ایک منظر
پھیل
رہی ہے سیاہی، رستہ بھول نہ جائے راہی
آج
اشنان کیا گوری نے (آج بھلا کیوں نہائی؟)
یہ
سنگار جال مایا کا، اس نے کس سے نبھائی؟
مُورکھ
چھوڑ نادانی کی باتیں، کیسی دھُن یہ سمائی؟
پھیل
رہی ہے سیاہی، رستہ بھول نہ جائے راہی
جھُومی
گیسو کی چھایا تو دھیان انوکھا آیا
نٹ
کھٹ برندا بن سے ساتھ میں رادھا کو بھی لایا
رادھا
مُکھ کی اُجلی مُورت، شیام گیسو کا سایا
سامنے
جیوتی جاگ رہی ہے، پیچھے گھور اندھیرا
دیکھ
کے دو دنیاؤں کا جلوہ ڈول اُٹھا من میرا
دونوں
اُڑانیں دھیان کے پنچھی کی جوگی والا پھیرا
پھیل
رہی ہے سیاہی، رستہ بھول نہ جائے راہی
دونوں
لوک دیکھ کے دھیان اک اور ہی جگ کا آیا
دُور
سے دیکھو تو اندھیارا، پاس اُجیالے کی مایا
مایا
کا جب بندھن ٹوٹے، چھائے تھکن کا سایا
پھیلے
پھر سے سیاہی، رستہ بھول ہی جائے راہی،
(۱۹۴۱ء)
٭٭٭
No comments:
Post a Comment