Sunday 11 June 2017

"Chand se Bahu" A Beautiful Complete Urdu Novel


__چاند سی بہو__
(مکمل ناول)
اسلام علیکم،،فرخندہ بیگم نے دروازہ کھولا تو کالونی کی بزرگ خاتون جنھیں سب عزت اور احترام سے بے جی کہتے تھے،نے اندر آتے ہوئے سلام کیا،
وعلیکماسلام بے جی۔۔۔۔۔
کیسی ہیں آپ؟
فرخندہ نے پوچھا،
بس بیٹا اب تو بڑھاپا آگیا ہے،کبھی ٹھیک ہوئے تو کبھی بیمار۔۔۔۔۔
بے جی نے ڈرائنگ روم میں داخل ہوتے ہوئے جواب دیا،
اندر آ کر بے جی تو بیٹھ گئیں جبکہ فرخندہ ان کے لئے چائے کا بندوبست کرنے کچن میں چلی گئیں،
اس کے بعد چائے اور باتوں کا دور چلتا رہا جبھی بے جی نے پوچھا،
قاسم بیٹے کے رشتے کا کیا بنا؟
کوئی لڑکی پسند آئی؟
بے جی کے اس سوال پر فرخندہ نے ٹھنڈی آہ بھری،
کیا کروں بے جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے بیٹے کے لئے تو جیسے لڑکیوں کا کال پڑھ گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
کب سے رشتے دیکھ رہی ہوں مگر مجال ہے میرے بیٹے کی جوڑ کی کوئی لڑکی مل جائے مجھے ۔۔۔۔۔۔
برامت منانا فرخندہ مگر تمہارے مطالبات بھی تو بہت زیادہ ہیں،
تمہیں بھی تو اونچے گھرانے کی خوبصورت لڑکی چائیے
اپنے جیسوں میں تو تم رشتہ کرنے کو راضی ہی نہیں ہو،
خیر اب ایسی بھی بات نہیں ہے بے جی،لڑکی بہت امیر نہ بھی ہو تب بھی کم از کم خوبصورت تو ہو،
چاند سی بہو چائے مجھے میرے بیٹے کے جوڑ کی،
قاسم میرا اکلوتا بیٹا ہے ظاہر ہے اس کی شادی کے لئے میرے دل میں بھی کچھ ارمان ہیں ،
ہر ماں کے دل میں ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ میرے مطالبات بہٹ زیادہ ہیں ،
فرخندہ نے تو وجہ پیش کی بے جی ابھی جواب دینے ہی لگی تھیں جب فرخندہ دوبارہ بولیں،
خیر اگر آپکی نظر میں کوئی لڑکی ہے تو آپ ہی بتائیے۔۔۔
آپ کی تو کافی جان پہچان بھی ہے۔۔۔۔۔'''
فرخندہ کی یہ بات سن کر بے جی نے اپنی پچھلی بات دل میں ہی رہنے دی اور جواب دیا،
ہاں ایک بہت پیاری بچی ہے جسے میں جانتی ہوں بلکہ اس کے تو پورے گھر سے جان پہچان ہے انعم نام ہے اس بچی کا اگر تم کہو تو بات کروں اسکی ماں سے،
ارے بے جی آپ جانتی ہیں تو ضرور بات کریں اور جلدازجلد کریں۔۔۔۔۔۔
آپ کا میل جول تو ویسے بھی بہت اچھے لوگوں ہوتا ہے مجھے یقین ہے اس بار بات بن ہی جائے گی،
فرخندہ تو جیسے خوشی سے نہال ہو گئی تھیں
_______
انعم بیٹا کیا کر رہی ہو؟
عالیہ بیگم نے انعم کے کمرے میں جھانکا تو وہ مصروف نظر آئی،
کچھ نہیں امی بس یہ وال پنیئٹنگ مکمل کر رہی تھی۔۔کوئی کام تھا؟
