Showing posts with label Masjid e Aqsa Aur Gumbad e Sakhra. Show all posts
Showing posts with label Masjid e Aqsa Aur Gumbad e Sakhra. Show all posts

Saturday, 9 December 2017

Hum falasteen sy is liye Muhabbat karte Hain


Image may contain: sky
ہم فلسطین سے اس لیئے محبت کرتے
یہ فلسطین انبیاء علیھم السلام کا مسکن اور سر زمین رہی ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی۔

اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو اس عذاب سے نجات دی جو ان کی قوم پر اسی جگہ نازل ہوا تھا۔

حضرت داؤود علیہ السلام نے اسی سرزمین پر سکونت رکھی اور یہیں اپنا ایک محراب بھی تعمیر فرمایا۔

حضرت سلیمان علیہ اسی ملک میں بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت فرمایا کرتے تھے۔

چیونٹی کا وہ مشہور قصہ جس میں ایک چیونٹی نے اپنی باقی ساتھیوں سے کہا تھا "اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جاؤ" یہیں اس ملک میں واقع عسقلان شہر کی ایک وادی میں پیش آیا تھا جس کا نام بعد میں "وادی النمل – چیونٹیوں کی وادی" رکھ دیا گیا تھا۔

حضرت زکریا علیہ السلام کا محراب بھی اسی شہر میں ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسی ملک کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جاؤ۔ انہوں نے اس شہر کو مقدس اس شہر کے شرک سے پاک ہونے اور انبیاء علیھم السلام کا مسکن ہونے کی وجہ سے کہا تھا۔

اس شہر میں کئی معجزات وقوع پذیر ہوئے جن میں ایک کنواری بی بی حضرت مریم کے بطن سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت مبارکہ بھی ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جب اُن کی قوم نے قتل کرنا چاہا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں اسی شہر سے آسمان پر اُٹھا لیا تھا۔

ولادت کے بعد جب عورت اپنی جسمانی کمزوری کی انتہاء پر ہوتی ہے ایسی حالت میں بی بی مریم کا کھجور کے تنے کو ہلا دینا بھی ایک معجزہ الٰہی ہے۔

قیامت کی علامات میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر واپس تشریف اسی شہر کے مقام سفید مینار کے پاس ہوگا۔

اسی شہر کے ہی مقام باب لُد پر حضرت عیسٰی علیہ السلام مسیح دجال کو قتل کریں گے۔

فلسطین ہی ارض محشر ہے۔

اسی شہر سے ہی یاجوج و ماجوج کا زمین میں قتال اور فساد کا کام شروع ہوگا۔

اس شہر میں وقوع پذیر ہونے والے قصوں میں سے ایک قصہ طالوت اور جالوت کا بھی ہے۔

فلسطین کو نماز کی فرضیت کے بعد مسلمانوں کا قبلہ اول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ہجرت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام دوران نماز ہی حکم ربی سے آقا علیہ السلام کو مسجد اقصیٰ (فلسطین) سے بیت اللہ کعبہ مشرفہ (مکہ مکرمہ) کی طرف رخ کرا گئے تھے۔ جس مسجد میں یہ واقعہ پیش آیا وہ مسجد آج بھی مسجد قبلتین کہلاتی ہے۔

حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم معراج کی رات آسمان پر لے جانے سے پہلے مکہ مکرمہ سے یہاں بیت المقدس (فلسطین) لائے گئے۔

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کی اقتداء میں انبیاء علیھم السلام نے یہاں نماز ادا فرمائی۔ اس طرح فلسطین ایک بار پھر سارے انبیاء کا مسکن بن گیا۔

سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد کونسی بنائی گئی؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد الحرام(یعنی خانہ کعبہ)۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسی؟ (مسجد بنائی گئی تو) آپﷺ نے فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ (یعنی بیت المقدس)۔ میں نے پھر عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ چالیس برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے ، وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے۔

