فیض احمد فیض
(1911-1984)
اردو
ادب کے بعض ناقدین کے نزدیک، فیض احمد فیض (13 فروری، 1911ء تا 20 نومبر 1984ء)،
غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں۔ آپ تقسیمِ ہند سے پہلے 1911ء
میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کے فعال رکن اور ایک
ممتاز اِشتراکیت پسند کمیونسٹ تھے۔
فیض
13 فروری 1911ء کو کالا قادر، ضلع نارووال، پنجاب، برطانوی ہند میں ایک معزز سیالکوٹی
گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد، سلطان محمد خان، ایک علم پسند شخص تھے۔ وہ پیشے
سے ایک وکیل تھے اور امارت افغانستان کے امیر عبدالرحمٰن خان کے ہاں چیف سیکرٹری
بھی رہے۔ بعد از، انہوں نے افغان امیر کی سوانح حیات شایع کی۔ آپ کی والدہ کا نام
فاطمہ تھا۔
فیض
کے گھر سے کچھ دوری پر ایک حویلی تھی۔ یہاں اکثر پنڈت راج نارائن ارمان مشاعروں کا
انعقاد کیا کرتے تھے، جن کی صدارت منشی سراج الدین کیا کرتے تھے؛ منشی سراج الدین،
مہاراجہ کشمیر پرتاپ سنگھ کے منشی تھے اور علامہ اقبال کے قریبی دوست بھی۔ انہی
محفلوں سے فیض شاعری کی طرف مرغوب ہوئے اور اپنی پہلی شاعری دسویں جماعت میں
قلمبند کی۔
فیض
کے گھر کے باہر ایک مسجد تھی جہاں وہ فجر کی نماز ادا کرنے جاتے تو اکثر مولانا
محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کا خطبہ سنتے اور ان سے مذہبی تعلیم حاصل کرتے۔
1921ء
میں آپ نے سکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہاں میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔میٹرک
کے امتحانات کے بعد آپ نے ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا ۔ آپ کے
اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے ۔
آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔
بی
اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932ء میں انگریزی میں ایم اے
کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے
کیا۔
1942ء میں آپ نے فوج میں کیپٹن کی حیثیت
سے ملازمت اختیار کی۔
دوسری جنگ عظیم سے دور رہنے کےلیے آپ نے اپنے لئے محکمۂ
تعلقات عامہ میں کام کرنے کا انتخاب کیا۔ آپ فوج میں جنرل اکبر خان کے ماتحت ایک یونٹ
میں بھرتی تھے۔ جنرل خان بائیں بازو کے سیاسی خیالات رکھتے تھے اور اس لیے آپ کو
خوب پسند تھے۔ 1943ء میں فیض میجر اور پھر 1944ء میں لیفٹیننٹ کرنل ہوئے۔ 1947ء میں
پہلی کشمیر جنگ کے بعد آپ فوج سے مستعفی ہو کر لاہور آگئے۔
1947ء میں آپ پاکستان ٹائمز اخبار کے مدیر
بنے۔ ترقی پسند تحریک کے دیگر بانیان، بشمول سجاد ظہیر اور جلال الدیں عبدالرحیم،
کے ہمراہ آپ نے اِشتراکیت پسند کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی بنیاد بھی اسی سال میں رکھی۔ 1948ء میں آپ پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن
کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء تا 1950ء آپ نے پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے وفد
کی جنیوا میں سربراہی کی اور دریں اثنا آپ ورلڈ پیس کونسل کے رکن بھی بن گئے۔
دونوں
جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
ویراں
ہے میکدہ، خم و ساغر اداس ہیں
تم کیا گئے کہ رُوٹھ گئے دن بہار کے
اِک
فرصتِ گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
دنیا
نے تری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
بُھولے
سے مسکرا تو دئے تھے وہ آج فیض
مت پوچھ ولولے دلِ نا کردہ کار کے
No comments:
Post a Comment