س۔ کی کہاوتیں
(۴۰) سونے پر سہاگہ :
سونے کا رنگ نکھارنے کے لئے سہاگہ (ایک طرح کا
کیمیاوی مرکب) استعمال ہوتا ہے۔ کسی بات کی معنویت یا لطف بڑھانے کے لئے کوئی
اضافی نکتہ بیان کیا جائے تو اسے سونے پر سہاگہ کہتے ہیں گویا یہ بات تو یوں
بھی خوبصورت تھی مگر اب اور بہتر ہو گئی ہے۔
(۴۱ ) سورج خاک ڈالنے سے نہیں
چھپتا :
جس طرح سورج پر خاک اُچھالنے سے اس کی توانائی
میں کوئی فرق نہیں آتا ہے اسی طرح بزرگوں اور اہل حیثیت پر کسی
کی اوچھی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ کہاوت میں یہ بھی اشارہ ہے کہ جس طرح
سورج پر پھینکی ہوئی خاک لوٹ کر خود پھینکنے والے پر آ گرتی ہے اُسی طرح
بڑوں کی برائی کرنے والا بھی اپنی زبان درازی اور کم فہمی کا خمیازہ بھگتتا
ہے۔
( ۴۲) سو دِن چور کے تو ایک دن شاہ
کا :
چور آخر کار پکڑ کر کیفر کردار کو پہنچا ہی دیا
جاتا ہے۔یعنی برائی کبھی نہ کبھی ظاہر ہو کر رہتی ہے اور پھر برا کرنے والے کو اس
کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔
(۴۳) سویا مرا برابر :
سویا
ہوا آدمی اسی طرح اپنے گردو پیش سے بے خبر ہوتا ہے جیسے مردہ۔ کہاوت کا یہی مطلب
ہے۔
(۴۴) سو سُنار کی، ایک لوہار کی :
سُنار اپنے نازک اور باریک کام میں بہت
ہلکی ہتھوڑی سے کام لیتا ہے جب کہ لوہار اپنے بھاری کام میں بڑا ہتھوڑا
استعمال کرتا ہے۔ اس طرح لوہار کی ایک ضرب سُنار کی سیکڑوں ضربوں کے
برابر ہوتی ہے۔ جب کوئی مسئلہ بہت سی نرم باتوں سے حل نہ ہو لیکن ایک
پر زور اور سخت بات کام کر جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment