گیت
اب
جس ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
دکھ
بھی سکھ ہے، کوئی جو بولے سُن لے، اکیلا بیٹھ کے رولے
چاہے
سنبھلے، چاہے ڈولے
دل
کو دے یہ گیان
جس
ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
پہلا
دھندلکا دور ہوا ہے جھنجھٹ کل کا دُور ہوا ہے
آنسو
ڈھلکا، دُور ہوا ہے
دو
پل کا مہمان
جس
ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
تیری
کٹیا میں۔۔ نادانی چھیڑ کے دکھ کی رام کہانی
تجھ
سے کہتی تھی یہ بانی
میٹھے
دکھ کے دھیان
جس
ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
اب
وہ بات نہیں ہے پہلی پریم نے جو کہنی تھی، کہہ لی
تُو
نے بھی سب جی پر سہہ لی
اب
تو نئی ہے تان
جس
ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
دھو
لے، مدھ کی گنگا گہری رنگ کئی ہیں، بات اکہری
ایک
ہیں سارے میٹھا، زہری
بِس
کو امرت جان
جس
ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
جی
میں سوچا ایسے بِتائیں دل نے دیکھا کیسے بِتائیں
بیت
رہی ہیں جیسے بیتائیں
اب
ہے اسی میں آن
جس
ڈھب آن پڑی، سُکھ جان
میرا جی کے گیت
٭٭٭
No comments:
Post a Comment