(روزہ کی
تعریف)
صبح صادق سے غروب آفتاب تک نیت کے سا تھ کھا
نے پینے اور نفسا نی خوا ہش پو ری کر نے کو چھوڑ دینے کا نام روزہ ہے ۔ روزے کو
صوم اور صیام اور روزہ کھو لنے کو افطار کہتے ہیں ۔
روزہ کی اقسام
روزے کی آٹھ قسمیں ہیں ۔
(١) فر ض معین
(٢)
فرض غیر معین
(٣) واجب معین
(٤) واجب غیر معین
(٥) سنت
(٦) نفل
(٧) مکروہ
(٨) حرام
۔
سال بھر
میں ایک مہینہ یعنی رمضان شر یف کے روزے فر ض معین ہیں ۔
اگر کسی عذر کی وجہ سے یا
بلا عذر رمضان شر یف کے روزے چھو ٹ جا ئیں تو ان کی قضا کے روزے فرض غیر معین ہیں
۔
نذر معین یعنی کسی خاص دن یا خاص تا ریخوں کے روزے رکھنے کی منت ما ننے سے اس دن
یا ان تا ریخوں کے رو زے واجب ہو جا تے ہیں ۔
جیسے کسی نے منت ما نی کہ اگر میں
امتحان میں پاس ہو گیا تو اللہ کے وا سطے رجب کی پہلی تا ریخ کا روزہ رکھوں گا ۔
کفا روں کے روزے اور نذر غیر معین کے روزے واجب غیر معین ہیں ۔
مثلا کسی نے منت ما
نی کہ اگر میں اول نمبر پاس ہوا تو اللہ کے واسطے تین روزے رکھوں گا ۔ روزوں میں
سنت مؤ کدہ کو ئی روزہ نہیں ۔
لیکن جن دنوں کے روزے حضور رسول کر یم? سے رکھنے یا
ان کی تر غیب دینی ثابت ہے ، انھیں سنت کہتے ہیں ۔ جیسے عا شورے کے دو روزے یعنی
محرم کی نو یں اور دسویں تا ریخ کے روزے (عا شورا محرم کی دسو یں تا ر یخ کا نام
ہے) اور عر فہ یعنی ذی الحجہ کی نویں تا ریخ کا روزہ اور ایام بیض یعنی ہر مہینے
کی تیر ھو یں چو د ھو یں پندر ھو یں تا ر یخوں کے روزے ۔
فرض اور واجب اور سنت
روزوں کے بعد تمام روزے مستحب ہیں ۔ لیکن بعض روزے ایسے ہیں کہ ان میں ثواب زیادہ
ہے ۔ جیسے شوال میں چھ روزے ۔
ماہ شعبان کی پند رھو یں تا ریخ کا روزہ ۔ جمعہ کے
دن کا روزہ ۔
پیر کے دن کا روزہ ۔
جمعرات کے دن کا روزہ ۔
صرف سنیچر کے دن کا روزہ
۔
صرف عا شورے یعنی دسو یں تا ر یخ کا روزہ ۔
نو روز کے دن کا روزہ ۔
عورت کو بغیر
ا جا زت خا و ند کے نفلی روزہ رکھنا ۔ سال بھر میں پا نچ روزے حرام ہیں ۔
عید
الفطر اور عید ا لا ضحے کے دو روزے اور ایام تشر یق کے تین روزے ۔
ایام تشر یق ذی
ا لحجہ کی گیا ر ھو یں بار ھو یں تیر ھو یں تا ر یخوں کا نام ہے ۔
رمضان کے روزے
رمضان کے روزے ہر مسلمان عا قل ، با لغ مرد و
عورت پر فرض ہیں ۔
ان کی فر ضیت کا انکار کر نے والا کا فر اور بلا عذر چھو ڑنے
والا سخت گنہگار اور فا سق ہے اگر چہ نا با لغ پر نماز روزہ فر ض نہیں ، لیکن عا
دت ڈا لنے کے لیے بلو غ سے پہلے ہی روزہ رکھوا نے اور نماز پڑ ھوانے کا حکم ہے ۔
حد یث شر یف میں آیا ہے کہ جب بچہ سات بر س کا ہو جا ئے تو نماز کا حکم کرو اور جب
دس برس کا ہو جا ئے تو اسے نماز کے لیے (اگر ضرورت ہو تو ) مار نا بھی چا ہیے ۔
