فرض ،
واجب ، سنت ، نفل کی تعریف اور ان میں کیا کیا فرق ہے ؟
فرض
اسے کہتے ہیں جو قطعی دلیل سے ثابت ہو یعنی اسکے ثبوت میں کوئی شبہ نہ ہو اسکی
فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہوجاتا ہے اور بلا عذر چھوڑنے والافاسق اور عذاب کا
مستحق ہوتا ہے ۔ واجب وہ ہے کہ جو دلیل ظنی سے ثابت ہو اسکا انکار کرنے والا کافر
نہیں ہوتا ، ہاں بلا عذر چھوڑنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے ، سنت اس کام
کو کہتے ہین جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم
اجمعین نے کیا ہو یا کرنے کا حکم فرمایا ہو ۔ نفل ان کاموں کو کہتے ہیں جن کی
فضیلت شریعت میں ثابت ہو ان کے کرنے میں ثواب اور چھوڑنے میں عذاب نہ ہو ۔ اسے
مستحب اور مندوب اور تطوع بھی کہتے ہیں ۔
فرض
کی اقسام
دو
قسمیں ہیں فرض عین اور فرض کفایہ ۔ فرض عین اس فرض کو کہتے ہیں جس کا ادا کرنا ہر
شخص پر ضروری ہو اور بلا عذر چھوڑنے والا فاسق اور گنہگار ہو ، اور فرض کفایہ وہ
فرض ہے جو ایک دو آدمیوں کے ادا کر لینے سے سب کے ذمہ سے اتر جائے اور کوئی ادا نہ
کرے تو سب کے سب گنہگار ہوں ۔
سنت
کی اقسام
دو
قسمیں ہیں ۔ سنت مؤکدہ اور سنت غیر مؤکدہ ۔ سنت مؤکدہ اس کام کو کہتے ہیںجسے
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنے کے لیے فرمایا ہو اور ہمیشہ کیا
گیا ہو یعنی بغیر عذر کبھی نہ چھوڑا ہو ۔ ایسی سنتوں کو بغیر عذر چھوڑدینا گناہ ہے
اور چھوڑنے کی عادت کر لینا سخت گناہ ہے ۔ اور سنت غیر مؤکدہ اسے کہتے ہیں جسے حضوراکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر کیا ہولیکن کبھی کبھی بغیر عذر چھوڑ بھی دیا ہوان
سنتوں کے کرنے میں مستحب سے زیادہ ثواب ہے اور چھوڑنے میں گناہ نہیں ، ان سنتوں کو
سنن زوائد بھی کہتے ہیں ۔
حرام
اور مکروہ تحریمی اور مکروہ تنزیہی
حرام
اس کام کو کہتے ہیں جسکی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو اور اسکا کرنے والا فاسق اور
عذاب کا مستحق ہواور اسکا منکر کافر ہو ، اور مکروہ تحریمی اس کام کو کہتے ہیں
جسکی ممانعت دلیل ظنی سے ثابت ہو اسکا منکر کافر نہیں مگر کرنے والا اسکا بھی
گنہگار ہوتا ہے ۔ مکروہ تنزیہی اس کام کو کہتے ہیں جسکو چھوڑنے میں ثواب ہے اور
کرنے میں عذاب تو نہیں لیکن ایک قسم کی برائی ہے ۔
No comments:
Post a Comment