خ۔کی
کہاوتیں
( ۱) خاک نہ دھول، بکائن کے
پھول :
بکائن ایک خود رو پودا ہے جس کے پھول کسی کام کے نہیں ہوتے۔ اسی
مناسبت سے یہ کہاوت ہے کہ جو بات ہو رہی ہے وہ خاک اور دھول کے برابر بھی نہیں
ہے جیسے کہ بکائن کے پھول ہوا کرتے ہیں۔
( ۲) خالہ جی کا گھر نہیں
ہے :
خالہ کے گھر کو ہر شخص اپنا ہی گھر تصور کرتا ہے۔
کہاوت کا مطلب ہے کہ کام اتنا آسان نہیں ہے جتنا سمجھ رہے ہو۔
( ۳) خالی دماغ شیطان کی کار
گاہ ہوتا ہے :
آدمی اگر بیکار بیٹھا ہو تو اس کا دماغ فضول اور بے کار خیالات کی آماجگاہ
بن جاتا ہے۔ اسی لئے دماغ کو کسی کام میں لگائے رکھنا بہتر ہے۔
( ۴ ) خالی ہاتھ منھ کو نہیں
جاتا :
جس طرح خالی ہاتھ سے بھوک نہیں مٹتی اسی طرح بغیر
اپنے فائدہ کے کوئی کسی کا کام نہیں کرتا۔
( ۵ ) خدا کو دیکھا نہیں ،عقل
سے تو پہچانا ہے :
ا للہ کو کسی نے نہیں دیکھا البتہ اس کی قدرت اور ربوبیت ہر
طرف نظر آتی ہے اور یہ ثبوت عقل مند آدمی کے لئے کافی ہے۔
( ۶ ) خدا دیتا ہے تو چھپّر
پھاڑ کر دیتا ہے :
یعنی اللہ کی بخشش کا کوئی حساب نہیں ہے۔وہ جس کو چاہتا ہے،
جتنا چاہتا ہے دیتا ہے۔
( ۷) خدا گنجے کو ناخن نہ
دے :
اگر گنجے آدمی کے ناخن
بڑھے ہوئے ہوں گے تو وہ سر کھجا کھجا کر زخم کر لے گا۔اس لئے ناخن کا نہ
ہونا اس کے حق میں بہتر ہے۔ اسی مناسبت سے اگر ظالم اور بد قمار آدمی کے
ہاتھ میں طاقت آ جائے تو وہ کمزوروں پر ظلم کرے گا۔ ایسے شخص کے پاس
طاقت کا نہ آنا دوسروں کے لئے نعمت سے کم نہیں۔
No comments:
Post a Comment