(زکوٰۃ )
مال
کے اس خاص حصے کو زکوٰۃ کہتے ہیں جسکو اللہ کے حکم کے موافق فقیروں اور محتاجوں
وغیرہ کو دے کر انہیںۃ مالک بنا دیا جائے ۔ یوں سمجھو کہ نماز روزہ بدنی عبادت ہے
اور زکوٰۃ مالی عبادت ہے ۔
زکوٰۃ دینا فرض ہے قرآن مجید کی آیتوں اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی
حدیثوں سے اسکی فرضیت ثابت ہے ۔ جو شخص زکوٰۃ فرض ہونے کا انکار کرے ، وہ کافر ہے
۔
مسلمان ۔ آزاد ، عاقل بالغ ہونا ، مالکِ نصاب ہونا ، نصاب کا اپنی اصلی
حاجتوں سے زیادہ اور قرض سے بچا ہوا ہونا ، اور مالک ہونے کے بعدنصاب پر ایک سال
گذر جانا ، زکوٰۃ فرض ہونے کی شرطیں ہیں ۔ پس کافر اور غلام اور مجنون اور نابالغ
کے مال میں زکوٰۃ فرض نہیں ۔ اسی طرح جسکے پاس نصاب سے کم مال ہو یا مال تو نصاب
کے برابر ہے لیکن وہ قرض دار بھی ہے ، یا مال سال بھر تک باقی نہیں رہا تو ان
حالتوں میں بھی زکوٰۃ فرض نہیں ۔
چاندی سونے اور ہر قسم کے مالِ تجارت میں زکوٰۃ فرض ہے ۔
اگر
کسی کے پاس تھوڑی سی چاندی اور تھوڑا سا سونا ہے دونوں میں سے نصاب کسی کا پورا
نہیں تو اس صورت میں سونے کی قیمت چاندی سے یا چاندی کی قیمت سونے سے لگا کر دیکھو
کہ دونوں میں سے کسی کا نصاب پورا ہوتا ہے یا نہیں ۔ اگر کسی کا نصاب پورا ہو جائے
تو اسکے حساب سے زکوٰۃ دو اور دونوں
میں سے کسی کا نصاب پورا نہ ہو توزکوٰۃ فرض نہیں ۔
جو
مال بیچنے اور نفع کمانے کے لیے ہو ، وہ مالِ تجارت ہے جیسے غلہ ، کپڑا ، جوتیاں ،
وغیرہ ۔
جن
مالوں میں زکوٰۃ فرض ہے شریعت نے انکی خاص خاص مقدار مقرر کر دی ہے ۔ جب اتنی
مقدار کسی کے پاس پوری ہو جائے تب زکوٰۃ فرض ہوتی ہے ۔ اس مقدار کو نصاب کہتے ہیں
۔
چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولہ بھر وزن کی چاندی ہے۔
سونے
کا نصاب سات تولے ساڑھے آٹھ ماشے سوناہے اسکی زکوٰۃ دو ماشے ڈھائی رتی سونا ہوئی ۔
تجارتی مال کی سونے یا چاندی سے حساب لگاؤ ۔ پھر چاندی یا سونے کا نصاب
قائم کر کے اسکے حساب سے زکوٰۃ ادا کرو ۔
جب
بقدر نصاب مال پر قمری حساب سے سال پورا ہو جائے تو فورا زکوٰۃ اداکرنا چاہیے ۔
دیر لگانا اچھا نہیں ۔
زکوٰۃ دیتے وقت یا کم سے کم مالِ زکوٰۃ نکال کر علیحدہ رکھنے کے وقت یہ نیت
ضروری ہے کہ یہ مال میں زکوٰۃ دیتا ہوں یا زکوٰۃ کے لیے علیحدہ کرتا ہوں ۔ اگر
بغیر خیال زکوٰۃ کسی کو روپیہ دے دیا اور دینے کے بعد اس کو زکوٰۃ کے حساب میں لگا
لیا تو زکوۃ ادا نہ ہوگی ۔
جس
کو زکوٰۃ دی جائے اسے یہ بتا دینا کہ یہ مال زکوٰۃ ہے ضروری نہیں، بلکہ اگر انعام
کے نام سے یا کسی غریب کے بچوں کو عیدی کے نام سے دے دے تب بھی زکوٰۃ ادا ہو جائے
گی ۔
No comments:
Post a Comment