د ۔ کی
کہاوتیں
(۴۶ ) دھوکے کی ٹٹی :
اکثر شکاری جنگل میں ایک ٹٹی کے پیچھے چھپ جاتے ہیں
اور جب شکار بے علمی میں قریب آتا ہے تو اُس کو مار لیتے ہیں۔ اسے
دھوکے کی ٹٹی کہا گیا ہے۔ اِنسانی تعلقات میں بھی لوگ دوسروں سے فائدہ
اٹھانے کے لئے ایسی ہی ٹٹی بنا لیتے ہیں۔
( ۴۷ ) دیر آید دُرست آید
:
یعنی دیر (اطمینان) سے کیا گیا کام دُرست ہوتا ہے کیونکہ اس
کی پیروی میں غور وفکرسے کام لیا جاتا ہے۔ ہندی کی ایک کہاوت اسی معنی
میں کہی جاتی ہے’’ سہج پکے سو میٹھا‘‘ (جو پھل آہستہ آہستہ پکے وہ
زیادہ میٹھا ہوتا ہے)۔
(۸ ۴) دیکھئے اونٹ کس کروٹ
بیٹھتا ہے :
اونٹ بہت بے ڈھب جانور ہے اور اس کہاوت میں مشکل مسئلہ کا
استعارہ ہے۔ کہاوت کا مطلب ہے بظاہر مسئلہ نہایت ٹیڑھا ہے۔اب دیکھئے کہ یہ کس طرح
سے حل ہوتا ہے۔ایک حکایت اس کہاوت کے بارے میں مشہور ہے۔ ایک کمھار اور ایک
سبزی فروش نے مل کر ایک اونٹ کرایے پر لیا۔ سبزی فروش نے اونٹ کے ایک طرف اپنی
سبزی ترکاری لاد دی اور کمھار نے اپنے برتن دوسری جانب باند ھ دئے۔ بازار کی طرف
جاتے ہوئے اونٹ بار بار منھ گھما کر سبزیوں میں سے کچھ نہ کچھ کھاتا رہا اور
سبزی فروش کے نقصان پر کمھارہنستا رہا۔ سبزی فروش بار بار یہی کہتا تھا کہ
’’دیکھئے اونٹ کس کرو ٹ بیٹھتا ہے۔‘‘ جب وہ بازار پہنچے تو اونٹ برتنوں کی
کروٹ بیٹھ گیا کیونکہ اُس جانب بوجھ زیادہ تھا اور اس کے لئے اُ س کروٹ بیٹھنا
آسان۔کمھار کے بہت سے برتن دب کر ٹو ٹ گئے اور وہ سبزی فروش کا منھ دیکھتا رہ گیا۔
( ۴۹) دیوار کے بھی کان ہوتے
ہیں :
یعنی بات کرنے میں احتیاط ضروری ہے کیونکہ نا معلوم ذریعوں
سے بات آنا فاناً پھیل جاتی ہے جیسے دیواروں نے سن کر دوسروں تک
پہنچا دی ہے۔ اسی معنی میں دوسری کہاوتیں بھی ہیں مثلاً نکلی
حلق سے، پہنچی خلق تک، منھ سے نکلی ہوئی پرائی بات‘‘ وغیرہ۔
( ۵۰) دیوانہ بکارِ خویش
ہشیار :
No comments:
Post a Comment