ایک تو تم اور تمہارے ڈیکور کے انوکھے شوق عالیہ نے مسکراتے ہوئے کہا،
کام تو کوئی نہیں تھا بیٹا بس یہ بتانا تھا کہ اس اتوار بے جی کی جاننے والی خاتون تمہیں دیکھنے آ رہی ہیں،
یہ بات سن کر انعم کے چہرے کی مسکراہٹ کہیں غائب ہو گئی تھی،
اس کی امی اسے فرخندہ کی آمد کا بتا کر فوراچلی گئی تھیں،
ماں اور بیٹی،دونوں ہی میں حوصلہ نہیں تھا کہ وہ اس موضوع پر بات کرتے۔۔۔۔۔
بیس سال کی عمر سے اس کے رشتے آرہے تھے اور اب وہ ستائیس کی ہو چکی تھی،
سات سال سے مسلسل خود کو لوگوں کے سامنے ایک شو پیس کی طرح پیش کرنا خاصہ تکلیف دہ عمل تھا،
اب تو اس کے ماں باپ بھی شاید مایوس ہو گئے تھے،
رشتے آنا بھی کم ہو گیا تھا،
اپنے گھر والوں کے پریشان حال چہروں سے بچنے کے لئے ٹھکرائے جانے کے درد کو کم کرنے کے لئے اس نے خود کو بہت سی سرگرمیوں میں مصروف کر لیا تھا،
اور اب ایک بار پھر سے ویسا ہی امتحان۔۔۔۔۔ اس نے منہ سے ایک گہری سانس خارج کی اور سر جھنک کر دوبارہ پینٹنگ کی طرف متوجہ ہو گئی،
______
بس بھائی اب تو آپ انعم بیٹی کو بلا دیں،" فرخندہ چائے کے لوازمات کے ساتھ پورا پورا انصاف کرتے ہوئے بولیں،
عالیہ نے اثبات میں سر ہلایا اور انعم کو لینے ڈرائنگ روم سے باہر نکل گئیں۔۔۔۔
بے جی بھی وہیں بیٹھی تھیں،چند ہی لمحوں میں نروس سی انعم اپنی ماں کے ہمراہ کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔
سلیقے سے بال بنا کر دوپٹہ سر پے لے رکھا تھا،آنکھوں میں وہی اداسی اور ٹھکرائے جانے کا خوف تھا۔۔۔۔
اس نے آہستہ سے سلام کیا اور اپنی ماں کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گئی،فرخندہ بیگم کو انعم کو دیکھ کر اچھو لگتے لگتے رہ گیا تھا۔۔۔۔انہوں نے بے دلی سے چائے کا کپ میز پہ رکھ دیا،
بے جی نے فرخندہ کے ایسے رویے کو دیکھتے ہوئے بے چینی سے پہلو بدلا،
فرخندہ کچھ دیر تو خاموش رہیں پھر کچھ دیر بعد ہنکارہ بھرتے ہوئے بولیں،
تو یہ انعم ہے۔۔۔۔اچھا۔۔۔۔۔"وہی فرخندہ جو کچھ دیر پہلے انعم بیٹی انعم بیٹی کر رہی تھیں وہی اب خاموش بیٹھی تھیں، اب کے بولیں تو ان کے لہجے کی گرم جوشی بھی منقود تھی،
بے جی کہہ رہی تھیں کہ آپ کی بیٹی ماشاءاللہ سے بہت پیاری ہے،
ان کے لہجے کی کاٹ۔۔۔۔۔۔انعم نے پل بھر کو ذلت کے احساس سے اپنی آنکھیں بند کر لی پھر دوبارہ سر اٹھا کر بے بسی سے اپنی ماں کو دیکھا،
عالیہ نے بیٹی سے نگاہیں چرالی، انعم کے ابا کا بھی سر جھک گیا،
ماں اور باپ کی مجبوری اور بے بسی دیکھ کر اس کا دل چاہا کہ وہ اس جگہ سے کہیں دور چلی جائے۔۔۔۔۔