وصال حبیبنا صل اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ارتداد کے فتنہ اور دیگر 
کئی مشاکل سے نمٹنے کیلئے عسکری اور افرادی قوت کی اشد ضرورت کے باوجود بھی ارض شام (فلسطین) کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تیار کردہ لشکر بھیجنا بھی ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے۔

اسلام کے سنہری دور فاروقی میں دنیا بھر کی فتوحات کو چھوڑ کر محض فلسطین کی فتح کیلئے خود سیدنا عمر کا چل کر جانا اور یہاں پر جا کر نماز ادا کرنا اس شہر کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔

دوسری بار بعینہ معراج کی رات بروز جمعہ 27 رجب 583 ھجری کو صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں اس شہر کا دوبارہ فتح ہونا بھی ایک نشانی ہے۔

بیت المقدس کا نام قدس قران سے پہلے تک ہوا کرتا تھا، قرآن نازل ہوا تو اس کا نام مسجد اقصیٰ رکھ گیا۔ قدس اس شہر کی اس تقدیس کی وجہ سے ہے جو اسے دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اس شہر کے حصول اور اسے رومیوں کے جبر و استبداد سے بچانے کیلئے 5000 سے زیادہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے جام شہادت نوش کیا۔ اور شہادت کا باب آج تک بند نہیں ہوا، سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے۔ یہ شہر اس طرح شہیدوں کا شہر ہے۔

مسجد اقصیٰ اور بلاد شام کی اہمیت بالکل حرمین الشریفین جیسی ہی ہے۔ جب قران پاک کی یہ آیت (والتين والزيتون وطور سينين وهذا البلد الأمين) نازل ہوئی ّ تو ابن عباس کہتے ہیں کہ ہم نے بلاد شام کو "التین" انجیر سے، بلاد فلسطین کو "الزیتون" زیتون سے اور الطور سینین کو مصر کے پہاڑ کوہ طور جس پر جا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک سے کلام کیا کرتےتھے سے استدلال کیا۔

اور قران پاک کی یہ آیت مبارک (ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر أن الأرض يرثها عبادي الصالحون) سے یہ استدلال لیا گیا کہ امت محمد حقیقت میں اس مقدس سر زمین کی وارث ہے۔

فلسطین کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے یہاں پر پڑھی جانے 
والی ہر نماز کا اجر 500 گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے۔

Thursday, 19 January 2017

Masjid e Aqsa Aur Gumbad e Sakhra

 مسجد اقصی اور گنبد صخرا: کچھ دیر قبل مجھے ایک ای میل لیٹر ملا جس میں مسجد اقصی کی حالت اورمسجداقصی اورقبہ صخرہ کے درمیان فرق کیا گيا ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ آپ اس کی وضا حت کریں کہ مسجد اقصی اورقبہ صخرہ کے درمیان فرق ہے ؟

            ہم سب اسلامی جگہ پریہ کیوں دیکھتے ہیں کہ ہرجگہ پرہی یہ قبہ مسجد اقصی کی نشاندہی کرتا ہے ، میں اور بہت سارے مسلمان اس فرق کوجانتے تک نہیں ہیں ؟ الحمد للہ مسجد اقصی قبلہ اول اور ان تین مساجد میں سے ہے جن کی طرف سفرکر کے جانا جائز ہے ، کہا جاتا ہےکہ اسے سلیمان علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا ۔

           جیسا کہ سنن نسائ ( 693 )میں حدیث موجود ہے اوراسے علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح نسائ میں صحیح کہا ہے : اورایک قول یہ ہے کہ پہلے سے موجود تھی توسلیمان علیہ السلام نے اس کی تجدید کی تھی اس کی دلیل صحیحین میں ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث مروی ہے
         وہ فرماتے  ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائ گئ ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسجد حرام ( بیت اللہ ) تومیں نے کہا کہ اس کے بعد کونسی ہے ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : مسجد اقصی ، تومیں نے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چالیس سال ، پھرجہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجاۓ نماز پڑھ لو کیونکہ اسی میں فضیلت ہے 
                     ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3366 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 520 ) ۔

             اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کورات کے ایک حصہ میں بیت المقدس کی سیر کرائ گئ اوراس مسجد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے انبیاء علیہم السلام کونماز پڑھائ ۔
                 اللہ سبحانہ وتعالی نے معراج کا واقعہ ذکرکرتے ہوۓ فرمایا ہے : 
           { پاک ہے وہ اللہ تعالی اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گيا جس آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالی ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے } الاسراء ( 1 ) ۔ 
             اورقبہ صخرہ توخلیفہ عبدالملک بن مروان نے ( 72 ھ ) میں بنوایا تھا ۔ فلسطینی انسائیکلوپیڈیا میں ہے کہ : مسجد اقصی کے نام کا اطلاق پورے حرم قدس پر ہوتاتھا جس میں سب عمارتیں جن میں اہم ترین قبہ صخری جسے عبدالملک بن مروان نے 72 ھجھری الموافق 691 میں بنوایا تھا جوکہ اسلامی آثارمیں شامل ہوتا ہے ، اورآج یہ نام حرم کے جنوبی جانب والی بڑی مسجد پر بولا جاتا ہے ۔ دیکھیں : الموسوعۃ الفلسطینیۃ ( 4 / 203 ) ۔ 

                اوراسی انسائیکلوپیڈیا میں ہے کہ : مسجد اقصی کے صحن کے وسط اور قدس شہرکے جنوب مشرقی جانب یہ قبہ بنایا گیا ہے جو کہ ایک وسیع وعریض اور مستطیل شکل کا صحن جس کی مساحت شمال سے جنوب کی جانب تقریبا 480 میٹر اورمشرق سے مغرب 300 میٹربنتی ہے ، اوریہ پرنےالقدس شہر سے تقریبا پانچ گناہ زیادہ ہے ۔ ا ھـ یہ عبارت کچھ کمی بیشی کے ساتھ پیش کی گئ ہے ، دیکھیں الموسوعۃ الفلسطینیۃ ( 3 / 23 ) 

              تووہ مسجد جوکہ نمازکی جگہ ہے وہ قبہ صخری نہیں ، لیکن آج کل قبہ کی تصاویرمنتشر ہونے کی بنا پراکثر مسلمان اسے ہی مسجد اقصی خیال کرتے ہيں ، حالانکہ فی الواقع ایسی کوئ بات نہیں ، مسجد تو بڑے صحن کے جنوبی حصہ واقع ہے اورقبہ صحن کے وسط میں ایک اونچي جگہ پر ۔ اوریہ بات تواوپربیان کی چکی ہے کہ زمانہ قدیم میں مسجد کا اطلاق پورے صحن پرہو تا تھا ۔ اس کی تائيد شیخ الاسلام ابن تیمۃ رحمہ اللہ تعالی کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے کہ :
                     مسجد اقصی اس ساری مسجد کا نام ہے جسے سیلمان علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا ، اور بعض لوگ اس مصلی یعنی نماز پڑھنے کی جگہ کو جسے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نےاس کی اگلی جانب تعمیر کیا تھا اقصی کا نام دینے لگے ہیں ، اس جگہ میں جسے عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ نے تعمیر کیا تھا نمازپڑھنا باقی ساری مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ۔ اس لیے کہ جب عمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے بیت المقدس فتح کیا تواس وقت اونچی جگہ ( قبہ صخرہ ) پرزیادہ گندگي تھی جس کی وجہ یہ تھی کہ یھودی اس طرف نماز پڑھتے تھے تواس کے مقابلہ میں عیسائ اس جگہ کی توھین کرتے ، تو عمررضی اللہ تعالی عنہ نے اس گندگی کوصاف کرنے کا حکم صادر فرمایا ، اورکعب رضي اللہ تعالی عنہ سے کہنے لگے : تیرے خیال میں ہمیں مسلمانوں کے لیے مسجد کہاں بنانی چاہیے ؟ ، توکعب رضي اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا : کہ اس اونچی جگہ کے پیچھے ، توعمررضي اللہ تعالی عنہ فرمانے لگے ، اویھودی ماں کے بیٹے ! تجھ میں یھودیت کی ملاوٹ ہے ، بلکہ میں تواس کے آگے بناؤں گا اس لیے کہ ہماری مساجد آگے ہوتی ہیں ۔ دیکھیں : الرسائل الکبری لشیخ الاسلام ( 2 / 61 ) ۔ 

                تویہی وجہ ہے کہ ائمہ کرام جب بھی مسجد اقصی بیت المقدس میں داخل ہوکرنماز پڑھتے تو اسی جگہ پرپڑھتے تھے جسے عمررضي اللہ تعالی عنہ نے تعمیرکیا تھا ، اوراس اونچی جگہ ( گنبدوالی ) کے پاس نہ توعمراور نہ ہی کسی اورصحابی رضی اللہ تعالی عنہم میں سے کسی نے نماز پڑھی تھی اورنہ ہی خلفاء راشدہ کے دور میں اس پرقبہ ( گبند ) ہی بنا ہوا تھا بلکہ یہ جگہ عمراورعثمان ، علی ، اورمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اور یزید اورمروان کے دور حکومت میں یہ جگہ بالکل کھلی تھی ۔ اورنہ ہی صحابہ کرام اورتابعین عظام میں کسی نے اس قبہ کی تعظيم کی اس لیے کہ یہ قبلہ منسوخ ہوچکا ہے ،
               اس کی تعظیم توصرف یھودی اورعیسائ کرتے ہیں ، اس کا معنی یہ نہیں کہ ہم مسلمان اس کی تعظیم نہیں کرتے بلکہ ہم اسے وہ تعظیم دیتے ہيں جوہمارے دین میں ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے جس طرح کہ ہر مسجد کوتعظیم دی ہے ۔ اورعمررضي اللہ تعالی عنہ نے جوکعب رضي اللہ تعالی عنہ کی بات کا انکارکیا  ،

Labels

Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) Aleppo (2) Allama Muhammad Iqbal (82) Answer (4) Auliya Allah (2) Aurat (6) Baa ki kahawtain (18) Bahadur Shah Zafar (2) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) Children (2) China (2) College (3) DHRAAM (1) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) Divorce (10) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) Fatawa (14) Finance (7) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) Hadisa (2) Hajj (3) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) Ibn e Insha (87) Imran Sereis Novels (8) India (3) Intzar hussain (2) Ishq (3) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) Jihad (2) Khawaja Haider Ali aatish (2) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) Letter (2) Love (5) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) Menses (3) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) Mustahabbat (3) Novels (15) Novels Books (11) PROVERBS (370) Pakistan (4) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) Question (3) Qurbani (2) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) Sabolate Aager (2) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) Sawal (3) School (3) Shakeel Badauni (2) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) UMRAH (3) URDU ENGLISH PROVERBS (42) URDU PROVERBS (202) University (2) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) Valentine Day (9) Wasi Shah (28) Wudu (2) Zakat (3) aa ki kahawtain (13) afzal rao gohar (4) alama semab akbar abadi (32) alif ki kahawtain (8) andra warma (2) anwar masuod (2) aziz ajaz (3) babu gopinath (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) chor (5) daal ki kahawtain (10) dhal ki kahawtain (2) dil (2) download (7) elam (5) eman (3) faraiz (6) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) hadisain (223) halaku khan (2) haya (4) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) islamic (319) jeem ki kahawtain (13) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) king (6) laam ki kahawtain (4) maa (9) marriage (2) meem ki kahawtain (12) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) muskrahat (2) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) pa ki kahawtain (8) parveen shakir (50) poetry (1309) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) ra ki kahawtain (3) sabaq aamoz (55) saghar Siddiqui (226) saghar nizami (2) saifuddin saif (2) sauod usmani (2) seen ki kahawtain (10) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) syed moeen bally (2) ta ki kahawtain (8) toba (4) udru (14) urdu (239) urdu short stories (151) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) wow ki kahawtain (2) writers (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) zina (10)