خ۔کی
کہاوتیں
( ۸) خدا کی چوری نہیں
تو بندے کی کیا چوری :
جو کام اللہ سے نہیں چھپایا جائے اس کو بندوں سے چھپانے کی کیا
ضرورت ہے۔ اللہ کی چوری سے مراد اُس کے قوانین اور ہدایات کے خلاف کام کرنا ہے۔
( ۹ ) خدا کی لاٹھی میں
آواز نہیں ہوتی :
ظلم و ستم کی سزا
جلد یا بدیر ملتی ضرور ہے اور جب ملتی ہے تو پہلے سے اس کی اطلاع نہیں ہوتی۔
اسی کو لاٹھی کی آواز کہا گیا ہے کہ سزا ملتی ہے تو مجرم کو پتا بھی نہیں
چلتا کہ کب اور کیسے ملی۔
( ۱۰ ) خدا کی باتیں خدا
ہی جانے :
خدا کی باتیں یعنی غیب کی باتیں یا خدا کے فیصلے۔ ان پر انسان
کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
( ۱۱ ) خدا خود میر سامانست
اسباب توکل را :
میر سامان یعنی قافلہ والوں کی ضروریاتِ سفر مہیا
کرنے والا۔ا للہ خود ایسے لوگوں کے سفر زندگی کا سامان فراہم کر دیتا ہے جو
اُس پر توکل کرتے ہیں اور دوسروں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔
(۱۲) خدا شکر خورے کو شکر اور
موذی کو ٹکّر دیتا ہے :
یعنی اللہ نے ہر چیز کو مقدر کر رکھا ہے۔ جو شخص شکر خور ہو اس کو وہ شکر
دیتا ہے اور جو دوسروں پر مظالم کا عادی ہو آخر کار قدرت اس کو سزا دیتی
ہے۔ٹکر سے یہاں مراد چوٹ یا سزا ہے۔
( ۱۳ ) خدا دیتا ہے تو چھپر
پھاڑ کے دیتا ہے :
چھپر پھاڑ کے یعنی بے حساب
اور بغیر کسی نمایاں سبب کے۔ کسی کو غیر متوقع طور پر دولت یا کوئی اعلیٰ
مقام مل جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
(۱۴) خدا لگتی بات :
یعنی سچ اور انصاف کی بات۔
No comments:
Post a Comment