سفر باقی ہے
دوستو دوستو آؤ کہ سفر باقی ہے
اپنے گھوڑوں کو بڑھاؤ کہ سفر باقی ہے
یہ پڑاؤ بھی اٹھاؤ کہ سفر باقی ہے
ہی الاؤ بھی بجھاؤ کہ سفر باقی ہے
ہار کے بیٹھ نہ جاؤ کہ سفر باقی ہے
پھر نئی جوت جگاؤ کہ سفر باقی ہے
رہبروں کو نہ بلاؤ کہ سفر باقی ہے
ان کے وعدوں پہ نہ جاؤ کہ سفر باقی ہے
No comments:
Post a Comment