ج۔کی کہاوتیں
( ۶۲) جیسامنھ ویساتھپڑ :
یعنی
جیسا فضول یا گھٹیا سوال تھاویسا ہی جواب مل گیا۔ یہ کہاوت جیسا جرم ویسی ہی سزا
کے معنی میں بھی مستعمل ہے۔
(۶۳) جیسے منھ میں دانت ہی نہیں
ہیں :
بچہ کے منھ میں دانت نہیں ہوتے اور
اس میں سمجھ بھی بہت کم ہوتی ہے۔ کوئی شخص خود کو لا علم اور معصوم ظاہر کرے
جب کہ وہ معاملہ سے واقف ہو تو یہ کہاوت طنزاً بولی جاتی ہے۔
(۶۴) جیسا راجا ویسی پرجا
:
پرجا یعنی رعایا۔جیسا حاکم ہو گا ویسی ہی اس کی
رعایا بھی ہو گی کیونکہ رعایا کو بہر کیف اپنے حاکم کو خوش رکھنا ہے۔ نیک حاکم کی
رعایا بھی زیادہ تر نیک ہوتی ہے جب کہ بد قماش حاکم کی رعیت بد نیتی کی طرف مائل
ہوتی ہے۔
(۶۵) جیسی کرنی، ویسی بھرنی :
یعنی جیسا عمل ہو گا ویسا ہی اس کا
نتیجہ بھی سامنے آئے گا۔
( ۶۶) جیب میں نہیں کَھل کی
ڈلی، چھیلا پھرے گلی گلی :
کَھل یعنی کَھلی یا کولھو کی تلچھٹ جو
جانوروں کو کھلائی جاتی ہے۔چھیلا یعنی مغرور اور نمائشی آدمی۔ مطلب یہ ہے کہ
جیب تو خالی ہے لیکن گلی گلی شیخی بگھارتے گھوما جا رہا ہے جیسے بہت بڑی اوقات ہو۔
یہ کہاوت چھچھورے آدمی پر طنز ہے۔
( ۶۷) جیتی مکھی نہیں نگلی
جاتی :
کھانے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو
بہت کراہیت ہوتی ہے۔ کسی کام میں اگر کوئی کریہہ خرابی
نظر آ جائے تو اس کا مناسب تدارک کیا جانا چاہئے یا اس سے مکمل احتراز۔ جانتے
بوجھتے کام خراب کرنا دانشمندی نہیں ہے۔
(۶۸) جیون دھوپ چھاؤں کا میلا
ہے :
زندگی کا کوئی اعتبار نہیں ہے کہ یہ ہر
وقت بدلتی رہتی ہے۔ کبھی یہاں دھوپ ہوتی ہے اور کبھی چھاؤں یعنی زندگی میں
نرم و گرم چلتا ہی رہتا ہے۔
No comments:
Post a Comment