اسی طر ح جب روزہ رکھنے کی طا قت ہو جا ئے تو جتنے روزے رکھ سکتا ہو ، اتنے روزے
اس سے رکھوا نے چاہئیں ۔
وہ عذر جن سے روزہ نہ رکھنا جائز ہوجاتا ہے
(١) سفر یعنی مسا فر کو حالت سفر روزہ نہ
رکھنا جا ئز ہے ۔ لیکن اگر سفر میں مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا افضل ہے
(٢) مرض یعنی
ایسی بیما ری جس میں روزہ رکھنے کی طا قت نہ ہو یا بیما ری کے بڑھ جا نے کا اند
یشہ ہو
(٣) بہت بو ڑھا ہو نا
(٤) حا ملہ ہو نا ، جبکہ عورت کو حمل کو روزے سے
نقصان پہنچنے کا گمان غا لب ہو
(٥) دودھ پلا نا ، جبکہ دودھ پلا نے وا لی کو یا
بچے کو روزے سے نقصان پہنچتا ہو (٦) روزے سے اس قدر بھوک یا پیاس کا غلبہ ہو کہ جا
ن نکل جا نے کا اند یشہ ہو جا ئے (٧) اور حیض و نفا س کی حا لتو ں میں روزہ رکھنا
جا ئز نہیں ۔
روزہ کے مستحبات
(١) سحری کھانا
(٢) رات سے نیت کرنا
(٣) سحری
آخری وقت میں کھانا بشرطیکہ صبح صادق سے پہلے یقینا فارغ ہو جائے
(٤) افطار میں
جلدی کرنا جبکہ آفتاب کے غروب نہ ہونے کا شبہ نہ رہے
(٥) غیبت جھوٹ ، گالی ، گلوچ
وغیرہ بری باتوں سے بچنا
(٦) چھوہارے یا کھجور سے اور یہ نہ ہوں تو پانی سے افطار
کرنا ۔
روزے میں مکروہ اعمال
(١)گوند چبانا یا کوئی اور چیز منھ میں ڈالے
رکھنا
(٢)کوئی چیز چکھنا ہاں جس عورت کا خاوند سخت اور بد مزاج ہو ، اسے زبان کی
نوک سے سالن کا نمک چکھ لینا جائز ہے
(٣) استنجے مین زیادہ پاؤں پھیلا کر بیٹھنا
اور کلی یا ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا
(٤) منھ میں بہت سا تھوک جمع کرکے
نگلنا
(٥) غیبت کرنا ، جھوٹ بولنا ، گالی گلوچ کرنا ،
(٦) بیقراری اور گھبراہٹ
ظاہر کرنا
(٧) نہانے کی حاجت ہو جائے توغسل کو قصدا صبح صادق کے بعد تک مؤخر کرنا
(٨)کوئلہ چبا کر یا منجن سے دانت مانجھنا ۔
روزے کے مفسدات
مفسدات ان باتوں کو کہتے ہیں جن سے روزہ ٹوٹ
جاتا ہے اور مفسدات کی دو قسمیں ہیں ۔
ایک وہ جن سے صرف قضا واجب ہوتی ہے دوسری وہ
جن سے قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں ۔
جن سے صرف قضا واجب ہوتی ہے وہ یہ ہیں کسی نے
زبردستی روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز ڈال دی اور وہ حلق سے اتر گئی ۔ روزہ یاد
تھا اور کلی کرتے وقت بلا قصد حلق میں پانی اتر گیا ۔ قے آئی اور قصدا حلق میں
لوٹالی ۔
قصدا منہ بھر کے قے کر ڈالی ۔ کنکری یا پتھر کا ٹکرا یا گٹھلی یا مٹی یا
کاغذ کا ٹکرا قصدا نگل لیا ۔ دانتوں میں رہی ہوئی چیز کو زبان سے نکال کر جبکہ وہ
چنے کے دانے کے برابر یا اس سے زیادہ ہو اگر منھ سے باہر نکال کر پھر نگل لیا تو
