہمارا عذاب آیا تو ہم نے حضرت صالح اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت کے ساتھ اس دن کی رسوائی سے بچالیا۔

اس کے بعد ابراہیم اور لوط علیہما لسلام کا تذکرہ ہے کہ ہمارے فرشتے قاصد بن کر انسانی شکل میں ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے۔ ابراہیم علیہ السلام نے ان کی مہمانی کے طور پر بچھڑا ذبح کرکے بھونا اور انہیں کھانے کی دعوت دی۔ مگر انہوںنے کھانے میں کسی رغبت کا مظاہرہ نہیں کیا تو ابراہیم علیہ السلام سمجھے کہ یہ لوگ کہیں دشمنی کی وجہ سے کھانے سے گریز نہ کررہے ہوں، لہٰذا ان سے خوف زدہ ہوگئے تو انہوںنے بتادیا کہ ہمارے نہ کھانے کی وجہ دشمنی نہیں ہے بلکہ ہم فرشتے ہیں اس لئے نہیں کھارہے۔ ہم تو قوم لوط کے لئے عذاب کے احکام لے کر آئے ہیں۔ہم راستہ میں آپ کو اولاد کی خوشخبری دینے آئے ہیں۔ اللہ تمہیں اسحاق نامی بیٹا اور یعقوب نامی پوتا عطا فرمائیں گے۔ ان کی بیوی قریب ہی کھڑی ہوئی یہ گفتگو سن رہی تھیں۔ عورتوں کے انداز گفتگو میں اپنے چہرہ پر دوہتڑ مارتی ہوئی کہنے لگیں کہ میں بانجھ او رمیرا شوہر بڑھاپے کی آخری عمر میں ہے۔ ہمارے ہاں کیسے اولاد ہوسکتی ہے۔ فرشتوں نے کہا اس میں تعجب اور حیرانی کی کون سی بات ہے۔ اللہ تمہارے گھرانے پر اپنی رحمتیں اور برکتیں اتارنا چاہتے ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام بڑے ہی نرم دل تھے اس خوشخبری کو سن کر لوط علیہ السلام کی قوم کی سفارش کرنے لگے۔ فرشتوں نے کہا کہ ان کی ہلاکت کا اٹل فیصلہ ہوچکا ہے، آپ اس میں مداخلت نہ کریں۔ جب فرشتے لوط علیہ السلام کے پاس خوبصورت لڑکوں کے روپ میں پہنچے تو وہ لوگ ’’اِغلام بازی‘‘ کے شوق میں جمع ہوکر لوط علیہ السلام سے نووارد مہمانوں کو اپنے حوالہ کرنے کا مطالبہ کرنے لگے، حضرت لوط نے انہیں بہت سمجھایا کہ مجھے مہمانوں کے سامنے رسوا نہ کرو مگر وہ اپنے بیجا مطالبہ پر بضد رہے تو مہمانوںنے کہا: اے لوط! آپ پریشان نہ ہوں۔ ہم انسان نہیں فرشتے ہیں اور عذاب کا حکمنامہ لے کر آئے ہیں، اس لئے یہ لوگ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔انہیں صرف ایک رات کی مہلت ہے، آپ فوراً یہاں سے نکلنے کا بندوبست کرکے چلے جائیں۔ آپ کی بیوی چونکہ اس مجرم قوم کے ساتھ شریک ہے لہٰذا وہ بھی نہیں بچ سکے گی۔ جب ہمارا عذاب آیا تو انہیں الٹ پلٹ کر رکھ دیا گیا اور ان پر نشان زدہ پتھروں کی بارش کرکے انہیں تباہ کردیا گیا۔ پھر قوم مدین کی حضرت شعیب علیہ السلام کے ساتھ کٹ حجتی کا تذکرہ کرکے ان کی ہلاکت کا تذکرہ ہے۔ اس کے بعد موسیٰ و فرعون کے واقعہ کا اختصار کے ساتھ تذکرہ، پھر جنت و جہنم کا ذکر اور آخر میں دعوت الی اللہ کا کام کرنے والوں کے لئے کچھ سنہری اصول (۱)استقامت کا مظاہرہ۔ (۲)حدود کی پابندی۔ (۳)ظالموں کی حمایت سے دست کشی۔ (۴)صبح و شام عبادت میں مشغولی۔ (۵)صبر کا دامن نہ چھوڑنے کی تلقین۔ اگر قوم میں اصلاح کی جدوجہد کرنے والے افراد پیدا ہوجائیں تو وہ ہلاکت سے بچ سکتی ہے۔ 

No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)