جب عشق سکھاتا ہے آداب
خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں
پر اسرار شہنشاہی
عطار ہو رومی ، رازی ہو ،
غزالی ،ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ
ِ سحر گاہی
نو مید نہ ہوں ان سے اے
راہبرِ فرزانہ!
کم کوش تو ہیں لیکن بے
زوق نہیں راہی
اے طائرِ لاہوتی !اس رزق
سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو
پرواز میں کو تاہی
No comments:
Post a Comment