نہ
شان قیصر و کسری نہ سطوت کے لا
غم
بشر جسے کہیے کہیں سے وہ شے لا
خمار
لالہ و گل ہے نہ کیف رقص صبا
بہار
میں بھی رہا دامن چمن پھیلا
جسے
تصور انساں کشید کرتا ہے
شعور
ڈوب کے نکلے نہ جس میں وہ مے لا
وہ
جس کے پاس ہو زخم حیات کا مرہم
کہیں
سے ڈھونڈ کوئ ایسا چارہ گر ہے لا
در
سخاوت احساس بند ہے ساغر
شکست
کاسۂ مجنوں نہ اب سگ لیلی
ساغر
صدیقی
No comments:
Post a Comment