ج ۔ کی کہاوتیں
(۳۹ ) جمعہ جمعہ آٹھ دن کی پیدائش ہے :
یعنی ابھی بچے ہیں،نا تجربہ کاری کا عالم ہے۔
(۴۰)
جنگل میں منگل ہونا :
منگل ہونا یعنی خوشی منانا۔ جنگل ایسی جگہ کا استعارہ ہے
جہاں کوئی جشن دیکھنے والا ہی نہیں ہے۔ کسی غیر معروف مقام پر
اگر کوئی غیر معمولی خوشی واقع ہو تب یہ کہاوت کہتے ہیں۔
(۴۱)
جنگل میں مور ناچا، کس نے دیکھا :
مور اپنی دُم پھیلا کر رقص کرتا ہے تو نہایت خوبصورت
معلوم ہوتا ہے۔لیکن اگر وہ جنگل میں ناچے جہاں کوئی دیکھنے والا نہ ہو تو
ایسا ناچ کس کام کا؟ چنانچہ اگر کوئی بہت اچھا کام ایسی جگہ کیا جائے جہاں
اس کی قدر نہ ہو تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
(۴۲
) جنم جنم کا ساتھ ہے :
بچپن کا ساتھ ہے،ایک مدت سے یارانہ یا تعلق خاطر ہے۔
(۴۳)
جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں :
گرجتے بادلوں کے بارے میں غلط مشہور ہے کہ
ان میں بارش نہیں ہوتی۔ اسی مناسبت سے جو آدمی بڑی گھن گرج سے غصہ ظاہر کرے
وہ عام طور پر غصہ کر کے ہی رہ جاتا ہے، کرتا کچھ نہیں ہے۔
( ۴۴
) جوں جوں چڑیا موٹی اُتنی چونچ چھوٹی :
یہ عام مشاہدہ ہے کہ اگر چڑیا کھا پی کر موٹی ہو جائے تو
اس کی چونچ جسم کے مقابلہ میں چھوٹی معلوم ہوتی ہے۔ اسی مناسبت سے کہاوت کا
مطلب یہ ہے کہ چھوٹے دل کے آدمی کو اگر دولت مل جائے تو وہ دولت کے بڑھنے کے ساتھ
اتنا ہی کنجوس بھی ہوتا جاتا ہے۔
( ۴۵
) جو بویا سو کاٹا :
جیسا بیج بویا جائے ویسی ہی فصل ہوتی ہے۔ چنانچہ جیسا کام
کیا جائے اس کا انجام بھی ویسا ہی ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment