بخاری شریف مساقات کا بیان
پانی
کی تقسیم کا بیان اور بعض لوگ اس کے قائل ہیں پانی کا خیرات کرنا اور اس کا ہبہ
کرنا اور اسکی وصیت جائز ہے، خواہ وہ تقسیم کیا ہوا ہو یا نہ ہو ۔ اور حضرت عثمان
نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کون ہے جو بیئر رومہ کو خریدے
اور اس کو اس کنویں میں اسی طرح ڈول ڈالنے (پانی لینے) کا حق ہو، جس طرح تمام
مسلمانوں کو (یعنی خرید کر وقف کر دے) تو عثمان نے اس کو خرید لیا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ
حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ
أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ مِنْهُ
وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ أَصْغَرُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ
فَقَالَ يَا غُلَامُ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَهُ الْأَشْيَاخَ قَالَ مَا کُنْتُ
لِأُوثِرَ بِفَضْلِي مِنْکَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
سعید
بن ابی مریم، ابوغسان، ابوحازم، سہل بن سعد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے
پی لیا، آپ کے دائیں طرف ایک کمسن لڑکا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں
طرف معمر اور بوڑھے لوگ تھے، آپ نے فرمایا اے بچے کیا تو اجازت دیتا ہے، کہ میں یہ
بوڑھوں کو دے دوں، اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ کا
جھوٹا لینے کیلئے اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے وہ پیالہ اس بچے کو دیدیا۔
Narrated Sahl bin Sad:
A tumbler (full of milk or water) was brought to the Prophet who drank
from it, while on his right side there was sitting a boy who was the youngest
of those who were present and on his left side there were old men. The Prophet
asked, "O boy, will you allow me to give it (i.e. the rest of the drink)
to the old men?" The boy said, "O Allah's Apostle! I will not give
preference to anyone over me to drink the rest of it from which you have
drunk." So, the Prophet gave it to him.
No comments:
Post a Comment