کنارِ بحر کی ایک رات
کسی سے دور جا پڑے کسی کے پاس ہو گئے
کنار کیپسین پہ ہم بہت اداس ہو گئے
ادھر کنار بحر تھا ادھر بلند گھاٹیاں
جنوں کی وحشتیں ہمیں لیے پھر ہیں کہاں کہاں
وہ رات ایک خواب تھی مگر عجیب خواب تھی
کتاب زندگی کا ایک لا جواب باب تھی
ادھر ادھر کی گفتگو زمانے بھر کی گفتگو
رہ دراز عشق کے کٹھن سفر کی گفتگو
دلوں کی آرزو زباں تک آن پلٹ گئی
اسی میں رات کٹ گئی اسی میں بات کٹ گئی
انھیں تو ہم نے پا لیا یہ اپنا آپ کھو گئے
کنار کیپسین پہ ہم بہت اداس ہو گئے
No comments:
Post a Comment