شاعر
لکھنوی
محمد
حسن پاشا ولدمنظور احمد صدیقی
پاکستان
بننے سے پہلے ہی جن شاعروں نے ادبی دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرالی تھی شاعر
لکھنوی ان میں شامل تھے۔ لکھنؤ شعراء سخن کا بڑا مرکز تھا۔ عزیر لکھنوی، ثاقب
لکھنوی، صفی لکھنوی اور جعفر علی خان اثر کے بعد اد دیار شعراء نغمہ سے بلند ہوتی
ہوی آوازوں میں شاعر لکھنوی کی آواز بھی شامل تھی۔ اس آواز میں اردو کی تہذیب اور
لکھنؤ کی رعنائی بولتی نظر آئی۔ یہ آواز تصویر کے رنگ اپنے دامن میں رکھتی تھی۔ یہ
آواز سنائی بھی دیتی اور دکھائی بھی دیتی۔
حلیم
مسلم کالج اور کرایس چرچ کے سالانہ مشاعرے یو پی کی ادبی فضا میں خاص شہرت کے حامل
تھے۔ ان مشاعروں کو سننے کے لیے قرب و جوار کے اضلاع کے صاحبان ذوق کانپور آتے۔
جوش ملیح آبادی، فراق گورکھپوری اور جگر مرادآبادی بھی ایک دو برس کے ناغہ کے بعد
آ جاتے۔ ان شاعروں کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوے شاعر بھی ان مشاعروں میں شرکت کرتے۔ ان
میں راز مرادآبادی، شاعر لکھنوی، اشعر ملیح آبادی کے نقس میرے ذہن میں تازہ اور
گہرے ہیں۔
No comments:
Post a Comment