فرخندہ کے چند الفاظ سے ہی سب سمجھ گئے تھے کہ انکا جواب کیا ہو گا،
جس کرب اور دکھ سے وہ سب اس لمہے گزرے تھے فرخندہ کو اس کا احساس تک نہیں ہوا تھا،
آخر وہ بیٹے کی ماں تھیں نا،کچھ دیر بعد فرخندہ اکیلی ہی بہانے سے اٹھ کر واپس چلی گئیں،
بے جی البتہ وہیں رکی رہیں۔۔۔۔ فرخندہ کے جانے کے بعد بھی سب ویسے ہی خاموش اور مغموم بیٹھے تھے،۔
میں معزرت خواہ ہوں بیٹا،میرا مقصد تمہیں تکلیف پہنچانا ہرگز نہیں تھا،
بے جی نے نہایت افسوس کے ساتھ انعم سے معزرت کی انعم کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے تھے وہ تیزی سے اٹھی اور اپنے کمرے کی طرف بھاگ گئی۔۔۔۔۔
اس کے جاتے ہی عالیہ بھی رودی تھیں،
میری بیٹی نے تو کبھی کسی کے ساتھ برا نہیں کیا بے جی،
تو ہمیشہ لوگ اسی کا دل کیوں دکھا جاتے ہیں؟
کیا یہ دنیا اتنی مادیت پرست اور مصنوعی ہوگئی ہے بے جی کہ انسان کا خوبصورت ہونا باقی تمام خوبیوں پر بھاری ہونے لگا ہے؟
شاید دنیا واقعی مادہ پرست ہو گئی ہے مگر اللہ دیکھ رہا ہے۔۔۔۔ وہ ان تمام مادہ پرست لوگوں میں موجود کسی نیک صفت انسان کو ضرور بھیجے گا جو ہماری بچی کو اسکی خوب سیرتی کی بنا پر قبول کرے گا،۔۔۔۔۔
تم بس اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو۔۔۔۔۔
بے جی نے عالیہ کو گلے لگاتے ہوئے جواب دیا،
______
خدا کا خوف کریں بے جی آپ نے تو مجھے کہا تھا کہ انعم بہت پیاری بچی ہے،
جبکہ وہ پکے رنگ کی چھوٹے قد کی لڑکی ہے۔۔۔۔۔
آپ مجھے رشتہ بتانے سے پہلے کم از کم خود ہی ایک بار یہ بات سوچ لیتیں کہ اس کا قاسم کے ساتھ کوئی جوڑ بھی ہے یا نہیں۔۔۔۔
اسی شام فرخندہ نے بے جی کو فون کیا تھا اور ان پر برس پڑی تھیں،
کہا میرا شہزادوں جیسا بیٹا اور کہا وہ کلموہی۔۔۔۔۔غضب خدا کا۔۔۔۔۔۔ میں نے تو سوچا تھا کہ کوئی حور پری ہو گی،
آخر آپ نے اس کی اتنی تعریف کی تھی، میں نے آپ سے کہا بھی تھا کہ اور کچھ ہو یا نہ ہو کم از کم خوبصورت لڑکی تو ہو،
قاسم کے ساتھ سوسائٹی میں چل تو سکے، مجھے اپنے بیٹے کے لئے چاند سی بہو چائیے،
فرخندہ بے جی کو کچھ بولنے کا موقع دیے بغیر بس اپنی سنا رہی تھی، بے جی چاہ کر بھی انھیں روک نہیں سکیں،
اپنے بیٹے کے لئے چاند سی بہو ڈھونڈتے ڈھونڈتے انہوں نے انعم کو اچھا خاصارگیدڈالا تھا،
انعم نہ تو کوئی کلموہی تھی اور نہ ہی اسکا قد کم تھا،
حقیقتاوہ سانولے رنگ اور درمیانے قد کی تھی۔۔۔۔۔۔
جس طرح عموما لڑکیوں کا ہوتا ہے۔۔۔ مگر ایک اکلوتے خوبرو سول انجنئیر نوجوان کی ماں کے نزدیک انعم جیسی لڑکیاں بدصورت ہی ہوتی ہیں۔۔۔۔
______
سوچ رہی ہوں کہ وقاص کی شادی ہو جانی چائیے اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماشاءاللہ سے 28 سال کا ہو گیا ہے۔۔۔
ابھی رشتے دیکھناشروع کروں گی تب ہی کوئی لڑکی ملے گی اور سال دو سال تک شادی کر سکیں گے،
عائشہ اپنے شوہر سے گویا ہوئیں،
ہاں ضرور اب تو اس کی جاب بھی بہترین ہے اور پھر شادی کے کئے یہی عمر مناسب ہے۔۔۔۔۔
میں اکیلی کیوں؟۔۔۔آپ بھی تو اس کام میں میری مدد کریں گے نا۔۔۔۔۔
ارے نہیں بھئی یہ تو خالصتاتم عورتوں کے کام ہیں۔۔۔
البتہ ایک بات کہنا چاہتا ہوں اسے تم میری درخواست سمجھو یا حکم، کسی معصوم نیک فطرت بچی کو اس لئے مت ٹھکرا دینا کہ وہ خوبصورت نہیں ہے۔۔۔
انہوں نے قطعی لہجے میں اپنی بیوی سے کہا،
مگر علی کچھ تو اچھی شکل و صورت ہونی چائیے نا۔۔۔
سوسائٹی میں بھی موو کرنا ہوتا ہے وہ حیرت سے بولیں۔۔۔
کیوں کسی معصوم بچی کی آہ لینا چاہتی ہو عائشہ بیگم
یہ مت بھولیے کہ آپ بھی ایک بیٹی کی ماں ہیں۔۔۔
آج آپ کسی کی بیٹی کو ٹھکرایں گی کل کوئی ایسے ہی آپ کی بیٹی کو ٹھکرائے گا۔۔
اللہ نہ کرے کہ کوئی میری بیٹی کو ٹھکرائے۔۔۔۔۔ ویسے بھی میری بیٹی میں کوئی کمی تھوڑی ہے۔۔۔۔
عائشہ نے اپنے دل میں آنے والے خدشات کو دباتے ہوئے کہا۔۔
اس کے بعد ان کے شوہر نے جوبات کہی وہ انہیں ہمیشہ کے لیے سمجھ آ گئی تھی۔۔۔۔
ہر لڑکی کے ماں باپ اپنی بیٹی کی ایسی ہی بہترین تربیت کرتے ہیں۔۔۔
کسی بھی لڑکی میں کوئی کمی نہیں ہوتی بالکل اسی طرح جس طرح آپکی بیٹی میں کوئی کمی نہیں ہے۔۔۔۔خوبصورتی اور دولت اللہ کی دین ہے۔۔۔۔۔۔آج اس رب نے عطا کی ہے کل لے بھی سکتا ہے۔۔۔۔۔کسی بھی لڑکی کی پہچان اس کی خوبصورتی سے نہیں اسکی خوب سیرتی سے ہوتی ہے۔۔۔۔
اس کا اخلاق بڑوں اور چھوٹوں کے ساتھ رویہ اسکی زبان اور اسکا روشن کھلا دل اس بات کا تعین کرتا ہے کہ وہ کتنی خوبصورت ہے۔۔۔۔
سوسائٹی کا کیا ہے؟
لوگ تو ہر حال میں باتیں بنائے گے۔۔۔۔۔۔دنیا مادیت پرست ہو گی تو کیا آپ بھی صرف اس لیے انکی اندھی تقلید کریں گی کہ ان کے سامبے سر اٹھا سکیں،؟؟؟؟
پھر آخرت میں اللہ کے سامنے شرمندگی سے سر جھکا کر کھڑا ہونا پڑے گا،۔۔۔۔۔۔
اس مصنوعی دنیا میں آپ ہی نیکی کا پہلا قدم اٹھا لیجیے۔۔۔۔۔کون جانے کے آپ کے ایسا کرنے سے اور کتنوں کو راستہ مل جائے اور آپ کی اپنی بیٹی سمیت کتنی بیٹیوں کے گھر بس جائیں۔۔۔"""
_____
فرخندہ اس وقت کرن کے ڈرائنگ روم میں بیٹھی تھیں۔،
