شکیل بدایونی
(1916–1970)
اردو شاعر۔ اگست سنہ 1916کو اتر پردیش
کے ضلع بدایوں میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ والد جمیل احمد
سوختہ قادری بدایونی ممبئی کی مسجد میں خطیب او رپیش امام تھے اس لئے شکیل کی
ابتدائی تعلیم اسلامی مکتب میں ہوئی ۔ اردو، فارسی اور عربی کی تعلیم کے بعد مسٹن
اسلامیہ ہائی اسکول بدایوں سے سند حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے وہ سنہ
1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور بی ۔ اے کی ڈگری حاصل کرنے کے
بعد سنہ 1942 میں دہلی میں سرکاری ملازم ہو گئے ۔ علی گڑھ میں قیام کے دروان جگر
مراد آبادی سے ملاقات ہوئی۔ ان کی وساطت سے فلمی دنیا میں داخل ہوئے۔ اور سو سے
زائد فلموں کے لیے گیت لکھے۔ جو بہت زیادہ مقبول ہوئے۔ جس میں مغل اعظم کے گیت سر
فہرست ہیں۔ فلمی گیتوں کے علاوہ شاعری کے پانچ مجموعے غمہ فردوس ، صنم و حرم ،
رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں کے نام سے شائع ہوئے۔ 20 اپریل 1971 کو ممبئی میں
انتقال ہوا۔ اور وہیں دفن ہوئے۔ مگر قبرستان کی انتظامیہ نے اور دوسرے بہت سی
مشہور شخصیات کی طرح 2010 میں ان کی قبر کا نام و نشان تک مٹا دیا۔
جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں
دشمنوں کے ستم کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
No comments:
Post a Comment