بخاری شریف مکاتب کرنے کا بیان۔
مکاتب
سے کون سی شرط کرنا جائز ہے اور اس امر کا بیان کہ کسی شخص نے ایسی شرط لگائی جو
کتاب اللہ میں نہیں ہے اس باب میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم سے روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ
عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ
جَائَتْ تَسْتَعِينُهَا فِي کِتَابَتِهَا وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِهَا
شَيْئًا قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَی أَهْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ
أَقْضِيَ عَنْکِ کِتَابَتَکِ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ
بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَائَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْکِ
فَلْتَفْعَلْ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لَنَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ
قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا
بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ
شَرْطًا لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ
شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ
قتیبہ
لیث ابن شہاب عروہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا
کہ بریرہ ان کے پاس اپنی کتابت (کی رقم کی ادائیگی) کے لیے مدد مانگنے آئیں اور
اپنی کتابت کی رقم سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
نے فرمایا اپنے مالکوں کے پاس جا اگر وہ اس بات کو پسند کریں کہ میں تمہاری طرف سے
کتابت کی رقم ادا کردوں اور تیری ولاء میرے لیے ہو تو میں ایسا کروں چنانچہ بریرہ
نے یہ بات اپنے مالکوں سے کہی تو وہ لوگ نہ مانے اور کہا کہ اگر وہ ثواب کی نیت سے
ایسا کرنا چاہتی ہیں تو کریں لیکن تیری ولاء کے مالک ہم ہوں گے حضرت عائشہ رضی
اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ ماجرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خرید لو اور آزاد کردو اس لیے کہ حق ولاء تو اسی
کو حاصل ہوتا ہے جو آزاد کرے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خرید لو اور آزاد کردو اس لیے کہ حق ولاء تو
اسی کو حاصل ہوتا ہے جو آزاد کرے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے
کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کا کیا حال ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں
نہیں ہیں جو شخص ایسی شرط لگائے جو کتاب اللہ میں نہیں ہے تو اس کو کوئی حق نہیں
اگرچہ سیکڑوں بار شرط لگائے اور اللہ کی شرط زیادہ مستحق اور مضبوط ہے۔
Narrated 'Urwa:
That 'Aisha told him that Buraira came to seek her help in her writing
of emancipation (for a certain sum) and that time she had not paid anything of
it. 'Aisha said to her, "Go back to your masters, and if they agree that I
will pay the amount of your writing of emancipation and get your Wala', I will
do so." Buraira informed her masters of that but they refused and said,
"If she (i.e. 'Aisha) is seeking Allah's reward, then she can do so, but
your Wala' will be for us." 'Aisha mentioned that to Allah's Apostle who
said to her, "Buy and manumit her, as the Wala' is for the
liberator." Allah's Apostle then got up and said, "What about the
people who stipulate conditions which are not present in Allah's Laws? Whoever
imposes conditions which are not present in Allah's Laws, then those conditions
will be invalid, even if he imposed these conditions a hundred times. Allah's
conditions (Laws) are the truth and are more solid."
No comments:
Post a Comment