وہ آج شادی کی تاریخ پکی کرنے آئیں تھیں ،کرن ان کے ہونے والی بہو بالکل ویسی ہی تھی جیسی وہ چاہتی تھیں، خوبصورت امیر پڑھی لکھی بولڈ اور ماڈرن جس کا قاسم کے ساتھ بہتریں جوڑ بنتا تھا،
وہ ان کی چاند سی بہو والی تمام خصوصیات پر پورا اترتی تھی،
اس لیے انہوں نے چٹ منگنی پٹ بیاہ والا کام کیا تھا،اور آج شادی کی تاریخ طے ہوجانے کے بعد وہ ہواوں میں اڑرہی تھیں،
کیونکہ کہ ان کے حلقہ احباب میں کسی کی بھی بہو اتنی خوبصورت اور امیر نہیں تھی۔۔۔۔۔۔
______
انعم کو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ آخرکار اسکی شادی ہو رہی ہے۔۔۔۔۔اسے یاد تھا کہ جب امی نے اسے عائشہ آنٹی کی آمد کا بتایا تھا تو کیسے اس نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا اور اپنی ماں کے گلے لگ کر گھنٹوں روتی رہی تھی کہ اس میں اب اور سکت نہیں تھی،،
سات سال کے مسلسل انکار نے اسے جیسے توڑ کر رکھ دیا تھا۔۔۔۔
اب جب وہ اور اس کے ماں باپ ساری امید کھو بیٹھے تھے تب وقاص کے گھر والے جیسے فرشتہ بن کر آئے تھے،
کم از کم اسے تو فرشتہ ہی لگے تھے۔۔۔جب ہر انسان اسکی اچھائی کو چھوڑ کر اسکی کم صورتی کی وجہ سے اسے رد کر رہا تھا،
وہیں عائشہ آنٹی نے فورااسے یہ کہہ کر پسند کر لیا تھا کہ انہیں نیک اور شریف بچی چائیے۔۔۔۔کیا ابھی بھی دنیا میں ایسے لوگ بستے تھے۔۔۔وقاص میں کوئی کمی نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جوان اچھی جاب اچھی فیملی۔۔۔۔اس کے باوجود اسے قبول کر لیا گیا تھا۔۔۔۔وہ یقین کرتی بھی تو کیسے کرتی۔۔۔۔۔شادی سے بہت پہلے ہی اس کے دل میں وقاص اور اسکی فیملی کے لیے پیار،عزت احترام سے بھر گیا تھا۔۔۔۔۔۔،
______
انعم ،انعم بیٹا کہاں ہو؟؟عائشہ نے اسے آواز دی،
جی امی آپ نے بلایا۔۔۔۔۔۔کوئی کام تھا؟؟؟
کیا کر رہی ہو بیٹا۔۔۔۔۔۔تم نظر نہیں آئی تو میں نے آواز دے دی۔۔۔آو زرا ہم دونوں ماں بیٹی بیٹھ کے باتیں کریں۔۔۔
میں ابو اور وقاص کے کپڑے استری کر رہی تھی امی۔۔
بس پانچ منٹ میں آتی ہوں۔۔۔پھر چائے بھی پئیں گے اور باتیں بھی کریں گے۔۔۔۔انعم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا،
پھر یہ بتاو کے رات کے کھانے میں کیا بنانے کا ارادہ ہے؟
تم جب تک کپڑے استری کرو گی تب تک میں اسکی تیاری کر لوں گی،
میں سوچ رہی تھی کہ آج مٹر پلاو بنالوں سب کو پسند ہے۔۔۔۔۔ساتھ میں کباب اور رائتہ ہو جائے گا،
ہاں یہ ٹھیک رہے گا،
چلو تم کپڑے استری کر لو جب تک میں مٹر نکال لوں اور چاول صاف کر لوں،
انہوں نے پیار سے کہا،انعم نے اثبات میں سر ہلایا اور ٹھیک ہے کہہ کر واپس چلی گئی تو عائشہ نے اطمینان اور سکون سے آنکھیں موند لیں،
