چ ۔ کی کہاوتیں
( ۳۱) چو مکھی لڑتا ہے :
چاروں جانب سے دشمنوں کے حملے کا
مقابلہ کرتا ہے۔ لڑنے میں بہت تیز اور بہادر ہے۔
( ۳۲) چوری کا گڑ
میٹھا :
یوں تو گڑ میٹھا ہوتا ہے لیکن
اگر چوری سے حاصل کیا جائے تو کچھ زیادہ ہی میٹھا محسوس ہوتا ہے۔ یعنی جو فائدہ
بھی ناجائز طریقہ سے حاصل کیا جائے وہ زیادہ پر لطف لگتا ہے۔
( ۳۳) چور اور لٹھ دو جَنے، ہم باپ پوت
اکیلے :
جَنے
یعنی لوگ۔ جب کوئی شخص اپنے دفاع میں فضول اور بے تکی تاویل پیش کرے تو یہ
کہاوت بولی جاتی ہے۔ اس کہاوت سے ایک قصہ منسوب ہے۔ ایک شخص اپنے بیٹے کے ہمراہ
کہیں جا رہا تھا۔ایک سنسان جگہ میں اچانک ایک لٹھ بند چور سامنے آ گیا
اور دھمکی دے کر اُ س کا سارا سامان چھین لیا۔جب وہ شخص اپنے گاؤں پہنچا اور
لوگوں کو قصہ سنایا تو انھوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ایسا کیسے ہو
گیا۔اس آدمی نے یہ کہاوت کہی یعنی ’’چور اور اُس کا لٹھ تو دو تھے اور ہم باپ بیٹے
اکیلے۔ پھر بھلا دو کے آگے ہم ایک کیا کر سکتے تھے۔‘‘
( ۳۴) چور کو کھٹکے کا ڈر :
چوری کرتے وقت چور کے کان کھڑے رہتے
ہیں۔ اِدھر ذرا سا کھٹکا ہوا اور اُدھر وہ رفو چکر ہوا۔ یعنی غلط کام کرنے
وا لا چوکنا رہتا ہے اور اُس پر ایک اضطراری کیفیت طاری رہتی ہے۔
( ۳۵) چور کے پاؤں کہاں
:
یہ کہاوت بھی چور کی حالت بیان کر رہی
ہے جو ذرا سی آہٹ پا تے ہی بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔
(۳۶ ) چُونی بھی کہے مجھے گھی سے
کھاؤ :
چونی
یعنی بھوسی جانوروں کو کھلائی جاتی ہے۔ کوئی شخص اس کو گھی تو کیا کسی چیز
سے بھی نہیں کھاتا۔اگر کوئی بے وقعت شخص اس کی اُمید کرے کہ اس کو بھی بڑے
لوگوں کے برابر جگہ دی جائے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment