ابو
داود شریف دعاؤں کا بیان
دعا
کا بیان
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ
مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ عَنْ ابْنٍ لِسَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعَنِي
أَبِي وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا
وَبَهْجَتَهَا وَکَذَا وَکَذَا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا
وَأَغْلَالِهَا وَکَذَا وَکَذَا فَقَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ
اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَکُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ
فِي الدُّعَائِ فَإِيَّاکَ أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ إِنَّکَ إِنْ أُعْطِيتَ
الْجَنَّةَ أُعْطِيتَهَا وَمَا فِيهَا مِنْ الْخَيْرِ وَإِنْ أُعِذْتَ مِنْ
النَّارِ أُعِذْتَ مِنْهَا وَمَا فِيهَا مِنْ الشَّرِّ
مسدد،
یحیی، شعبہ، زیاد، بن مخراق، ابونعامہ، حضرت ابن سعید سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں
یوں دعا کر رہا تھا اے اللہ میں تجھ سے جنت طلب کرتا ہوں اور اس کی نعمتوں اور
لذتوں کا خواست گار ہوں جو ایسی اور ویسی ہوگی اور پناہ چاہتا ہوں جہنم سے، اس کی
زنجیروں سے اور اس کے طوقوں سے اور ایسی اور ویسی بلاؤں سے، ، فرمایا بیٹے میں نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب ایسے لوگ پیدا
ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ سے کام لیا کریں گے، ، پس کہیں تم۔ انھیں لوگوں میں سے
نہ ہو۔ جب تجھے جنت مل جائے گی تو اس کی تمام نعمتیں اور لذتیں از خود حاصل ہو جائیں
گی اور جب جہنم سے نجات مل جائے گی تو اس کی تمام تکلیفوں سے خود بخود چھٹکارہ مل
جائے گا (لہذا اس تفصیل کی ضرورت نہیں بلکہ مطلق جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ کافی
ہے)
No comments:
Post a Comment