ایک
کا گیت، جو سب کا ہے
چند کانت سے من میں آئے شانتی،
کملاؔ میری، بِملاؔ میری اور میری ہے کانتی،
پر میں جانوں،
اور یہ سمجھوں
چند کانت سے من میں آئے شانتی،
شیاماؔ میری۔۔۔۔ جس کے لمبے بال، من پنچھی کو جال
رادھاؔ میری۔۔۔ جس کی موہن چال، من کو کرے نڈھال
ہاں ہاں، پروتیماؔ میری ناچے سُندر ناچ
سودھاؔ میری گائے گانے جیسے دھیمی آنچ
آشاؔ میری، اوماؔ میری اور میری ہے کانتی
پر میں جانوں
اور یہ سمجھوں
چند کانت سے من میں آئے شانتی،
کملاؔ ضدی، آشاؔ چھوٹی،
بملاؔ بھدی، اوماؔ موٹی،
ہاں ہاں ہاں پروتیماؔ دبلی لمبی جیسے ہو اک بانس،
ہاں اور سودھاؔ پتلی جیسے من کی پھانس
چندرؔ کانت کو وہ کب پہنچیں ؟شیاماؔ ، رادھا، کانتی
چند کانت ہے سب سے پیاری،
چندر کانت ہے سب سے اچھی،
میں تو جانوں
چندر کانت بھی ہے اتنا تو جانتی
چند کانت سے من میں آئے شانتی،
اب میں سوچوں چندر کہوں یا کانتا؟
چُپ چُپ، چُپ۔۔۔ وہ دیکھو آئی چندرکانت، اور شانتا
لیکن سُن لو، میں ہوں اتنا جانتا،
یہ بھی مانے، وہ بھی مانے، سب دنیا ہے مانتی
چند کانت سے من میں آئے شانتی
میرا
جی کے گیت
٭٭٭
No comments:
Post a Comment