بخاری شریف وصیتوں کا بیان
وصیتوں
کا بیان اور آنحضرت صلعم کا ارشاد گرامی کہ وصیت کرنے والے کا وصیت نامہ لکھا ہوا
ہونا چاہیے، اور فرمان الٰہی کہ جب تم میں سے کوئی شخص مرنے لگے اور مال چھورے، تو
والدین اور رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق تم پر وصیت فرض ہے، نیز پرہیز
گاروں کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے، جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس کا
گناہ بدلنے والوں پر ہے، بے شک اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے اور جو شخص وصیت
کرنے والے کی طرف سے حق تلفی یا طرفداری کا ڈر رکھتا ہو، اور ان کے درمیان صلح
کرادے تو ان پر گناہ نہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، جنف سے مراد
ہے، جھک جانا، متجانف (جھکنے والا) اسی سے ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ
يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ
النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبد
اللہ بن یوسف، مالک نافع، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے
ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو جس کے پاس
وصیت کے لائق کچھ مال ہو، یہ جائز نہیں کہ دو شب بھی بغیر اس کے رہے کہ وصیت اس کے
پاس لکھی ہوئی نہ ہو، امام مالک کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن مسلم نے بھی عمرو بن دینار
سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے روایت کیا۔
Narrated Abdullah bin Umar: Allah's Apostle said, "It is not
permissible for any Muslim who has something to will to stay for two nights
without having his last will and testament written and kept ready with him."
No comments:
Post a Comment