چ ۔ کی کہاوتیں
(۱ ) چاندی کی رِیت نہیں،سونے کی توفیق
نہیں :
رِیت یعنی دستور۔ یعنی وہ وقت آ گیا ہے کہ دینے
دلانے کے لئے چاندی کا دستورنہیں رہا کیونکہ وہ سستی ہوتی ہے اور سونا اتنا
مہنگا ہے کہ خریدنے کی ہمت نہیں۔ یہ کہاوت اس وقت کہی جا تی ہے جب کسی کو چھوٹا
موٹا تحفہ دینا مناسب نہیں معلوم ہوتا اور مہنگا تحفہ خریدنا اپنی مقدرت میں
نہیں ہوتا۔
( ۲ ) چار دن کی چاندنی ہے پھر اندھیری
رات :
پورا
چاند بہت کم وقت کے لئے نکلتا ہے جب کہ اس کے بعد آنے والی اندھیری رات لمبی ہوتی
ہے۔ زندگی کی خوشیاں بھی ایسی ہی کم مدت کے لئے ہوتی ہیں اور
انسانی مشکلات کی مدت طویل ہوتی ہے۔ کہاوت میں عبرت کے ساتھ یہ تنبیہ بھی ہے
کہ زندگی کی چار دن کی چاندنی سے جس قدر لطف اندوز ہوا جا سکے اچھا ہے کیونکہ اس
کے بعد معلوم نہیں اندھیری رات میں کیا پیش آئے۔ کسی کی شہرت یا دولت
کی بے ثباتی کو ظاہر کرنا ہو تو بھی یہ کہاوت بولتے ہیں۔
دنیا کے علائق کو ترک کرنے کی علامت
کے طور پر بعض فقیرسر کے بال، ابرو، مونچھیں اور داڑھی منڈا لیتے ہیں۔ اسی
کوچار ابرو صاف کرنا کہتے ہیں گویا دنیا چھوڑ دی ہے۔
(۵) چاند پر تھوکنا :
اگر چاند کی جانب منھ کر کے تھوکا جائے تو تھوک
خود اپنے اوپر ہی آ گرتا ہے۔ گویا یہاں یہ تنبیہ مقصود ہے کہ اپنے سے بڑے
شخص کی برائی سے بچنا چاہئے کیونکہ اس کے خراب نتائج برائی کرنے والے شخص کو ہی
بھگتنے پڑتے ہیں۔
(۶) چار چاند لگ گئے :
یعنی رونق اور شان بڑھ گئی۔
No comments:
Post a Comment