سورۃالزُمر
مکی سورت ہے۔
پچھتر آیتوں اور آٹھ رکوع پر مشتمل ہے ’’الزمر‘‘ کے معنی جماعتیں اور گروہ۔ سورت کے آخر میں جنت اور
جہنم کے لئے لوگوں کی جماعتوں کی روانگی کا ذکر ہے، اس لئے ’’الزمر‘‘ کے نام سے موسو م ہے۔ اس سورت کا مرکزی مضمون توحید ہے۔
قرآن کریم کے کلام الٰہی ہونے کے اعلان کے ساتھ سورت کی ابتداء کی گئی ہے۔ اس کے
بعد مشرکین پر تابڑ توڑ حملے اور کائناتی شواہد اور واقعاتی دلائل کے ساتھ توحید
کا اثبات ہے۔ ایک انسان (آدم) سے ’’دنیائے انسانیت‘‘ کی ابتداء اور
اسی سے اس کی بیوی (حوّا) کی تخلیق، خوراک کے لئے آٹھ نرو مادہ چوپائے پیدا کئے۔
شکم مادر کے اندر تین اندھیروں (پیٹ، رحم، جھلی) کے اندر رکھ کر تیزی کے ساتھ
بدلتی ہوئی کیفیت کے ساتھ اس انسان کی تخلیق۔ کفر اللہ کا ناپسندیدہ ترین عمل ہے
جبکہ پسندیدہ ترین عمل شکر ہے۔ کوئی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ انسانی مزاج کہ
تکلیف میں فوراً اللہ کو پکارنے لگتا ہے اور راحت میں منکر اور گمراہ بن جاتا ہے۔
خالص اللہ کی عبادت مسلمانوں میں سرفہرست رہنے اور قیامت کا خوف اپنے دل میں پیدا
کرنے کی تلقین ہے۔ قرآن کریم کی اتباع کرنے والوں کو ہدایت یافتہ اور عقلمند ہونے
کی خوشخبری ہے۔ قرآن کریم کی صفات کا تذکرہ کہ بہترین کلام ہے۔ کتابی شکل میںہے۔ ملتی
جلتی آیات ہیں، بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ اسے سن کر خوف خدا رکھنے والوں کے
رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مشرک و مؤمن کا فرق واضح کرنے کی بہترین مثال کہ ایک شخص
غلام ہو اور اس کی ملکیت میں بہت سے لوگ شریک ہوں اور دوسرا ایک ہی شخص کا غلام
ہو۔ جس طرح یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے اسی طرح مشرک و مؤمن بھی برابر نہیں
ہوسکتے۔ ان تمام باتوں کی حقانیت کا مشاہدہ کرنے کے لئے آپ بھی مریں گے اور یہ
لوگ بھی مریں گے، پھر تم اپنے رب کے حضور تمام صورتحال بیان کرکے فیصلہ حاصل
کرلوگے۔
فَمَنْ
أَظْلَمُ
جھوٹ کے
علمبرداروں اور ان کے حمایتیوں کو دنیا کے ظالم ترین افراد قرار دے کر ان کا
ٹھکانہ جہنم بتا یاہے اور سچائی کے علمبرداروں اور حمایتیوں کو متقیوں میں شامل
فرما کر ان کی ہر خواہش کو پورا کرنے کی خوشخبری سنا کر بتایا ہے کہ اپنے بندوں کے
لئے اللہ ہی کافی و شافی ہے اس کے بعد کسی اور کی حمایت انہیں درکار نہیں رہتی۔ یہ
لوگ، اللہ کے علاوہ دوسری طاقتوں سے آپ کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ اللہ
اگر کسی کو نقصان پہنچانا چاہے یا بیماری میں مبتلا کرے یا کسی کو نفع پہنچانا
چاہے تو یہ اسے روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اللہ کی حمایت کو کافی سمجھ کر اسی پر
توکل کرنا چاہئے۔ انسانوں کی موت و زیست اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ نیند کی
حالت میں اللہ ہی روح نکالتے ہیں پھر جس کی موت کا وقت آچکا ہو اس کی روح واپس
نہیں کی جاتی جس کا ابھی وقت نہ آیا ہو اس کی روح واپس کردی جاتی ہے غور و فکر
کرنے والوں کے لئے اس میں دلائل موجود ہیں۔ اللہ کے مقابلہ میں انہوں نے اپنے
سفارشی ڈھونڈ رکھے ہیں حالانکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ہر قسم کی شفاعت کا
اختیار صرف اللہ ہی کو حاصل ہے۔ اکیلے اللہ کے تذکرہ سے ان کے ماتھے پر بَل پڑ
جاتے ہیں اور جب اللہ کے سوا دوسروں کا نام لیا جائے تو ان کے چہروں پر خوشی کی
لہر دوڑ جاتی ہے۔ قیامت کے دن یہ ظالم ساری دنیا سے دُگنا مال و دولت دے کر عذاب
سے چھٹکارا پانا چاہیں گے مگر انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوگی ان کے تمسخر و استہزاء
کے نتیجہ میں عذاب کی جو صورتحال درپیش ہوگی وہ ان کے وہم و گمان سے بھی بالاتر
ہوگی۔ مگر اللہ نے توبہ کے ذریعہ واپسی کا دروازہ کھلا رکھا ہوا ہے۔ اگر کسی نے
گناہوں میں ساری عمر تباہ کردی ہو تو اسے بھی مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہئے توبہ
کرنے پر اللہ ہر قسم کے گناہوں کو معاف کردیتے ہیں۔ اللہ کی طرف رجوع کرکے اللہ کے
نازل کردہ قرآن پر عملدر آمد کرو تاکہ کل قیامت کے روز حسرت و افسوس کا سامنا نہ
کرنا پڑے۔ دنیا میں احکام خداوندی سے روگردانی تکبر کی علامت ہے اور متکبرین کا
ٹھکانہ جہنم ہے۔ قیامت کے دن متقی لوگ نجات پائیں گے اور کامیابیاں ان کے قدم
چومیں گی۔ اللہ ہر چیز کے خالق و مالک ہیں آسمان و زمین کے خزانوں کی کنجیاں اسی
کے پاس ہیں۔ اللہ کے منکر گھاٹے اور نقصان میں ہیں۔ غیراللہ کی عبادت کرنے والا
کتنا بڑا پڑھا لکھا ہو قرآن کریم اسے جاہل شمار کرتا ہے۔ مشرک کتنا بڑا نیک عمل
کرلے اللہ کے ہاں اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ جب صور پھونکا جائے گا تو ہر چیز
فنا ہوکر رہ جائے گی اور دوبارہ صور پھونکنے پر سب زندہ ہوکر قیامت کا منظر دیکھنے
لگیں گے۔ اللہ کے نور سے پوری سرزمین چمک اٹھے گی۔ نبیوں اور گواہوں کی موجودگی
میں عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ کرکے ہر انسان کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دے
دیا جائے گا۔ کافروں کی ٹولیاں بنا کر انہیں جہنم کی طرف دھکیلا جائے گا اور ان سے
پوچھا جائے گا کہ ہمارے رسولوں نے قرآن سنا کر تمہیں قیامت کے دن سے نہیں ڈرایا
تھا؟ وہ تسلیم کریں گے لیکن کافروں کے لئے اللہ کے عذاب کا فیصلہ ہوچکا ہوگا اور
وہ متکبرین کے بدترین ٹھکانہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے داخل کردیئے جائیں گے۔
متقیوں کی جماعتیں بنا کر انہیں جنت کی طرف روانہ کیا جائے گا ان کے استقبال میں
جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے انہیں سلامی پیش کی جائے گی اور ہمیشہ ہمیشہ کے
لئے جنت میں داخل کردیئے جائیں گے۔ وہ اپنے اعمال پر اترانے کی بجائے اللہ کی
تعریف میں رطب اللسان ہو رہے ہوں گے۔ تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ وہ عرش کے چاروں طرف
اللہ کی تسبیح و تحمید میں مصروف ہوں گے۔ عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ ہوچکا ہوگا
اور اعلان کردیا جائے گا کہ تمام خوبیوں اور صفات کے مالک اللہ رب العالمین ہی
ہیں۔
No comments:
Post a Comment