چ ۔ کی کہاوتیں
(۷) چاندی کی جوتی :
رِشوت کو چاندی کی جوتی کہا جاتا ہے
کیونکہ کسی کو رشوت دینا در اصل اس کو جوتے سے مار نے اور بے عزت کرنے کے مترادف
ہے۔ چونکہ چاندی کے روپے رشوت میں دئے جا رہے ہیں اس لئے یہ جوتی
چاندی کی ہے۔
(۸) چاک اُتر اپھر نہیں
چڑھتا :
چاک
یعنی لوہے کا وہ چکر جو بیل گاڑی کے پہیے پر چڑھایا جاتا ہے۔ چاک ایک مرتبہ اتر
جائے تو پھر نہیں چڑھایا جا سکتا۔ اسی مناسبت سے اگر کوئی کام ایسا بگڑے کہ اصلاح
کے قابل نہ رہے تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۹) چام پیارا نہیں کام پیارا
ہے :
چام یعنی چمڑی یا جسم کی کھال۔ لوگوں کو
کام عزیز ہوتا ہے نہ کہ کام کرنے والا۔
(۱۰) چپ کی داد خدا کے ہاں
:
اگر کسی پر ظلم ہو اور وہ صبر سے اُسے برداشت کر
لے تو کہتے ہیں کہ اس کی خاموشی کا صلا اللہ کے یہاں ملے گا۔ کمزور اور غریب آدمی
کے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ اللہ پر بھروسہ کر کے چپ ہو
رہے۔
( ۱ ۱) چپے بھر کوٹھری،میاں محلہ
دار :
یعنی حیثیت تو اتنی مختصر ہے لیکن باتیں
بڑی بڑی ہیں جیسے کسی چھوٹی سی کوٹھری کا مالک خود کو سارے محلہ کے سربراہ
کی حیثیت سے پیش کرے۔ محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
(۱۲ ) چُپ شاہ کا روزہ رکھا ہے
:
لوگ
عقیدتاً مختلف بزرگوں کے نام سے منتوں کے روزے رکھتے ہیں۔ کوئی
شخص چپ سادھ لے اور ہر بات کا جواب اس کے پاس خاموشی ہو تو طنزیہ کہتے ہیں کہ اس
نے چپ شاہ کا روزہ رکھ چھوڑا ہے۔
No comments:
Post a Comment