بخاری شریف شرطوں کا بیان
مسلمان
ہونے کے وقت اور احکام اور خرید و فروخت میں کس قسم کی شرطیں جائز ہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ
ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ
مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرَانِ
عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا
کَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ کَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ
عَمْرٍو عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا
يَأْتِيکَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ کَانَ عَلَی دِينِکَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا
وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ فَکَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِکَ وَامْتَعَضُوا
مِنْهُ وَأَبَی سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِکَ فَکَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی ذَلِکَ فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَی أَبِيهِ
سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنْ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي
تِلْکَ الْمُدَّةِ وَإِنْ کَانَ مُسْلِمًا وَجَائَتْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ
وَکَانَتْ أُمُّ کُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ
إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ وَهِيَ عَاتِقٌ
فَجَائَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ
يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ فَلَمْ يَرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ
فِيهِنَّ إِذَا جَائَکُمْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ
أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ إِلَی قَوْلِهِ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ قَالَ
عُرْوَةُ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ يَا أَيُّهَا
الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَائَکُمْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ
إِلَی غَفُورٌ رَحِيمٌ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا
الشَّرْطِ مِنْهُنَّ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَدْ بَايَعْتُکِ کَلَامًا يُکَلِّمُهَا بِهِ وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ
يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ وَمَا بَايَعَهُنَّ إِلَّا
بِقَوْلِهِ
یحیی
بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر مروان اور مسور بن مخرمہ یہ دونوں رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب سہیل بن عمرو نے صلح
نامہ لکھوایا تو سہیل بن عمرو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو شرطیں کی تھیں
ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ ہم میں سے جو شخص تمہارے پاس آئے گا اگرچہ وہ تمہارے
دین پر ہو مگر تم اس کو واپس کردو گے اور ہمارے اور اس کے درمیان دخل نہ دو گے
مسلمانوں کو یہ شرط ناگوار ہوئی اور انہیں غصہ آگیا لیکن سہیل اس کے سوا کسی شرط
پر راضی نہ تھاچنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شرط پر صلح کرلی اس دن آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوجندل کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے پاس واپس بھیج دیا
اور اس مدت میں جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے اس کو واپس کردیا اگرچہ مسلمان ہو کر آیا اور مومن عورتیں بھی ہجرت
کرکے آنے لگیں، اور ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے پاس آنے والی عورتوں میں تھیں وہ نوجوان تھیں ان کے رشتہ دار نبی صلی اللہ علیہ
وسلم کے پاس آئے، اور ان کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگے تو آپ نے ان کو واپس نہیں کیا
اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے متعلق یہ آیت نازل کی تھی کہ جب تمھارے پاس
مومن عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو تم ان کا امتحان کرلو اللہ ان کے امتحان کو خوب
جانتا ہے پھر اگر تم ان کو مسلمان سمجھتے ہو تو کفار کی طرف ان کو واپس نہ کرو آیت
(وَلَا هُمْ يَحِلُّوْنَ لَهُنَّ) 60۔ الممتحنۃ:10) تک عروہ نے کہا مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان عورتوں کا آیت (يٰٓاَيُّهَا
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا جَاۗءَكُمُ الْمُؤْمِنٰتُ مُهٰجِرٰتٍ فَامْتَحِنُوْهُنَّ ۭ اَللّٰهُ اَعْلَمُ بِـاِيْمَانِهِنَّ ۚ فَاِنْ عَلِمْتُمُوْهُنَّ مُؤْمِنٰتٍ فَلَا
تَرْجِعُوْهُنَّ اِلَى الْكُفَّارِ ۭ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّوْنَ لَهُنَّ ۭ وَاٰتُوْهُمْ مَّآ اَنْفَقُوْا ۭ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ اَنْ
تَنْكِحُوْهُنَّ اِذَآ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ ۭ وَلَا تُمْسِكُوْا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْـَٔــلُوْا مَآ
اَنْفَقْتُمْ وَلْيَسْـَٔــلُوْا مَآ اَنْفَقُوْا ۭ ذٰلِكُمْ حُكْمُ اللّٰهِ ۭ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ) 60۔ الممتحنہ:10) کی بناء پر امتحان لے لیا
کرتے تھے عروہ نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ان
عورتوں میں سے جو ان شرائط کا اقرار کرلیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے
جو بات فرماتے وہ صرف یہ کہ میں نے تجھ سے بیعت کرلی (اس کے سوا کچھ نہ فرماتے)
اور خدا کی قسم بیعت کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ نے کسی عورت کے
ہاتھ کو مس نہیں کیا اور صرف زبان سے بیعت لی۔
Narrated Marwan and al-Miswar bin Makhrama:
(from the companions of Allah's Apostle) When Suhail bin Amr
agreed to the Treaty (of Hudaibiya), one of the things he stipulated then, was
that the Prophet should return to them (i.e. the pagans) anyone coming to him
from their side, even if he was a Muslim; and would not interfere between them
and that person. The Muslims did not like this condition and got disgusted with
it. Suhail did not agree except with that condition. So, the Prophet agreed to
that condition and returned Abu Jandal to his father Suhail bin 'Amr.
Thenceforward the Prophet returned everyone in that period (of truce) even if
he was a Muslim. During that period some believing women emigrants including Um
Kalthum bint Uqba bin Abu Muait who came to Allah's Apostle and she was a young
lady then. Her relative came to the Prophet and asked him to return her, but
the Prophet did not return her to them for Allah had revealed the following
Verse regarding women:
"O you who believe!
When the believing women come to you as emigrants. Examine them, Allah knows
best as to their belief, then if you know them for true believers, Send them
not back to the unbelievers, (for) they are not lawful (wives) for the
disbelievers, Nor are the unbelievers lawful (husbands) for them (60.10)
Narrated 'Urwa: Aisha told me, "Allah's Apostle used to examine
them according to this Verse: "O you who believe! When the believing women
come to you, as emigrants test them . . . for Allah is Oft-Forgiving, Most
Merciful." (60.10-12) Aisha said, "When any of them agreed to that
condition Allah's Apostle would say to her, 'I have accepted your pledge of
allegiance.' He would only say that, but, by Allah he never touched the hand of
any women (i.e. never shook hands with them) while taking the pledge of
allegiance and he never took their pledge of allegiance except by his words
(only)."
No comments:
Post a Comment