ان کے شوہر کے ایک فیصلے نے سب کی زندگیوں کو پر سکون کر دیا تھا،
وہ سانولی تھی چھوٹے قد کی کی تھی مگر نیک اور فرمانبردار تھی،۔۔۔۔۔سب کی عزت کرنے والی تھی،
اس نے آتے ساتھ ہی سب کے دل موہ لیے تھے،
ایسا نہیں تھا کے انعم آتے ساتھ ہی انکی راجدھانی پر قبضہ کر لیا تھا،وہ ہر کام ان سے پوچھ کر مشورہ لے کر کرتی تھی،
انہیں پتا تھا کہ وہ ایسے کیوں کرتی تھی یا اپنے ساتھ انہیں چھوٹے چھوٹے کاموں میں مصروف کیوں رکھتی تھی،
صرف اس لیے کہ وہ فارغ رہ رہ کر تنگ نہ آ جائیں اور منفی نہ سوچیں،
اور کتنا اچھا لگتا تھاجب انعم اور انکی بیٹی کی کھلکھلاتی ہوئی ہنسی کی آوازیں سنتی تھیں،
وہ سب کی خوشی اور سکون کا خیال ان کی روح تک کو سرشار کر دیتا تھا۔۔۔۔۔۔۔"'"
______
آج کافی دنوں بعد آئی ہو تم۔۔۔۔
اور یہ سر پکڑ کر کیوں بیٹھی ہو؟؟؟؟؟
بے جی نے فرخندہ سے پوچھا۔۔۔۔۔
کیا بتاوں بے جی گھر کے کام اتنے ہوتے ہیں کہ کہیں آ جا نہیں پاتی کام کر کر کے ہمت جواب دے گئی ہے،
فرخندہ نے تھکے تھکے لہجے میں جواب دیا،
کیوں بھلا؟؟؟ بہو سے ابھی کام نہیں کرواتی کیا؟؟؟
پانچ مہنے تو ہو گئے ہیں شادی کو۔۔۔۔۔
بے جی اپنی فطرت کے برعکس زرا سخت لہجے میں بولیں،
وہی تو کام نہیں کرواتی بے جی۔۔۔۔۔کہتی ہے کام کروں گی تو سکن خراب ہو گی۔۔۔۔۔
کام چھوڑیں وہ تو ہمارے ساتھ مل بیٹھنے پر راضی نہیں ہے،
بس اپنے کمرے میں ہی زیادہ تر وقت گزارتی ہے۔۔۔۔۔
قاسم کو بھی اپنے ساتھ باندھ کر رکھا ہوا ہے مجھے تو لگتا ہے میں نے اپنا بیٹا بھی کھو دیا ہے۔۔۔۔۔۔
فرخندہ تو گویا پھٹ پڑی تھیں،
اب کیوں روتی ہو؟
اپنی پسند سے ہی لائی تھی نا کرن کو پھر وہی سخت ناراضگی بھرا لہجہ،
مجھے کیا پتا تھا بے جی کہ کرن ایسی ہو گی۔۔۔۔۔یہ تو ہل کر پانی پینے پر بھی راضی نہیں ہے اس سے بہتر تھا میں ہماری طرح کے ماحول سے رہنے والی لڑکی لاتی،
کم از کم کچھ تو بہتر ماحول ہوتا گھر کا۔۔۔۔فرخندہ بس رونے والی تھیں،
لو بھلا تم کیوں ویسی لڑکی لاتی وہ کوئی چاند سی تھوڑی ہوتی،
تمہیں تو چاند سی بہو چائیے تھی نا وہ تم لے آئیں۔۔۔۔۔
اب شکایات کیسی؟
جنہیں نیک شریف بچی چائیے تھی انہیں ویسی ہی ملی۔۔۔۔۔۔۔
تم نے اور کچھ مانگا ہی کہاں تھا۔۔۔خیر تم بیٹھو میں چائے کا کہہ کر آتی ہوں۔۔۔۔
بے جی ڈرائنگ روم سے باہر نکل گئیں اور جاتے جاتے فرخندہ پر سوچوں کے کئی درواکر گئیں۔۔۔۔۔۔۔

__ ( ختم شد )__☆         

No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)