سنو جی
ابھی تم عشق مت کرنا،
ابھی مٹی سے کھیلو تم
تمہاری عمر
ہی کیا ہے
ابھی معصوم سے ہو تم
نہیں معلوم تم کو کہ
جب یہ عشق ہوتا ہے
تو
انسان کتنا روتا ہے
ستارے
ٹوٹ جاتے ہیں
سہارے ٹوٹ جاتے ہیں
ابھی تم نے نہیں دیکھا
کہ جب
ساتھی بچھڑتے ہیں
تو کتنے درد ملتے ہیں
کہ ہر فرقت کے موسم میں
ہزاروں غم اُبھرتے ہیں
ہزاروں
زخم ملتے ہیں
سنو۔۔
ابھی تم عشق مت کرنا
بھی معصوم سے ہو تم۔
(ساغر
صدیقی)
No comments:
Post a Comment