گیت
بات نئی، بات نئی
اب تو ہے ہر بات نئی
رات گئی، رات گئی،
کالی کالی رات گئی،
رات نئی اب آئے گی
چندرمان کو لائے گی
نُور کی ندی بہہ نکلے گی ایسا رنگ
جمائے گی
دل میں دکھ کے بندھن تھے جو
اَب وہ ٹوٹ ہی جائیں گے
لوٹ کے دھیان نہ آئیں گے
دُکھ والے،
سکھ والے
دھیان مِری پیاسی آنکھوں کو میٹھے رنگ
دکھائیں گے،
آس بندھی، آس بندھی،
آس بندھی ہے من کی جیسے پیتم سے سنجوگ
ہوا،
دور برہ کا روگ ہوا،
دور ہوئی، دور ہوئی،
دور ہوئی ہے من کی چنتا پھلواری میں
پھول کھلے
برہن اب پیتم سے ملے،
آ ہی گئیں، آ ہی گئیں،
آ ہی گئیں اب سکھ کی گھڑیاں،
پل میں تارے آئیں گے
سُونے گگن میں اپنی اگن سے
جیون جوت جگائیں گے
رات نئی، رات نئی،
رات نئی اب آئے گی
چندر ماں کو لائے گی
نور کی ندی بہہ نکلے گی ایسا رنگ جمائے
گی،
(میرا جی کے گیت)
No comments:
Post a Comment