س۔کی
کہاوتیں
(۴۵) سولہا سنگھار کرنا
:
پرانے زمانے میں خواتین مسّی، سرمہ، مہندی، سرخی
وغیرہ سنگھار کے لئے استعمال کرتی تھیں۔ زیورات ان کے علاوہ تھے۔ سولہا سنگھار کرنا
یعنی بہت اچھی طرح بنناسنورنا۔ یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ سولہا سے واقعی
سولہا قسم کے لوازماتِ آرائش مقصود ہیں یا یہ محض بھر پورسنگھار کے
اظہار کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ گمان اغلب ہے کہ اچھی طرح سنگھار ہی مقصود ہے۔
( ۴۶ ) سوئی کا بھالا بنا دیا :
یعنی چھوٹی سے بات کو بڑھا چڑھا کر کہیں سے کہیں
پہنچا دیا۔ اس کو’’ بات کا بتنگڑ بنانا‘‘ یا’’ رائی کا پربت بنانا‘‘
بھی کہتے ہیں۔
(۴۷) سہج پکے سو
میٹھا :
جو پھل شاخ پر ہی پک کر تیار ہو وہ زیادہ لذیذ اور
میٹھا ہوتا ہے۔اسی مناسبت سے جو کام بھی صبر کے ساتھ کیا جائے بہتر ہوتا ہے
جبکہ وہی کام جلد بازی میں خراب ہو سکتا ہے۔ اسی سے ملتی جلتی
ایک اور کہاوت ہے کہ’’ جلدی کا کام شیطان کا‘‘۔ اس کو’’ صبر کا پھل میٹھا‘‘ بھی
کہتے ہیں۔
( ۴۸ ) سینگ کٹا کر
بچھڑوں میں شامل ہو گئے :
سینگ کاٹنے سے بیل، بچھڑا
نہیں بن جاتا ہے۔ اپنی اصل عمر چھپا کر کوئی شخص خود کو اگر کم عمر نوجوان ظاہر
کرے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ کہاوت میں ہتک اور طنز کا پہلو مخفی ہے
کیونکہ لوگ اپنی عمر عموماً کسی گھٹیا مقصد کی خاطر ہی کم بتاتے ہیں۔
(۴۹) سیر کو سوا سیر مل ہی
جاتا ہے :
کلو گرام سے پہلے ہند و
پاک میں سیر استعمال ہوتا تھا۔ یہاں سیر سے مراد ایسا آدمی ہے جس کو
اپنی طاقت یا دولت پر غرور ہو۔ ایسا آدمی شیخی میں اکثر بھول جاتا ہے کہ دُنیا میں
اس سے بھی زیادہ طاقت ور اور دولت مند لوگ موجود ہیں ۔ زندگی کسی نہ
کسی موقع پر اس کو یہ سبق بھی سکھا ہی دیتی ہے۔ محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
No comments:
Post a Comment