اللہ
تعالی کا قول اے نبی جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو اس وقت دو کہ اس کی
عدت کا وقت شروع ہو اور عدت کو شمار کرو، احصینا کے معنی ہیں ہم نے یاد کیا اور
شمار کیا اور سنت کے مطابق طلاق یہ ہے کہ ایسے طہر میں اس کو طلاق دے کہ جس میں
صحبت نہ کی ہو اور دو گواہ مقرر کرے
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ
عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ
طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُمْسِکْهَا حَتَّی تَطْهُرَ
ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَ بَعْدُ وَإِنْ شَائَ
طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ فَتِلْکَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ
تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَائُ
اسماعیل
بن عبداللہ ، مالک، نافع، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بحالت حیض طلاق دے دی، حضرت عمر رضی
اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ
اس کو رجوع کرنے کا حکم دو، پھر وہ اس کو روکے رکھے، یہاں تک کہ پاک ہوجائے، پھر حیض
آئے پھر پاک ہوجائے پھر اگر چاہے تو اس کے بعد اپنے پاس رہنے دے اور اگر چاہے تو
صحبت کرنے سے پہلے طلاق دے، یہی وہ عدت ہے، جس کے لئے عورتوں کو طلاق دیئے جانے کا
حکم اللہ تعالی نے دیاہے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
that he had divorced his wife while she was menstruating during the
lifetime of Allah's Apostle . 'Umar bin Al-Khattab asked Allah's Apostle about
that. Allah's Apostle said, "Order him (your son) to take her back and
keep her till she is clean and then to wait till she gets her next period and
becomes clean again, whereupon, if he wishes to keep her, he can do so, and if
he wishes to divorce her he can divorce her before having sexual intercourse
with her; and that is the prescribed period which Allah has fixed for the women
meant to be divorced."
No comments:
Post a Comment