چاہے چنے سے کم ہو یا زیادہ روزہ ٹوٹ گیا ۔ کان میں تیل ڈالا ۔ ناس لیا ۔
دانتوں
میں سے نکلے ہوئے خون کو نگل لیا جبکہ خون تھوک پر غالب ہو ۔ بھولے سے کچھ کھا پی لیا
اور یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا پھر قصدا کھایا پیا ۔ یہ سمجھ کر کہ ابھی صبح صادق
نہیں ہوئی سحری کھا لی پھر معلوم ہوا کہ صبح ہو چکی تھی ۔ رمضان شریف کے سوا اور
دونوں میں کوئی روزہ قصدا توڑ ڈالا ۔
ابر یا غبار کی وجہ سے یہ سمجھ کر کہ آفتاب
غروب ہو گیا روزہ افطار کر لیا حالا نکہ ابھی دن باقی تھا ان سب سورتوں میں صرف ان
روزوں کی قضا رکھنی پڑے گی جن میں ان باتوں میں سے کوئی بات پیش آئی ہے۔
جن سے قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں وہ یہ
ہیں رمضان شریف کے مہنے میں روزہ رکھ کر ۔ ایسی چیز جو غذا یا دوا یا لذت کے طور پر
استعمال کی جاتی ہے قصدا کھا پی لی ۔ قصدا صحبت کر لی ۔ فصد کھلوائی یا سرمہ لگایا
اور پھر یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا قصداً کھا پی لیا تو ان صورتوں میں قضا اور
کفارہ دونوں واجب ہیں ۔
روزے کی قضا کی واجب صورتیں
بلا عذر فرض یا واجب معین کے روزے نہیں رکھے
۔ کسی عذر کی وجہ سے کچھ روزے چھوٹ گئے ۔ روزہ رکھ کر کسی وجہ سے توڑ دیا یا ٹوٹ
گیا تو ان روزوں کی قضا رکھنا فرض ہے ۔
روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو فدیہ دیں
ہر روزے کے بدلے پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے
تین سیر جو یا ان میں کسی کی قیمت یا ان کی قیمت کے برابر کوئی اور غلہ مثلا چاول
، باجرہ ، جوار وغیرہ اور ہر فرض اور واجب نماز کے فدیہ کے بھی یہی مقدار ہے مگر
نماز جب تک سر کے اشارے سے بھی پڑھ سکتا ہو اس وقت تک تو اشارے سے نماز ادا کرنا
فرض ہے اور جب اشارہ بھی نہ کر سکے اور اسی حال میں انتقال ہو جائے یا چھ نمازوں
کا وقت گزر جائے تو اس حالت کی نماز فرض نہیں پس نماز کا فدیہ دینے کی یہی صورت ہے
کہ اگر نماز پڑھنے کی طاقت ہونے کے زمانے کی نمازیں قضا ہو گئیں اور بغیر ادا کیے
انتقال ہو گیا تو ان نمازوں کا فدیہ دیا جا سکتا ہے ۔
روزہ توڑنے کا کفارہ
کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے ۔لیکن ان
ملکوں میں غلام نہیں ہیں اس لیے یہاں صرف دو صورتوں میں کفارہ دیا جا سکتا ہے ۔
اول یہ کے دو مہینے کے لگاتار روزے رکھے ۔ دوسرے یہ کہ اگر دو مہینے کے روزے رکھنے
کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا ساٹھ
مسکینوں کو فی آدمی پونے دو سیر گیہوں (کل وزن من سیر) یا ان کی قیمت یا قیمت کے
برابر چاول ، باجرہ ، جوار ، دے دے۔
No comments:
Post a Comment