بخاری شریف جنگ کرنے کا بیان
جنگ
کرنے والے کافر اور مرتد کا بیان
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ
مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ
حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ الْجَرْمِيُّ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ
قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُکْلٍ
فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ
الصَّدَقَةِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَفَعَلُوا فَصَحُّوا
فَارْتَدُّوا وَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ فِي
آثَارِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ
أَعْيُنَهُمْ ثُمَّ لَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّی مَاتُوا
علی
بن عبداللہ ، ولید بن مسلم، اوزاعی، یحیی بن ابی کثیر، ابوقلابہ جرمی حضرت انس رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی خدمت میں عکل کے لوگ حاضر ہوئے اور اسلام لائے، مدینہ کی آب و ہوا ان کے
موافق نہ آئی تو آپ نے ان لوگوں کو حکم دیا کہ صدقہ کے اونٹوں کے پاس جائیں اور ان
کا پیشاب اور دودھ پئیں، انہوں نے اسی طرح کیا اور تندرست ہوگئے، پھر وہ لوگ مرتد
ہوگئے اور آپ کے چرواہوں کو قتل کر کے مویشی لے کر بھاگے، آپ نے ان کے پیچھے آدمی
بھیجا وہ لائے گئے آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کٹوا دیے اور ان کی آنکھوں کو پھڑوا دیا
اور ان کو کاٹنے کی جگہ (داغ نہیں لگایا) یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
Narrated Anas:
Some people from the tribe of 'Ukl came to the Prophet and embraced
Islam. The climate of Medina did not suit them, so the Prophet ordered them to
go to the (herd of milch) camels of charity and to drink, their milk and urine
(as a medicine). They did so, and after they had recovered from their ailment
(became healthy) they turned renegades (reverted from Islam) and killed the
shepherd of the camels and took the camels away. The Prophet sent (some people)
in their pursuit and so they were (caught and) brought, and the Prophets
ordered that their hands and legs should be cut off and that their eyes should
be branded with heated pieces of iron, and that their cut hands and legs should
not be cauterized, till they die.
No comments:
Post a Comment